’امپائر بھی دنگ رہ گئے‘ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر صحافیوں کا ردعمل

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2022
ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی قرار دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیجی تھی — فوٹو: ڈان نیوز
ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی قرار دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیجی تھی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کےاعلان پر صحافیوں نے ردعمل کر اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے عمل سے امپائر بھی دنگ رہ گئے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ووٹنگ سے قبل ہی مسترد ہوگئی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا جس کے بعد قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور وزیر اعظم کے خطاب کے بعد صحافیوں نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو آئین کے منافی قرار دیا۔

صحافی مبشر لقمان نے کہا کہ عمران خان نے اپنے غیر آئینی اقدام سے جمہوریت کو اتنا زیادہ نقصان پہنچایا جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ان کی پارٹی کی مقبولیت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

کرکٹ کے انداز میں کپتان کے عمل کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سینئر صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ آخری گیند تک لڑنے کا دعویٰ کرنے والے کلین بولڈ ہو نے کے بعد پہلے کریز پر لیٹ گئے اور اب وکٹیں ساتھ لے کر پچ اکھاڑ دی جبکہ ٹیم اراکین (ایم این ایز) کو بھی اعتماد میں نہیں لیا۔

سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ کپتان، پارلیمان کو کھیل کا میدان سمجھے تھے۔

سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ کپتان ہمیشہ میچ کی آخری گیند تک لڑنے کا دعویٰ کرتے تھے لیکن آج وہ اسٹمپ کھینچ کر میدان سے بھاگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل پر امپائر دنگ رہ گئے ہیں۔

غریدہ فاروقی نے فیصلہ آنے کے بعد آج کے دن کو تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کا سرپرائز اور ٹرمپ کارڈ عدم اعتماد کو ووٹنگ کے بغیر ہی ڈراپ کر دیا۔

صحافی عمران ریاض خان نے کہا حکومت کے پر ٹوئٹ کیا کہ ’کیسا لگا سرپرائز‘۔

اینکر پرسن کامران شاہد نے وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’شاباش وزیر اعظم عمران خان ہمیں آپ پر فخر ہے، اس بات سے قطع نظر ہے کہ آپ نے آئین و قانون کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ عوام کو پاگل بنانے کی کوشش تھی، ایک شخص کی انا پورے پاکستان سے بڑھ کر ہے۔

مخدوم شہاب الدین نے اپوزیشن کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ’دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے‘۔

سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ منحرفین نے پیسے واپس دینے سے انکار کردیا۔

خیال رہے اپوزیشن کی جانب سے 8 مارچ کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پیش کی گئی تھی، جس پر آج ووٹنگ متوقع تھی۔

تاہم اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تحریک کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے غیر ملکی سازش قرار دیا۔

جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25 مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں۔

ساتھ ہی انہوں نے ایوان زیریں کے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں