کراچی میں کئی برس بعد ایم کیو ایم لندن کی سرگرمیاں بحال

04 اپريل 2022
رابطہ کمیٹی کے اراکین لاپتا کارکنوں کی بازیابی کے لیے کام کریں گے— فائل فوٹو: ایم کیو ایم ویب سائٹ
رابطہ کمیٹی کے اراکین لاپتا کارکنوں کی بازیابی کے لیے کام کریں گے— فائل فوٹو: ایم کیو ایم ویب سائٹ

کراچی: ایک حیران کن پیشرفت کے دوران عرف عام میں ایم کیو ایم-لندن کے نام سے مشہور الطاف حسین کی زیر قیادت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد کراچی میں اپنی تنظیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں اور دو سینئر رہنماؤں کو اپنی پارٹی کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز فورم رابطہ کمیٹی کا رکن نامزد کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ پیشرفت پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے لندن میں مقیم الطاف حسین کی تقاریر کی نشریات پر 2015 میں لگائی گئی پابندی کو ہٹانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست کے ساتھ موافقت رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کی خاتون کارکن کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات کا منصوبہ بنارہی ہیں، سی ٹی ڈی

لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ عزیزآبادی کی جانب سے ڈان کو بھیجے گئے ایک بیان کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی کنور خالد یونس اور پاکستان میں مقیم بائیں بازو کے بزرگ رہنما مومن خان مومن کو بالترتیب رابطہ کمیٹی کا سینئر ڈپٹی کنوینر اور ڈپٹی کنوینر بنایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایم کیو ایم کے زیر حراست کارکنوں کے مقدمات کی پیروی کریں گے اور لاپتا کارکنوں کی بازیابی کے لیے بھی کام کریں گے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ مزید تنظیمی سیٹ اپ کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائے گا اور پارٹی کے ’وفا پرست‘ کارکنوں سے کنور خالد یونس اور موم خان کے ساتھ رابطے میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت نے الطاف حسین کو ‘دہشت گردی پر اکسانے’ کے کیس میں بری کردیا

دریں اثنا اتوار کو جاری کردہ ایک اور بیان میں کہا گیا کہ رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین کی تقاریر پر ’غیر قانونی اور غیر آئینی‘ پابندی کے خلاف لندن سے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ایک پٹیشن بھیجی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں