جو فصل بوئی ہے اسے اب کاٹنے کا وقت ہے، گورنر سندھ

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2022
گورنر سندھ کی وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ مزارِ قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو —تصویر: ڈان نیوز
گورنر سندھ کی وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ مزارِ قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو —تصویر: ڈان نیوز

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ہم اپنی مدت پوری کریں گے، اگلا سال بہت بہتر ہوگا، جو فصل بوئی ہے اسے اب کاٹنے کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے، تجارتی خسارے میں کمی اور ملک کی معاشی بہتری کے لیے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان کا ثمر اب نیچے تک پہنچنے کا وقت ہے۔

گورنر سندھ نے یہ بات یومِ پاکستان کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ مزارِ قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اتحادیوں کے اعتراضات کے حوالے سے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ آج کل ضمیر کے جاگنے اور سونے کا سیزن آیا ہوا ہے اور یہ ضمیر سیزن میں ہی جاگتے ہیں، تحریک عدم اعتماد آئے تو ضمیر جاگنا شروع ہوجاتے ہیں ختم ہوجائے تو وہی ضمیر سونا شروع ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیسہ چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے حکومت چلی جائے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کا المیہ رہا ہے کہ جو اپنی جماعت کے ساتھ دھوکا کرتے ہیں اور آئین و قانون کا سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں اس کے لیے ایسی قانون سازی ہونی چاہیے کہ کوئی بھی فرد اپنی جماعت سے غداری نہیں کرسکے۔

عمران اسمٰعیل نے مزید کہا کہ میرے نزدیک یہ غداری ہے کہ آپ منتخب کسی اور جماعت سے ہوں اور الیکشن کے قریب آتے ہی ضمیر جاگ جائے اور آپ کسی اور طرف چلے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق)، بی اے پی اپنے بل بوتے پر منتخب ہوکر آئے ہیں اس لیے ان کی مرضی ہے کہ وہ کس طرف کھڑے ہونا چاہتے ہیں، ان کا حق ہے جسے وہ استعمال کرسکتے ہیں کہ کیا وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہونا چاہتے ہیں یا خلاف، انہیں یہ دیکھنا ہے کہ گزشتہ ساڑھے 3 سال میں کوئی سیاسی فائدہ ہوا، یہ قطعی طور پر ان کا فیصلہ ہے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ کوششیں دونوں جانب سے ہورہی ہیں، اپوزیشن بھی انہیں سبز باغ دکھا رہی ہے اور حکومت پاکستان کے ساتھ چل کر انہوں نے دیکھ ہی لیا ہے کہ وہ باغ کتنے سبز تھے تو فیصلہ انہوں نے خود کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اسے کہیں فائدہ نظر آرہا ہے اور وہ وہاں نکلنا چاہے تو سو بسمہ اللہ، کوئی حرج نہیں ان کا اپنا فیصلہ ہے۔

مزید پڑھیں: باقی ساتھیوں سے بھی احمد حسین ڈیہڑ کی طرح کے بیان کی امید ہے، اسد عمر

عمران اسمٰعیل نے گورنر راج کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا معاملہ چل رہا ہے، اس میں مناسب نہیں کہ مجھے اور وزیر اعلیٰ کو ساتھ کھڑا کر کے اس طرح کا سوال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر راج صدر پاکستان کی ایما پر لگایا جاتا ہے، اگر وہ مجھے کہیں گے تو میرے پاس کوئی جواز نہیں کہ میں نہ لگاؤں لیکن ایسی کوئی چیز نہیں ہورہی، یہ ہمیشہ بات ہوتی ہے اور اس مرتبہ شیخ رشید نے چونکہ یہ تجویز دی اس لیے اس پر ابھی زیادہ بات ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ استحقاق صدر پاکستان اور وزیر اعظم کا ہے کہ اگر وہ لگانا چاہتے ہیں یا نہیں لیکن انہوں نے شیخ رشید کی درخواست کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ وہ اس طرف نہیں جانا چاہتے، اس لیے یہ بات یہاں پر ختم ہوجائے تو بہتر ہے۔

تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں آئین پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا، وزیراعلیٰ سندھ

میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کی جانب سے پیپلز پارٹی پر ووٹوں کی خریداری کے الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے نہیں سنا، اگر گورنر کو کوئی ایسا الزام لگانا ہوگا تو وہ مجھے بلا کر بتاسکتے ہیں، میرے خیال میں انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

انہوں نے گورنر سندھ کی بات دہراتے ہوئے کا کہ آئندہ سال گزشتہ برسوں سے بہتر ہوگا۔

ایم کیو ایم کے بلدیاتی نظام سے متعلق مطالبات پر قانون سازی کرنے کے سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ بالکل قانون سازی کریں گے، انہوں نے ملاقات میں اپنی یادداشت پیش کی تھی جس میں کچھ نکات شامل تھے، اس میں کوئی ایسی چیز نہیں نظر آئی جس پر اعتراض ہو۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے امید تھی کہ ہمارے پاس حکومت میں رہنے کا جواز رہنے دیتی، خالد مقبول

ان کا کہنا تھا کہ خاص کر بلدیاتی نظام اور میں اختیارات کی تقسیم کے ہم خود بھی قائل ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پرانے بلدیاتی قانون کے تحت حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتی تھیں اس لیے الیکشن کمیشن کے مطالبے پر جلدی میں بلدیاتی قانون تشکیل دے دیا گیا، جس میں ہوسکتا ہے بہت سی باتیں رہ بھی گئی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی وقت کہا تھا کہ اس قانون میں بہتری کی گنجائش ہے، جب وہ گورنر کے پاس گیا تو انہوں نے اپنی تجاویز دی جس میں سے متعدد کو ہم نے تسلیم کیا اور دوبارہ کہا کہ اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دوبارہ کہا کہ اس میں بہتری کی گنجائش ہے لیکن وہ اس صورت ہی آسکتی ہے کہ جب سب مل جائیں اور اب تجاویز کے ساتھ اسمبلی میں نیا قانون پیش کردیا گیا ہے، چنانچہ اسے اسمبلی کی رائے اور عدالتی فیصلے کے عین مطابق بنایا جائے گا۔

تحریک عدم اعتماد سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تحریک کامیاب ہوگی لیکن میری درخواست ہے کہ اس ملک کا آئین سپریم ہے اس لیے آئین میں مروجہ طریقہ کار کو اپنایا جائے اور ملک کے نمائندوں کو آئین کے تحت اختیار حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: آئین توڑنے والوں پر آرٹیکل 6 لگے گا، شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں آئین پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا، اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے حوالے سے کچھ وجوہات بتائی ہیں لیکن میں ان سے اتفاق نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ 25 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت دی جائے گی اور 3 سے 7 روز میں ووٹنگ ہوگی۔

قبل ازیں مزارِ قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں آزادی ملے 75 برس ہوچکے ہیں، ہر سال جوش و خروش سے 23 مارچ اور 14 اگست منایا جاتا ہے، ملک خاصی مشکلات سے گزرا ہے اور اس وقت بھی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم بہادری سے قائد اعظم محمد علی جناح کے مشن پر چلتے ہوئے ان کا سامنا کریں۔

انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس ہوئی تھی اور یہ چوتھی وزرائے خارجہ کانفرنس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیری بھائیوں کو یاد رکھنا چاہیے، 5 اگست سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے، وہاں جو ظلم و بربریت جاری ہے دنیا اس پر نظر رکھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں