ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، باہر سے حکومت بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2022
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد: پی ٹی آئی کا 'امر بالمعروف' جلسہ، وزیر اعظم عمران خان جلسہ گاہ پہنچ گئے— فوٹو:ڈان نیوز
اسلام آباد: پی ٹی آئی کا 'امر بالمعروف' جلسہ، وزیر اعظم عمران خان جلسہ گاہ پہنچ گئے— فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔

اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے 'امربالمعروف' سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے اپنی قوم کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ جس طرح میری کال پر پاکستان کے ہر کونے سے آج یہاں آئے اور آج میں آپ سے اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں۔

وزیراعظم نے لکھی ہوئی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں بڑی کم تقریر لکھتا ہوں لیکن کیونکہ بات ایسی ہے کہ میں یہ نہیں چاہتا کہ میں جذبات میں آکر کوئی ایسی بات کردوں کہ اس سے ہماری خارجہ پالیسی پر اثر پڑے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے میں ذمہ دار ہو کر بڑا سوچ کر یہ تقریر لکھی اور میں ایک ایک جملہ بتاتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈر کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، ہمارے ملک کے اندر موجود اپنے لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جب ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی، ان سے میرے بہت اختلافات ہوں گے لیکن مجھے اس کی خود داری ہمیشہ پسند تھی، تو فضل الرحمٰن اور بھگوڑا نواز شریف کی اس وقت کی پارٹیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ٰخلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات بنادیے گئے اور ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اس بھٹو کا داماد آصف علی زرداری سب سے بڑی بیماری، اس کا نواسہ کانپیں ٹانگ رہی ہیں، دونوں کرسی کی لالچ میں اپنے نانا کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی وکالت کر رہے ہیں، شرم نہیں آتی کہ سیاست نانا کے اوپر کرنی ہے اور جن لوگوں نے انہیں پھانسی دلوائی تھی اپنی کرسی کی خاطر ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج پھر ملک کو انہی حالات کے سامنے رکھ دیا گیا ہے، ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے، باہر سے ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سازش کا شاہ محمود کو پتا ہے کہ اس سازش کا ہمیں پچھلے مہینوں سے پتا ہے کہ یہ سازش ہو رہی ہے، یہ جو آج سب اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ جو آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہوگئے ہیں، قاتل اور مقتول کو اکٹھنے کرنے والے، جنہوں نے انہیں اکٹھا کیا ہے، ان کا بھی ہمیں معلوم ہے لیکن آج وہ ذوالفقار علی بھٹو والا ٹائم نہیں وقت بدل چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نیا ٹائم آچکا ہے اور یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، کوئی چیز نہیں چھپتی، پاکستانی قوم بیدار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیسہ باہر سے ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں لیکن چند جان بوجھ کر ہمارے خلاف یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ باہر کے اربوں روپے لے کر حکومت کے خلاف سازش کرنے والے غلاموں کو کامیاب ہونے دیں گے اور میں نے اسی کے لیے آپ کو یہاں بلایا تھا، جو جمہوریت پسند ہوتا ہے وہ عوام کے پاس جاتا ہے، وہ چھپتا نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ کن کن جگہوں سے، باہر سے ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہمارے ملکی مفاد کہہ کر لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

'بیرونی سازش مناسب وقت پر سامنے لائیں گے'

وزیراعظم نے کہا کہ میں آج قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں، میں الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس جو خط ہے، یہ ثبوت ہے اور میں آج یہ سب کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی شک کر رہا ہے، میں ان کو دعوت دوں گا کہ آف دا ریکارڈ بات کریں گے اور آپ خود دیکھ سکیں گے کہ میں کس قسم کی بات کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم سب کو یہ سوچنا ہے کہ ہم کب تک ایسے رہنا چاہتے ہیں، اپنی قوم اور میڈیا کو کہہ رہا ہوں کہ ہم کتنی دیر اس طرح گزارا کریں گے، دھمکیاں مل رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کے سامنے دل کھول کر کہہ رہا ہوں، بیرونی سازش پر ایسی کئی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گی، قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ یہ لندن میں بیٹھا ہوا کس کس سے ملتا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے کے اوپر چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو ثبوت ہیں، ہر چیز کو میں ظاہر کر رہا ہوں، میں آپ کے سامنے یہ باتیں اس لیے کر رہا ہوں، اس سے زیادہ میں تفصیل میں اس لیے بات نہیں کر رہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں اس سے زیادہ تفصیل سے بات نہیں کر رہا کیونکہ میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے ملک کے مفادات کی حفاظت کی جائے، میں ایسی کوئی بات نہ کردوں کہ میرے ملک کو نقصان پہنچے، اس لیے میں نے پوری بات نہیں کی ورنہ میں بتا بھی سکتا تھا، مجھے کس کا ڈر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا چیلنج ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی وزیراعظم نے اپنی قوم کا پیسہ اتنا کم پیسہ خرچ نہیں کیا جو میں نےکیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ذاتی مفادات کے لیے اتنی دیر جنگ نہیں لڑتا، میری ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب پاکستان کی پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوگی تو قوم سب دیکھے گی ایک ایک آدمی کو دیکھنا ہماری طرف سے جو ووٹ دالنے جائیں گے ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ نہیں کرنا، اس قوم نے کبھی آپ کو معاف نہیں کرنا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس ایک راستہ ہے استعفیٰ دو لیکن 25 کروڑ سامنے رکھ کر اور کہنا تب آپ کا ضمیر جاگے تو قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے جب ضمیرفروش کو پریس کریں گے تو آپ شکلیں آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے اراکین کو کہنا چاہتا ہوں کہ ن لیگ والو آپ نے زرداری کا پیٹ پھاڑ کر پیسہ نکالنا تھا تو جب سے چیری بلوسم اور زرداری اکٹھے ہوئے ہیں تو بھول گئے ہیں کہ زرداری چور تھا، اس کا مطلب جب تک آپ کے ساتھ ہے تو چوری بری چیز نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی اسی لیے بنائی ہے تاکہ بچوں کی تربیت ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ پی پی پی والوآپ بتاؤ کہ 20 سال آپ نے اپنے لوگوں کو بتایا کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے بڑے ڈاکو کوئی نہیں تو اب اکٹھے ہوگئے ہو اور بلاول جو تم نانا کے اوپر سیاست کر رہے ہو، جن کے ساتھ بیٹھ گئے ہو یہ تو نانا کے قاتل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے نہ صرف ہمارے لوگ واپس آئیں گے بلکہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے اراکین کے ضمیر بھی جاگیں گے، کوئی بھی سیدھے راستے پر لگ سکتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کو اللہ نے وہ عزت نہیں دی جو مجھے دی اور اقوام متحدہ میں نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف قرارداد منظور کرواتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن اللہ نے آپ کو یہ عزت نہیں بخشی، اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی نیت اچھی نہیں ہے، اللہ نے آج تک کبھی وہ اعزاز نہیں دیا کہ آپ نے دنیا میں اسلام کے لیے کچھ بھی کیا ہو۔

'ہمارا ملک ایک عظیم نظریے پر بنا تھا'

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایک عظیم نظریے کے تحت بنا تھا، وہ نظریہ ایک فلاحی ریاست تھا جو کہ مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے بڑی دیر تک پاکستان کے نظریے کا پتا نہیں تھا لیکن اپنے ذاتی تجربے پر پتا چلا، جب مجھے دین کی سمجھ آئی تو وہ نظریہ مجھے مغرب میں نظر آیا اور پہلی دفعہ برطانیہ گیا تو سمجھ آیا فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہم فلاحی ریاست کی طرف نکل چکے ہیں، ہم وہ ملک ہے جو دنیا میں جو ترقی پذیر ممالک ہیں وہاں ہیلتھ انشورنس نہیں ہے لیکن ہم ہیلتھ انشورنس لے کر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا احساس کا پروگرام پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے ایسا پروگرام شروع نہیں کیا گیا، نیا پاکستان میں 20 لاکھ روپے ایک خاندان کو بغیر سود کے کاروبار اور گھر بنانے کے لیے دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ٹیکس بڑھا تو 250 ارب کی سبسڈی دے کر پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے بجائے 10 روپے کم کی اور بجلی کی قیمت 5 روپے یونٹ کم کی، جیسے جیسے ٹیکس جمع کرتا جاؤں گا ایسے ہی اپنی قوم پر خرچ کرتا جاؤں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری قوم کے اس جنون کے تحت پاکستان کو دنیا کی عظیم قوم بنانا ہے، میں اپنے نظریے پر 25 سال سے کھڑا ہوں اور میرا ایمان ہے کہ اگر نبی ﷺ کے راستے پر چلے تو ہمارا ملک عظیم ہوگا۔

'5 سال مکمل کریں گے تو پاکستان کی غربت ختم ہوگی'

انہوں نے کہا کہ میرا وعدہ ہے کہ جب ہم 5 سال مکمل کریں گے تو سارا پاکستان دیکھے گا کہ کسی حکومت نے اتنی بڑی تیزی سے پاکستان کی غربت ختم نہیں کی ہوگی جتنی ہم نے کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا نبی کا فرمان ہے کہ تمھارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئی جہاں چھوٹے چور کو جیل میں ڈالتے تھے اور بڑا ڈاکو چوری کرتا تھا تو اس کو این آر او دیتے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ جب موقع ملتا ہے تو حکومت گرانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ کوئی خاص مخلوق ہے کہ ان کو سب کچھ معاف کرنا چاہیے، پرویز مشرف نے اس ملک پر جرم کیا کہ اپنی حکومت بچانے کے لیے ان چوروں کو این آر او دیا۔

انہوں نے کہا کہ جو مرضی یہ کرلیں، حکومت جاتی ہے جائے، جان جاتی ہے تو جائے کبھی ان کو نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون اور انصاف سے بالاتر ایک خلیفہ بھی نہیں ہوسکتا، آج دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں ان کے وزیراعظم کے سامنے انصاف مل سکتا ہے، نہیں مل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وہ خارجہ پالیسی لانا چاہتے ہیں کہ ہم جنگ میں کسی ساتھ شریک نہیں ہوگا لیکن امن میں سب کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ہماری حکومت گرانی ہے، میں دعویٰ کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ساڑھے تین سال میں اس طرح کی کارکردگی کسی نے نہیں دکھائی جو ہم نے دکھائی۔

ان کا کہنا تھا کہ 100سال میں سب سے بڑا کورونا بحران آیا ساری دنیا بند کی گئی لیکن میں نے اپنے ملک کو بند نہیں کیا، لوگوں نے تنقید کی کہ عمران خان ملک کو تباہ کر رہا ہے لیکن آج دنیا کا سب سے بڑا بحران میں دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے قدم اٹھایا اور اپنی قوم اور غریبوں کو بچایا۔

انہوں نے کہا کہ جب دنیا مشکل میں تھی تو پاکستان کی برآمدات ریکارڈ تھی، پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا، بیرون ملک موجود پاکستانیوں کو مراعات دیں، انہوں نے سب سے زیادہ ڈالر بھیجے، تعمیراتی صنعت نے 1500 ارب کی دولت پیدا ہوئی، اسی لیے ہمارے ملک میں اتنی بے روزگاری نہیں ہوئی جتنی دنیا میں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سب سے زیادہ پیسہ زراعت میں گیا اور ریکارڈ فصلیں ہوئیں کیونکہ ہم نے کسانوں کی مدد کی، شوگر مل مافیا پہلے کسانوں کو پیسے نہیں دیتا تھا ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ان کو حقوق اور پیسہ دلوایا اور پاکستان کا فائدہ ہوا۔

'ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ کروں گا'

انہوں نے کہا کہ آج ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو مزدور نہیں مل رہے ہیں، ملک آگے بڑھ رہا ہے، پہلی دفعہ ایک حکومت اپنی صنعت کے ساتھ پوری طرح کھڑی ہے تاکہ ملک میں پیسہ بڑھے گا اور ٹیکس بڑھے، جب ٹیکس بڑھے گا تو ہم اپنی قوم پر پیسہ خرچ کروں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج پہلی دفعہ بینک چھوٹے کاروباری لوگوں کو قرضے دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کا نالہ لئی کا منصوبہ بن رہا ہے، شہروں کو روکیں گے، سارے بڑے شہروں کے ماسٹر پلان بنائیں گے، بجلی، سیوریج سمیت ماسٹر پلان دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج سے 11 سال پہلے بلوچستان کے ریکوڈک کے منصوبے پر 2 ہزار ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا، ان دونوں کی حکومتیں آئی اور گئیں کچھ نہیں کر سکے لیکن یہ میری حکومت اور میری ٹیم نے 3 سال مسلسل مذاکرات کیے اور ہم نے 2 ہزار ارب کا جرمانہ ختم کیا اور اس کمپنی کو واپس پاکستان لئے، جو پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے لوگوں کو ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں رینٹل کے منصوبے پر 200 ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا، ترک کمپنی تھی، میں نے صدر اردوان سے بات کی اور 200 ارب کا جرمانہ ختم کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) 2013 میں سڑکیں بنائی اور ہم نے 2021 میں بنائیں، جو 2013 میں فی کلومیٹر سڑک بنی اس سے 2021 میں 23 کروڑ سستی بنی، انہوں نے ایک ہزار ارب روپے کی ملک سے چوری کی۔

انہوں نے کہا کہ میرے ماں باپ ایک غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے اور میری پہلی نسل ہے جو ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے، میرے ماں باپ نے جدوجہد پاکستان میں حصہ لیا اور جب میں بڑا ہو رہا تھا تو یہ بات یاد کروائی کہ تم ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم کے خطاب سے قبل وفاقی وزرا مراد سعید، اسد عمر اور شیخ رشید نے شرکا سے خطاب میں اپوزیشن بالخصوص شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپوزیشن رہنماؤں کو ’ڈاکو‘ قرار دیا۔

وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ نئے انتخابات کرائیں، اسد عمر

اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں 'امر بالمعروف' جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اور وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ وزیرِ اعظم حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف ’جنگ چھیڑ رہے ہیں‘ مخالفین اپنی ’ناجائز کمائی‘ کے ذریعے پاکستان میں سیاست کر رہے ہیں۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ تحریک عدم اعتماد ایک چھوٹی سی چیز ہے۔ میں وزیر اعظم کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ پوری مسلم دنیا کے لیڈر ہیں اور وہ یہ جنگ جیتیں گے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نئے انتخابات کرائیں تاکہ اپوزیشن کو پتا چلے کہ پاکستان کے عوام کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف سارے چور اکھٹے ہیں، پی ٹی آئی سیاست میں حرام کا پیسہ لگانےوالوں کے خلاف کھڑی ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن امریکی صدر جوبائیڈن کو دنیا کا لیڈر کہتے ہیں، شہباز شریف بوٹ پالش کرنے میں لگے ہوئے ہیں، یہ جنگ عمران خان کی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ ہے۔

راز کھول دوں تو مخالفین منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج پھر قوم جاگ چکی ہے، آج قوم جاگ چکی ہے تو بتاؤ کیا لٹیروں کو شکست ہوگی یا نہیں۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب قوم تو بر صغیر کی تاریخ بدل گئی، 1947 میں جب قوم جاگی تو پاکستان بن گیا، 1965 میں قوم کھڑے ہوئی تو بھارت کو گھٹنئے ٹیکنے پر مجبور کردیا، پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد قوم جاگی تو دہشت گردوں کو شکست دی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کو پیغام دیا ہے کہ این آر او دے دو، ہم تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں گے، کیا کرسی کی خاطر این آر او دے دیں، قوم فیصلہ کرچکی کہ چوروں، لٹیروں کو این آر ار نہیں دینا، نواز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کو این آر او نہیں ملےگا

انہوں نے کہا کہ مخالفین کا ایجندڈا ایک نہیں، منشور ایک نہیں، منزل ایک نہیں، صرف بغض عمران میں سب ایک ہوچکے ہیں، آج پاکستان کے عوام نے وزیر اعظم عمران خان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر خارجہ ہوں، میرے سینے میں بہت سے راز ہیں، اگر راز کھول دوں تو مخالفین کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہونگے، ایک حلف کا پابند ہوں جس کے باعث ان رازوں سے پردہ نہیں ا ٹھا سکتا، میں جانتا ہوں کہ حکومت کے خلاف منصوبہ بندی کہاں ہو رہی ہے، کون منصوبہ بندی کر رہا ہے، مزید وضاحت نہیں کرنا چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا قوم عمران خان کو جھکنے نہیں دیں گے، وہ بولی لگاتے ہیں، لوگوں کے ضمیر خرید لیتے ہیں، وہ سب ایک ہو گئے ہیں، وزیراعظم ان کے خلاف تنہا کھڑے ہیں،ان کی نشست، ان کا ووٹ عمران خان کی امانت ہے۔

عوام کی خواہش ہے نواز، شہباز، زرداری جیل میں ہوں، شیخ رشید

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جاری امر بالمعروف جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مخالفین کا کرپٹ ٹولہ لیڈر نہیں ڈاکو ہے، عوام ان ڈاکوؤں سے نجات چاہتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب، عوام کی خواہش ہے کہ نوازشریف، شہبازشریف ڈاکو، آصف زرداری جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں۔

شیخ رشید نے کہا کہ ایک محبت وہ ہوتی ہے جو اقتدار کی ہوتی ہے، ایک محبت وہ ہوتی ہے جو غریب اور عوام کے سمندر کی ہوتی ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نو اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مخالفین نے کرنل قذاتی، صدام حسین اور اسامہ بن لادن تک کا مال نہیں چھوڑا، یہ سازش کر کے شاہ عبداللہ کے ساتھ سعودی عرب گئے، انہوں نے پلیٹ لیٹس مینج کیے اور لندن گئے۔

شیخ رشید نے کہا کہ قوم نے مہنگائی اور بیروزگاری، مہنگے بجلی اور گیس بل برداشت کیے ہیں اور اب عوام چاہتے ہیں کہ نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری لٹیرا جیل کے اندر ہوں، یہ کرپٹ ٹولہ لیڈر نہیں ڈاکو ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں کوئی لمبی چوڑی تقریر نہیں کرنے والا مقرر نہیں ہوں، شارٹ تقریر کرنے والا لیڈر ہوں، یہ اپوزیشن چور، ڈاکو گینگ آف تھری ہے۔

کچھ روز بعد منحرف اراکین پچھتائیں گے،پرویز خٹک

اس سے قبل اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں 'امر بالمعروف' جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما وزیر دفاع پرویز خٹک نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے سپورٹرز عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں، انہوں نے سپورٹروں کو یقین دلایا کہ ہمارا بہادر لیڈر کہیں نہیں جا رہا۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عوام دیکھیں گے کہ اپوزیشن چار دن بعد روئے گی، جن قومی اسمبلی کے اراکین نے پی ٹی آئی کو چھوڑا وہ اصل میں پارٹی سے تعلق ہی نہیں رکھتے تھے، عوام دیکھیں گے کہ کچھ روز بعد منحرف اراکین بھی پچھتائیں گے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے جلسہ گاہ میں موجود لوگوں سے اگلے انتخابات میں بھی وزیر اعظم کی حمایت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عوام آخری سانس تک عمران خان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

عوام نے پیغام دے دیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں، مراد سعید

وفاقی وزیر برائے مواصلات اور پوسٹل سروسز مراد سعید نے جلسہ گاہ میں موجود پی ٹی آئی کے حامیوں سے پی ٹُی آئی کی سپورٹ کا وعدہ لیا۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

مراد سعید نے جلسہ گاہ میں موجود لوگوں سے حلف لیتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں، آئیے آج حلف اٹھائیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم قوم کی عزت، غیرت اور سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ہم وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ پاکستان کو درپیش تمام اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کریں گے۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ جلسہ گاہ میں موجود لوگوں نے نہ صرف اپوزیشن کو بلکہ بیرونی طاقتوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جی ڈی اے کا حکومت کی حمایت کا اعلان

اس سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس( جی ڈی اے) کی رہنما اور وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ سندھ میں بد ترین طرز حکمرانی ہے، صوبے میں ایک سویلین ڈکٹیٹرشپ ہے، سندھ میں بلوچستان سے زیادہ احساس محرومی ہے۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں 'امر بالمعروف' جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو 14 سال ہوگئے، سندھ میں بد ترین طرز حکمرانی ہے، 14 سال حکومت کے دوران صوبے کے عوام کو پینے کا صاف پانی تک فراہم نہیں کیا گیا،سندھ کو ہیلتھ کارڈ کیوں فراہم نہیں کیا جاسکتا، سندھ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے سندھ حکومت کو سلیکٹڈ حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے حکمرانوں نے سندھ کے لوگوں کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے، سندھ کے حکمران پنجاب جاکر کہتے ہیں کہ انصاف دیں گے، خیبرپختونخوا جا کر کہتے ہیں کہ ہم انصاف فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایک سویلین ڈکٹیٹرشپ ہے، وہ پیپلزپارٹی کے ورکروں کو انصاف مہیا نہیں کرسکے وہ دوسرے صوبوں کو کیا انصاف فراہم کریں گے،

انہوں نے کہا کہ ہم کابینہ کا حصہ ہیں، آج تک حکومت کے ساتھ تھے تو ہمیں اس وقت بھی حکومت کے ساتھ رہنا چاہیے اور اصولی طور پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ میں نے کیا، ہم اصولوں پر کھڑے ہیں، اصولوں کا راستہ آسان نہیں ہوتا، اصولوں پر چلنے کا راستہ بہت مشکل ہے۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ میں جی ڈی اے کی نمائندتی کرتے ہوئے آج عوام کے سامنے کھڑی ہوں، ہم پارلیمنٹ میں ایک حلف لیکر آتے ہیں اور اگر ہم اس حلف کی پاسداری نہ کریں اور اچانک ضمیر بھائی جاگ اٹھے تو پاکستان کا مستقبل اور جمہوریت کا مستقبل کیا ہوگا۔

جی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ جب ہم پیپلپزپارٹی میں تھے تو ہم نے سندھ کے عوام کے لیے آواز اٹھائی اور جب ہم نے دیکھا کہ سندھ کے عوام انصاف نہیں ہو رہا تو ہم نے پیپلپزپارٹی کو چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ آج اسطرح اس حکومت کو ختم کیا گیا تو آئندہ آنے والی کوئی حکومت بھی اپنی مدت پوری نہیں کرسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں اداروں سے، پاکستان کی عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے بھی کہتی ہوں کہ اگر ہم نے اس لوٹا کریسی کو نہیں روکا، آج اسطرح اس حکومت کو ختم کیا گیا تو آئندہ آنے والی کوئی حکومت بھی اپنی مدت پوری نہیں کرسکے گی۔

انہوں نے منحرف اراکین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ضمیر تو بدنام ہوگیا، ہم اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں، لوٹا کریسی بند ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ شاندار جلسے پر پی ٹی آئی کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں