غیرملکی سازش کے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں، امریکا

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2022
ترجمان امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نیڈ پرائس نے کہا کہ عمران خان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
ترجمان امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نیڈ پرائس نے کہا کہ عمران خان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکا نے ایک روز قبل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے دیے گئے بیان سے اتفاق کیا ہے جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کے حوالے سے غیر ملکی ’سازش‘ کے تاثر کو مسترد کر دیا تھا۔

سینئر امریکی عہدیدار نے یہ بیان پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں ’سازش‘ کا لفظ شامل نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

صحافی نے سوال پوچھا کہ پاکستان کے فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ امریکا نے دھمکی دی تھی یا عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کی سازش میں امریکا ملوث تھا، اس پر آپ کا کیا تبصرہ ہوگا؟

نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے جمعرات کو عمران خان کی برطرفی کے پیچھے مبینہ غیر ملکی سازش کے بارے میں ابہام کو دور کرنے کی کوشش کی اور خاص طور پر اس بات کا ذکر کیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے بیانیے کے برعکس کیبل گیٹ پر اپنے بیان میں کمیٹی نے ’سازش‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا تھا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ کیبل گیٹ پر فوج کا موقف انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے مکمل چھان بین کے بعد وضع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘فوج اور سوسائٹی ’میں تقسیم سے متعلق پروپیگنڈا مہم کا نوٹس

تاہم نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے نوٹ کیا تھا کہ محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار کی طرف سے دیا گیا پیغام ’پاکستان کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت‘ کے مترادف ہے۔

پریس بریفنگ میں نیڈ پرائس نے عمران خان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ ہم بشمول انسانی حقوق کے احترام سمیت آئینی اور جمہوری اصولوں کی مکمل پاسداری کی حمایت کرتے ہیں، ہم پاکستان یا دنیا بھر میں ایک سیاسی جماعت پر دوسری سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے۔

محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ امریکا قانون کی حکمرانی اور قانون کے تحت مساوی انصاف کے تحت وسیع تر اصولوں کی حمایت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: مراسلہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت ہے، سفارتی جواب دیں گے، قومی سلامتی کمیٹی

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان اور وسیع تر خطے میں امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے کام کرنے کا منتظر ہے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان گزشتہ 75سالوں سے انتہائی اہم تعلقات ہیں، شاید آپ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب کے حوالے سے ایک بیان دیکھا ہو جو ہم نے گزشتہ رات سیکریٹری کے ذریعے جاری کیا تھا۔

ایک روز قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے بھی شہباز شریف کو مبارکباد دی تھی اور حکومت پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

اسی طرح رواں ہفتے کے اوائل میں پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے اصرار کیا تھا کہ امریکا کے پاکستانی مسلح افواج کے ساتھ صحت مند عسکری تعلقات ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں