اپوزیشن نے تمام پتے ظاہر کر دیے، جلد بڑا سرپرائز دیں گے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ کیا لڑائی سے پہلے ہی  ہاتھ کھڑے کردوں، ایسا ہرگز نہیں کروں گا — فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم نے کہا کہ کیا لڑائی سے پہلے ہی ہاتھ کھڑے کردوں، ایسا ہرگز نہیں کروں گا — فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے اپنے تمام پتے ظاہر کر دیے ہیں، اسے جلد بہت بڑا سرپرائز دینے والے ہیں، ان کو خود نہیں پتا کہ ان کے ساتھ ان کے کتنے لوگ رہ جائیں گے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اپنے تمام کارڈز ظاہر کر دیے ہیں، اس سے جلد بہت بڑا سرپرائز دینے والے ہیں، کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے اور27 مارچ کا جلسہ تاریخی ہو گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مخالفین کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کہ تحریک عدم اعتماد کے خوف سے گھر بیٹھ جاؤں گا، اپوزیشن کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا اور مخالفین کے دباؤ پر کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا۔

یہ بھی پڑھیں:میچ فکسنگ کیلئے میرے کھلاڑیوں کو بھاری رقوم کی لالچ دی جا رہی ہے، وزیراعظم

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیاسی مخالفین کا مقابلہ کروں گا اور تحریک عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ان چوروں کے دباؤ پر استعفیٰ دے دوں، کیا لڑائی سے پہلے ہی مخالفین سے شکست قبول کرکے ہاتھ کھڑے کردوں، ایسا ہرگز نہیں کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: پیسہ چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے حکومت چلی جائے، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے میری ملاقات ہوئی ہے، ان سے میرا 40 سال پرانا تعلق ہے۔

انہوں نے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیاست چوری کرنا اور ایک دوسرے کی چوری چھپانا ہے۔

عمران خان نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں سیاست کا بارھواں کھلاڑی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سیاست کے بارھویں کھلاڑی ہیں، ان کا اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ قریب آتے ہی سب ارکان واپس آئیں گے، وزیراعظم

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فوج کو غلط تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، مضبوط فوج ملک کی ضرورت ہے،افواجِ پاکستان ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، اگر پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے، اپنی سیاست کے لیے ملک کی سرحدوں کی محافظ فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔

انہوں نے نیوٹرل لفظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میری نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، میں نے نیوٹرل والی بات اچھائی کا حکم دینے اور بُرائی سے روکنے کے تناظر میں کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے ایک جلسے کے دوران کہا تھا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، اللہ نے ہمیں نیکی کا ساتھ دینے اور برائی کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا ہے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا رکھی ہے، تحریک عدم اعتماد سے متعلق کارروائی کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد سے ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تند و تیز سیاسی بیانات دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور ہر ایک فریق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی میں کامیابی کے دعوے کرتا نظر آرہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں