الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیر اعظم سمیت دیگر کو نوٹس جاری

الیکشن کمیشن نے کہا ہے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے باوجود  جلسہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی
الیکشن کمیشن نے کہا ہے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے باوجود جلسہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم پاکستان عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، وفاقی وزیر علی زیدی، سینیٹر فیصل جاوید سمیت دیگر رہنماؤں کو نوٹس جاری کردیے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ نوٹس دیے جانے کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے مالاکنڈ کا دورہ کرکے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے باوجود بھی جلسہ کیا گیا اور سرکاری وسائل کا استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو دورہ سوات سے روکنے کیلئے نوٹس

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر الیکشن کمیشن مالاکنڈ نے وزیراعظم پاکستان عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، وفاقی وزیر علی زیدی، سینیٹر فیصل جاوید کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر الیکشن کمیشن مالاکنڈ کی جانب سے ممبر قومی اسمبلی جنید اکبر ، ممبر صوبائی اسمبلی شکیل خان اور ممبر صوبائی اسمبلی پیر مصور کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرا مرحلے کے اعلان کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ کے پی اور وفاقی وزرا کو مالا کند میں جلسے میں شرکت کرنے پر نوٹسز جاری کردیے۔

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر الیکشن کمیشن مالاکنڈ نے وزیراعظم پاکستان عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، وفاقی وزیر علی زیدی، سینیٹر فیصل جاویدسمیت دیگر افراد کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر الیکشن کمیشن ملاکنڈ کے دفتر میں 22 مارچ کو دن 10 بجے طلب کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو لوئر دیر میں جلسے پر نوٹس

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان کو سوات کا دورہ نہ کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔

سوات میں تعینات ای سی پی کے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر(ڈی ایم او) سلیم اللہ نے 16 مارچ کو دورہ سوات روکنے کے لیےنوٹس جاری کیا تھا۔

ڈی ایم او نے کہا تھا کہ وزیراعظم کا دورہ سوات ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کو ان کے سیکریٹری کے ذریعے نوٹس بھجوا کر آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو لوئر دیر میں جلسہ کرنے سے روک دیا

نوٹس میں انہوں نے کہا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے والا شخص انتخابات والے اضلاع کا دورہ نہیں کرسکتا ہے۔ اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام پاکستان کی سوات کی مقامی تنظیم کی جانب سے ڈی ایم او کو وزیراعظم کے ممکنہ دورے کے خلاف درخواست دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ ای سی پی نے 11 مارچ کو بھی انتخابی ضابطہ اخلاق پر کی گئی نظرِثانی کے تحت وزیراعظم عمران خان کو لوئر دیر میں جلسہ کرنے سے منع کردیا تھا۔

ای سی پی نے کہا تھا کہ کہ نظرِ ثانی کے بعد پارلیمینٹیرینز کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے تاہم عوامی عہدیداروں کے الیکشن مہم میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان نے ای سی پی کے روکنے کے باوجود لوئر دیر کا دورہ کیا تھا اور جلسے سے خطاب بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں کی انتخابی قوانین میں تبدیلی کی مخالفت

بعد ازاں ای سی پی نے لوئر دیر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے اور سرکاری مشینری استعمال کرتے ہوئے جلسہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان، گورنر اور وزیر اعلیٰ سمیت متعدد وفاقی اور صوبائی وزرا کو نوٹس بھیج دیا تھا۔

لوئر دیر میں تعینات ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کو آئین پاکستان کی دفعات 140 اے (2)، 2018 (3) اور 219 (ڈی) کے تحت بلدیاتی انتخابات منعقد کروانے کا اختیار حاصل ہے۔

ای سی پی کے بیان میں کہا گیا تھا کہ لوئر دیر میں تعینات مانیٹرنگ افسر نے آپ کو آگاہ کیا تھا کہ وزیراعظم سمیت سرکاری عہدیدار نہ تو انتخابی مہم میں شرکت کرسکتے ہیں اور نہ ہی مقامی کونسل میں ووٹ مانگ سکتے ہیں۔

مزید بتایا گیا تھا کہ اس دوران انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کسی قسم کی ترقیاتی اسکیم کا بھی اعلان نہیں کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابی قانون میں ترمیم الیکشن کمیشن کیلئے باعثِ تشویش

نوٹس میں وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے آپ کو قواعد کی خلاف ورزی سے روکا تھا لیکن آپ الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے سے گریز کیا اور لوئر دیر کا دورہ کیا، جلسے کا انعقاد اور سرکاری مشینری استعمال کی۔

وزیراعظم کو بتایا گیا تھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے معقول ثبوت ہیں کہ آپ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔

ای سی پی نے وزیراعظم کو ہدایت کی تھی کہ 14 مارچ کو صبح ساڑھے 10 بذات خود یا اپنے وکیل کے ذریعے تحریری بیان کے ساتھ کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:صدر مملکت نے پیکا اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا

وزیراعظم عمران خان کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر اپنا بیان جمع نہیں کروایا یا پیش نہیں ہوئے تو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 234 کے تحت فیصلہ کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے علاوہ خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر، وزیر دفاع پرویز خٹک، صوبائی وزیر انور زیب، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی ملک شفیع اللہ اور رکن صوبائی اسمبلی لیاقت علی کو بھی قواعد کی خلاف ورزی پر 14 مارچ کو پیش ہونے کے لیے نوٹس بھیج دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں