وزیراعظم کے معاون خصوصی شاہ زین بگٹی کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت کی کابینہ سے استعفیٰ دیتے ہیں —فوٹو: ڈان نیوز
شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت کی کابینہ سے استعفیٰ دیتے ہیں —فوٹو: ڈان نیوز

جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے رکن قومی اسمبلی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور بلوچستان شاہ زین بگٹی نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں شاہ زین بگٹی نے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پاکستان کی قوم سے سوائے وعدوں کے کچھ نہیں کیا، جس طرح یہ اپوزیشن پر تنقید کر رہے ہیں یہ سیاسی اخلاقیات سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ ساڑھے 3 سال چلے، ہم نے بڑی کوششیں کیں کہ کچھ بہتری آسکے، کئی بار ان کے پاس گئے، ہمیں مینڈیٹ دیا گیا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان اور بہتری آئے، ہمیں جو ذمہ داری دی گئی تھی اس کے لیے ہم نے بڑی کوشش کی لیکن ہمیں حکومت اپنی جانب سے کچھ نہ ڈلیور کرسکی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سے لاپتا افراد کی واپسی اور بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے وعدے کیے گئے لیکن ہمیں محض دلاسے دیے گئے جس سے بلوچستان کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔

یہ بھی پڑھیں: 7 منحرف اراکین ہمارے پاس واپس آگئے ہیں، فواد چوہدری کا دعویٰ

شاہ زین بگٹی نے کہا کہ حکومت نے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ ان علاقوں میں سے کہیں بھی نہیں پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو آج یہاں آئے، انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت کی کابینہ سے استعفیٰ دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستانی قوم کی بہتری کے لیے جو کچھ کرسکیں گے وہ کریں گے۔

رہنما جے ڈبلیو پی نے کہا کہ بلوچستان کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ہم نے حکومت سے مدد مانگی تھی، حکومت نے جنوبی پنجاب کے لیے 500 ارب کا اعلان کیا لیکن ہمیں 4 ارب بھی نہ دے سکی، ہمیں امید ہے کہ پی ڈی ایم ان مسائل کے جلد از جلد پر خصوصی توجہ دے گی۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا بلوچستان کے پسماندہ جنوبی اضلاع کیلئے 600ارب کے ترقیاتی پیکج کا اعلان

حکومت کی جانب سے سرپرائز کے اعلانات کیلئے بہت دیر ہوچکی ہے، بلاول

اس موقع پر بلاول بھٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بگٹی صاحب کے بہت شکر گزار ہیں، ایسے وقت میں یہ ایک بہترین فیصلہ ہے جب ملک دوراہے پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3 سال میں بگٹی صاحب نے اپنے طور پر بلوچستان کے عوام کے لیے بھرپور کوشش کی، لیکن وزیر اعظم اور ان کی حکومت نے اپنے ان اتحادیوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جو انہوں نے اپوزیشن اور پاکستانی عوام کے ساتھ کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم جمہوری وطن پارٹی اور بگٹی صاحب کے بہت شکر گزار ہیں کہ انہوں نے آج یہ بہادرانہ فیصلہ کرکے پوری دنیا کو ایک پیغام پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3 سال حکومت کے ساتھ کام کرنے کے بعد یہ لوگ اس نتیجے پر پہنچے ہیں، حکومت کے دیگر اتحادیوں سے بھی ہماری بات چیت ہو رہی ہے، میرا خیال ہے وہ سب بھی اپنے اپنے فیصلے کر چکے ہیں، اب یہ ان کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کب اور کس طرح اپنا فیصلہ قوم کے سامنے رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر کمیٹی تشکیل دے دی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمنوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ بلوچستان کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکیں گے، بگٹی صاحب کی موجودگی میں کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سرپرائز کے اعلانات کے لیے اب بہت دیر ہوچکی ہے، اب وزیراعظم کا وقت ختم ہوچکا ہے، جو کرنا تھا وہ پہلے 3 سال میں کرنا چاہیے تھا، اب پروپیگنڈا اور دباؤ کی کوششیں نہیں چلیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کے پاس جمہوری طریقے سے جیتنے کا کوئی طریقہ نہیں بچا، صرف دھاندلی کا طریقہ بچا ہے اور ہم کسی کو دھاندلی سے جیتنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی اکثریت کھو چکا ہے، ایمرجنسی اور گورنر راج لگانا دور کی باتیں ہیں، میرا خیال ہے کہ وزیر اعظم عمران خان آج اپنے جلسے میں پوچھیں گے کہ مجھے کیوں نکالا؟

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی بلوچستان کے شمالی علاقوں کیلئے ترقیاتی پیکج تیار کرنے کی ہدایت

واضح رہے کہ 2018 میں جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے صدر اور این اے 259 ڈیرہ بگٹی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے شاہ زین بگٹی نے حکومت سازی کے لیے عمران خان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال بلوچستان میں مستقل امن اور ترقی کے لیے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے شاہ زین بگٹی کو صوبے میں مفاہمت اور ہم آہنگی کے لیے اپنا معاون خصوصی مقرر کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں