او آئی سی اجلاس: ذمہ داروں کا ایک فون آیا اور اپوزیشن لیٹ گئی، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2022
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جو اصلی اور نسلی ہوگا وہ اس وقت عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوگا—تصویر: ڈان نیوز
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جو اصلی اور نسلی ہوگا وہ اس وقت عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوگا—تصویر: ڈان نیوز

او آئی سی اجلاس سے متعلق اپوزیشن کی دھمکی اور پھر وضاحتی بیان پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ذمہ داروں کا ایک فون آیا اور آپ لیٹ گئے کہ ہم تو ساتھ ہیں، ہم تو اس (او آئی سی کانفرنس) کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں، اب بولو نا، اگر ہمت ہے تو آکر بتاؤ۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئےشیخ رشید نے کہا کہ کسی میں ہمت و جرات ہے، کوئی مائی کا لعل ہے تو آکر او آئی سی کانفرنس میں مداخلت کر کے بتائے، میں اس کو بتاؤں گا کہ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا اور ان کی چیخیں آسمان تک سنائی دیں گی یہ پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشترکہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر پیر تک تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں کارروائی شروع نہیں کی گئی تو ایوان میں دھرنا دیں گے جہاں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس شیڈول ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پیر تک پیش نہ کرنے پر دھرنے، او آئی سی اجلاس میں رکاوٹ ڈالنے کی دھمکی

تاہم کچھ دیر بعد ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ معزز مہمانان گرامی کا اسلام آباد میں قیام خوش گوار رہے گا اور وہ اچھی یادیں لے کر وطن واپس تشریف لے جائیں گے۔

وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے معزز مہمانوں کے خیر مقدم اور تکریم کے لیے ہی متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اور اپنے کارکنان کو 25 مارچ سے پہلے اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی۔

شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن ٹھیک کہہ رہی ہے کہ اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن کے بعد 14 روز میں اجلاس بلانے کی حتمی تاریخ 21، 22 مارچ بنتی ہے لیکن اسی اسمبلی نے 21 جنوری کو قرار داد منظور کی تھی کہ 22 اور 23 تاریخ کو اسمبلی کا ہال او آئی سی اجلاس کے لیے وزارت خارجہ کے پاس رہے گا۔

انہوں نےکہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے لیے 15 ہزار سیکیورٹی اہلکار اسلام آباد میں حفاظت پر مامور ہوں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا او آئی سی اجلاس میں رکاوٹ کے بیان پر ردعمل، اپوزیشن کی وضاحت

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا دکھ ہوا کہ وہ بلاول جس کے ابھی سیاست میں دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے وہ کہہ رہا ہے کہ ہم دھرنا دیں گے، شکل دیکھو اپنی، او آئی سی کے خلاف دیں گے؟ جس میں 5 سے 600 لوگ آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں لعنت بھیجتا ہوں آپ پر، جو او آئی سی کو ناکام کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ سامراجی ایجنٹ ہے وہ بھارت کی خواہش کو خبر بنانا چاہتا ہے، شہباز شریف صاحب یہ نہ ہو کہ آپ کی اچکن 10 سال کے لیے نیکر میں بدل جائے۔

شیخ رشید نے کہا کہ کوئی سوچ سکتا ہے کہ دنیا کا کوئی سیاستدان ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان دے گا کہ ہم او آئی سی کانفرنس نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اسپیکر تحریک عدم اعتماد ختم نہیں کرسکتا لیکن آئین کی دفعہ 254 کے تحت اگر حالات کا تقاضہ ہو تو وہ اس کی کارروائی کو آگے بڑھا سکتا ہے جس پر کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ہونے والے او آئی سی اجلاس کا ترانہ جاری کردیا گیا

وزیر داخلہ نے کہا کہ سارے چینلز کہہ رہے ہیں کہ اسپیکر نے 25 مارچ کو اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے، اس میں 7 روز کا اضافہ کرلیں تو 31 مارچ یا یکم اپریل بنتی ہے، مجھے یقین ہے، میرا دل گواہی دے رہا ہے کہ حکومتی اتحادی بھی مشاورت کے بعد عمران خان کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اصلی اور نسلی ہوگا وہ اس وقت عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوگا، آج کے بعد تمام اہم عمارات کی سیکیورٹی 2 اپریل تک کے لیے ایف سی اور رینجرز کے حوالے کردی گئی ہے۔

’منحرک اراکین مال اپوزیشن کا کھائیں، کام عمران خان کا کریں‘

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کسی شخص کے تحریک عدم اعتماد کے ووٹ دینے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، پیر کو اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا جلسہ تاریخی جلسہ ہے اور اسی روز اپوزیشن بھی پہنچے گی ہم دونوں کے علیحدہ جلسوں کے انتظامات کرنے کے لیے تیار ہیں، کمشنرز کو ہدایت کی ہے دونوں فریقین کو ایک میز پر بٹھائیں کہ دونوں اپنی اپنی جگہ کا انتخاب کریں اگر کوئی نقصان ہوگیا تو میں ان رہنماؤں کے خلاف آئینی اور قانونی پرچہ دوں گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ اگر منحرف اراکین چوروں سے مال لے رہے ہیں تو مال لے کر واپس آجائیں، ان کا مال کھاؤ کوئی حرج نہیں ہے ان کےپاس حرام کا مال ہے جو غریب کو کبھی نہیں دیں گے، اس لیے جو ایم این اے ہم سے خفا ہوگئے ہیں میں ان کو کہتا ہوں کہ کھاؤ ان کا مال اور کام عمران خان کا کرو۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سندھ ہاؤس پر حملے میں ملوث دونوں اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے، احتجاج کریں لیکن دروازے توڑنے اور اندر داخل ہونے کی مذمت کرتا ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں