خیبرپختونخوا: جگر کی پیوندکاری کو مفت علاج اسکیم میں شامل کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2020
ملاکنڈ ڈویژن کی پوری آبادی میں اس کے توسیع کے بعد سے مفت صحت کے اقدام کے تحت ہسپتالوں میں داخلوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا - ڈان نیوز: فائل فوٹو
ملاکنڈ ڈویژن کی پوری آبادی میں اس کے توسیع کے بعد سے مفت صحت کے اقدام کے تحت ہسپتالوں میں داخلوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا - ڈان نیوز: فائل فوٹو

پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے صحت سہولت پروگرام میں جگر کی پیوند کاری کو شامل کرنے کی ہدایات جاری کردیں جس کے بعد گزشتہ ماہ کے مقابلے میں زون -ون (ملاکنڈ ڈویژن) کی آبادی میں اس پیش رفت کے بعد سے ہسپتالوں میں داخلوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ نے ایک اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ پروگرام میں جگر کی پیوند کاری کے ضرورت مند مریضوں کو بھی شامل کریں جسے مرحلہ وار صوبے کی پوری آبادی تک بڑھایا جائے گا۔

صحت سہولت پروگرام (ایس ایس پی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ریاض تنولی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ زون -ٹو کے بعد یکم دسمبر سے صحت انشورنس پروگرام میں توسیع کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں یکم نومبر کو پوری آبادی کی کوریج کا آغاز ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: صحت کارڈ کے اجرا سے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت حاصل ہوگی، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ ماہ کے مقابلے میں زون -ون میں داخلے میں تین گنا اضافہ ہوا ہے جن میں صرف وہی افراد شامل تھے جن کے پاس صحت انصاف کارڈ (ایس آئی سی) تھے، اکتوبر کے پورے مہینے کے دوران ہم نے 74 مریضوں کو داخل کرایا تھا تاہم 16 نومبر تک ہسپتال میں داخل ہونے کی تعداد 162 ہے'۔

ڈاکٹر ریاض تنولی نے بتایا کہ روزانہ داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے جبکہ گزشتہ ماہ انہیں روزانہ 2.5 مریض ملتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پروگرام کی توسیع کا آغاز زون - ون (ملاکنڈ) سے یکم دسمبر کو کیا گیا جس کے بعد یکم جنوری کو ہزارہ، مردان اور پشاور اور یکم فروری کو کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسمٰعیل تک اسے توسیع دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: صحت انصاف کارڈ کا نام تبدیل کرنے، پی ٹی آئی کا پرچم ہٹانے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 'مریضوں کے لیے یہ ایک نعمت ہے کیونکہ انہیں زیادہ تر بیماریوں کے لیے مکمل کوریج مل رہی ہے جس کے لیے ہسپتال میں داخلے کی ضرورت ہوتی ہے'۔

پروگرام کے تحت مفت علاج کروانے کے لیے ہم نے سوات کے 5 لاکھ 72 ہزار 36، ملاکنڈ کے 2 لاکھ 28 ہزار 54، لوئر دیر میں 3 لاکھ ایک ہزار 310، اپر دیر کے ایک لاکھ 72 ہزار 878 اور چترال کے ایک لاکھ 15 ہزار 49 سمیت مجموعی طور پر 13 لاکھ 89 ہزار 327 خاندانوں کے لیے زون- ون میں 37 سرکاری اور نجی ہسپتال نامزد کیے ہیں۔

یہ پروگرام 2015 میں چار اضلاع میں جرمن بینک کے ایف ڈبلیو کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا جس میں صوبے کی تین فیصد آبادی کا احاطہ کیا گیا تھا۔

اس کی توسیع 2016 میں 51 فیصد اور 2017 میں 69 فیصد اور 2020 میں پورے صوبے میں کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں