یوکرین جنگ کے باوجود روس، امریکا سے میرٹ پر تعلقات استوار ہیں، بھارت

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2022
بھارت نے اقوام متحدہ میں روسی حملے کی مذمت سے باز رہنے کے ساتھ ووٹ دینے سے بھی گریز کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
بھارت نے اقوام متحدہ میں روسی حملے کی مذمت سے باز رہنے کے ساتھ ووٹ دینے سے بھی گریز کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے باوجود بھارت کے امریکا اور روس دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار ہیں، ہمارے تعلقات میرٹ کے مطابق استوار ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بیان پارلیمنٹ میں اس سوال کے جواب میں سامنے آیا کہ یوکرین کی جنگ کے ہمارے دوسرے ممالک سے تعلقات پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

گزشتہ دہائی کے دوران سرحدوں پر چین کے ساتھ کشیدگی کے باعث بھارت، امریکا کے کافی قریب ہوا ہے لیکن روس اس کا سب سے بڑا ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا

بھارت، امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والا واحد بڑا ملک ہے جس نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت نہیں کی اور نہ ہی بھارت نے روس پر کوئی پابندیاں عائد کیں۔

جونیئر بھارتی وزیر خارجہ میناکشی لیکھی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ بھارت نے یوکرین کے تنازع کے حوالے سے فوری طور پر لڑائی ختم کرکے سفارت کاری اور بات چیت کے راستے پر واپس آنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بھارت کے امریکا اور روس دونوں کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات ہیں اور ہمارے تعلقات دونوں ممالک کے ساتھ میرٹ کے مطابق استوار ہیں۔

ایک امریکی سفارت کار نے رواں ہفتے نئی دہلی کے دورے کے بعد کہا تھا کہ ہمارا ملک بھارت کا روس پر انحصار کم کرنے کے لیے فوجی ہارڈویئر اور توانائی کی مزید سپلائی میں بھارت کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور برطانیہ نے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کردی

رائفلوں سے لے کر راکٹوں تک، بھارت کی فوجی سپلائی کا تقریباً 60 فیصد حصہ روس سے آتا ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ روس سے ملنے والی سپلائیز امریکا سے ملنے والی سپلائیز کی نسبت زیادہ مناسب قیمت پر دستیاب ہوتی ہیں۔

یہ پیشرفت امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے 2 روز بعد سامنے آئی ہے کہ یوکرین پر روسی حملے پر سخت ردعمل نہ دینے والے ممالک میں واشنگٹن کے اتحادیوں میں سے بھارت واحد اتحادی ملک ہے۔

واشنگٹن میں امریکی کاروباری رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا تھا کہ روسی جارحیت کے خلاف پورے نیٹو اور بحرالکاہل میں ایک متحدہ محاذ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور برطانیہ نے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کردی

انہوں نے مزید کہا تھا کہ کواڈ (آسٹریلیا، بھارت، جاپان، امریکا کے درمیان ایک اسٹریٹجک سیکیورٹی ڈائیلاگ کا اتحاد ہے)، اس میں شامل بھارت کے سوا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جارحیت سے نمٹنے کے معاملے میں جاپان اور آسٹریلیا نے بہت سخت مؤقف اپنایا ہے۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ولادیمیر پیوٹن اپنی جارحیت کے دوران نیٹو کے تقسیم ہونے پر انحصار کر رہے تھے، لیکن اتحاد میں تقسیم اور اختلاف کے بجائے آج نیٹو اتحاد جتنا مضبوط اور متحد ہے اتنا اپنی پوری تاریخ میں کبھی نہیں رہا۔

بھارت کے تاریخی طور پر روس کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں، اس نے یوکرین میں تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اقوام متحدہ میں روس کے حملے کی مذمت سے باز رہتے ہوئے ووٹنگ کے دوران اس کے خلاف اپنا ووٹ دینے سے گریز کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں