صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت مفت علاج کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ صحت خیبرپختونخوا

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2022
محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ملک میں اس اسکیم کے تحت کُل 700 ہسپتال شامل ہیں— فائل فوٹو: ڈان
محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ملک میں اس اسکیم کے تحت کُل 700 ہسپتال شامل ہیں— فائل فوٹو: ڈان

خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے کے عوام کو صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت پنجاب، سندھ اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت کی جانب سے دعویٰ اسلام آباد اور پنجاب کے ہسپتالوں کی جانب سے سرکاری اسکیم کے تحت صحت کی مفت دیکھ بھال سے انکار کیے جانے کی رپورٹس کے درمیان سامنے آیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ صوبے کے رہائشیوں کے لیے ملک میں کہیں بھی صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت مفت علاج کے حصول میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں اور متعلقہ حکام ان کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: جگر کی پیوندکاری کو مفت علاج اسکیم میں شامل کرنے کا حکم

محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ خیبرپختونخوا نے سوشل ہیلتھ پروٹیکشن انیشیٹیو (ایس پی ایچ آئی) کا آغاز کیا جس کے تحت تمام صوبوں کے (پروگرام میں شامل) ہسپتالوں میں 10 لاکھ سے زائد لوگوں کو مفت تشخیص اور علاج کی خدمات فراہم کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت سہولت پروگرام وفاق اور حکومت پنجاب نے کے پی کے محکمہ صحت کے تعاون سے شروع کیا تھا لیکن انہوں نے اس کے لیے ہسپتالوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ معاہدے کیے۔

محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ملک میں اس اسکیم کے تحت مجموعی طور پر 700 ہسپتال شامل ہیں جہاں خیبرپختونخوا، پنجاب اور اسلام آباد سے مریضوں کو سہولیات فراہم کی گئیں کیونکہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے متعلقہ حکومتوں کی جانب سے اس اقدام کو نافذ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 250 کے قریب ہسپتال ہیں جن کے ساتھ ایس ایچ پی آئی نے خیبر پختونخوا کی آبادی کو مفت خدمات کی فراہمی کے لیے معاہدے کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں ’ایگزیکٹو‘ علاج کیلئے خصوصی پیکج تیار

انہوں نے بتایا کہ صوبے کے 50 ہزار سے زائد مریضوں نے اب تک پنجاب کے ہسپتالوں میں مفت خدمات حاصل کی ہیں، جہاں خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے مریضوں کی سہولت کے لیے اپنے عملے کی خدمات حاصل کی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی اور پنجاب اور اسلام آباد کے ہسپتالوں کے درمیان کچھ مسائل تھے جن کی وجہ فہرست میں شامل ہسپتالوں کے ساتھ معاہدوں میں کچھ مسائل ہیں۔

محکمہ صحت کے حکام نے کہا کہ وفاق اور حکومت پنجاب ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن خیبر پختونخواہ کی آبادی کو معمول کے مطابق مفت خدمات مل رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متعدد اسپتالوں کو معاہدوں کے مطابق پیکجز نہیں مل رہے ہیں اس لیے وہ مریضوں کے مفت علاج سے انکار کر رہے ہیں لیکن خیبر پختونخوا کے رہائشی لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان اور دیگر شہروں میں مفت صحت کی سہولت سے فائدہ حاصل کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: صحت انصاف کارڈ کا نام تبدیل کرنے، پی ٹی آئی کا پرچم ہٹانے کا فیصلہ

محمکمہ صحت کے عہدیدار نے بتایا کہ ’ہمارے پاس صوبے کے 74 لاکھ خاندان (مکمل آبادی) ایس ایچ پی آئی کے تحت مفت دیکھ بھال کے لیے رجسٹرڈ ہیں، وہ اپنے شناختی کارڈ کی تیاری پر اپنی پسند کے کسی بھی رجسٹرڈ ہسپتال میں 10 لاکھ روپے تک کا علاج حاصل کرنے کے حق دار ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے رہائشی ایس ایچ پی آئی کے تحت مفت جگر کی پیوند کاری کے لیے اسلام آباد اور پنجاب کے مراکزِ صحت گئے کیونکہ خیبرپختونخوا میں یہ سہولت دستیاب نہیں ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ایس ایچ پی آئی کے تحت خیبرپختونخوا کے تمام 7 مریضوں کے جگر کی پیوند کاری اسلام آباد اور پنجاب کے ہسپتالوں میں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے ہسپتال بھی صحت کارڈ پلس اسکیم کے تحت رجسٹرڈ خیبرپختونخوا کے رہائشیوں کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: صحت کارڈ کے اجرا سے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت حاصل ہوگی، وزیراعظم

عہدیدار نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں رہنے والے لوگ بھی صوبے سے باہر اسکیم کے تحت مفت علاج حاصل کرنے کے اہل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں مفت علاج کے پیکیج کو 7 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے فی خاندان کر دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں