نئی حکومت کے ساتھ کام نہیں کروں گا، لوٹا نہیں ہوں، شوکت ترین

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2022
شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 1.37 فیصد کمی کے ساتھ 15.12 فیصد پر آگئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 1.37 فیصد کمی کے ساتھ 15.12 فیصد پر آگئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اگر نئی حکومت آئی تو اس کے ساتھ کام نہیں کروں گا، اصول پسند آدمی ہوں، لوٹا نہیں ہوں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے غیریقنی صورتحال ضرور پیدا ہوسکتی ہے اس لیے یہ صورتحال اگلے چند روز میں ختم ہوجانی چاہیے، اگر تحریک انصاف کی حکومت نہ رہی تو میں بھی وزیر نہیں رہوں گا، میں اصول پسند آدمی ہوں، لوٹا نہیں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ لوگ بہت ناخوش ہیں، بہت مارا ماری ہے اور عذاب آگیا ہے لیکن انٹرنیشنل سروے اس کے برعکس بتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشیر خزانہ شوکت ترین خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ خوشحال ممالک کی فہرست میں پاکستان 2018 میں 75ویں نمبر پر تھا، رواں سال 7 درجے بہتری کے بعد پاکستان 67ویں نمبر پر آگیا ہے، جبکہ اسی دوران بھارت 133 سے 139 پر، بنگلہ دیش 115 سے 125 پر آگیا ہے، اقوام متحدہ کا مستند ادارہ اگر ایشیا کے ٹاپ 15 خوشحال ممالک میں پاکستان کو شمار کررہا ہے تو اس کے عوامل پر غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کی پیش گوئیاں کی جارہی تھیں لیکن پچھلے مہینے یہ ساڑھے 54 کروڑ ڈالر ہوگیا، برآمدات 28 فیصد بڑھ گئی ہیں، درآمدات 6.3 ارب ڈالرز سے کم ہوکر پچھلے مہینے 5.2 ارب ڈالرز پر آگئیں۔

شوکت ترین نے بتایا کہ سروسز ایکسپورٹ 521 ملین ڈالرز سے بڑھ کر 527 ملین ڈالرز ہوگئیں، ترسیلات 2.144 سے بڑھ کر 2.190 ارب ڈالر ہوگئیں، رمضان اور عید پر یہ مزید بڑھ جائیں گی۔

مزید پڑھیں: شوکت ترین، وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ مقرر

انہوں نے کہا کہ ٹوٹل ایکسپورٹس 20.6 ارب ڈالرز ہیں اور ترسیلات 20.1 ارب ڈالر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ جنوری میں 4 فیصد بڑھ کر 8.2 فیصد پر آگئی تھی، اس کا مطلب ہے کہ معیشت میں زور موجود ہے، امید ہے کہ شرح نمو 5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت کے شعبوں میں مختلف فصلیں بھی ترقی کررہی ہیں، امید ہے کہ گندم بھی 5 سے 6 فیصد ترقی کرے گی، ایگری کلچر، مینوفیکچرنگ، سروس سیکٹر اور ایکسپورٹس تمام شعبوں میں گروتھ نظرآرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 16 اعشاریہ 50 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی پر بہت شور شرابہ رہتا ہے، تازہ ایس پی آئی دیکھیں تو مہنگائی کی شرح 1.37 فیصد کمی کے ساتھ 15.12 فیصد پر آگئی ہے جوکہ 36 مہینوں میں کم ترین ہے، دال مونگ، انڈے اور آلو سمیت کئی چیزیں سستی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام ختم کرنا اب ممکن نہیں، شوکت ترین

ان کا کہنا تھا کہ بجلی بھی سستی ہوئی ہے، 5 روپے کے ریلیف سے فرق یہ آیا ہے کہ جس کا 1800 روپے بل آتا تھا اس کو 805 روپے کا ریلیف ملا اور بل ایک ہزار تک آگیا، آنے والے ہفتوں میں آپ اس کے مزید اثرات دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ہمیں کل تک جواب مل جائے گا، انہوں نے ہم سے سوال کیا تھا کہ پیٹرول اور بجلی پر ریلیف کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟ ہم نے انہیں بتادیا کہ کچھ پیسے صوبے دیں گےاور کچھ ایس او ایز کے ذریعے آئیں گے، اس لیے آئی ایم ایف نے اپنی تسلی کے لیے ہم سے ان معاہدوں کی تفصیلات طلب کی ہیں جو ہم نے بیلنس کرکے دے دیا ہے، یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، ہمیں بس اپنا ہوم ورک کرکے دینا ہے، فائنل میٹنگ منگل کو ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی وجہ سے دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک کی کرنسی پر دباؤ بڑھا لیکن یہ اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، ریٹنگ ایجنسیز اب بھی ہمارے حق میں ہیں، مفتاح اسمٰعیل ہمیں مشورے دینے سے پہلے اپنے دور کا موازنہ موجودہ دور سے کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیزل کا کوئی بحران نہیں ہے، ہمارے پاس 34 دن کا ڈیزل موجود ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

نوید بٹ Mar 20, 2022 03:13pm
کیا ترین صاحب اس حکومت میں وزیر بننے سے پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزیر نہیں تھے ؟
Abdul Rehman Raza Mar 20, 2022 08:50pm
جناب آپ جب پی پی کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں تشریف لائے تھے تو تب آپ کے اصول کہاں سو رہے تھے؟ کیا تب آپ لوٹے نہیں تھے؟