'تنقیدی ٹوئٹس' کرنے پر گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2022
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب بھر سے
گرفتار کیے گئے 8 افراد کو
 فوری  پر رہا کیا جائے—فوٹو:رائٹرز
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب بھر سے گرفتار کیے گئے 8 افراد کو فوری پر رہا کیا جائے—فوٹو:رائٹرز

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے ٹوئٹر پر ’ریاست پر تنقید‘ کرنے پر گرفتار کیے گئے 8 افراد کو فوری طور پر رہا کریں۔

جنوبی ایشیا کے لیے انسانی حقوق کی تنظیم کی ڈائریکٹر ڈنوشیکا ڈسانائیکے نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام کو ایسے لوگوں کو سزا دینے کے لیے ڈریکونین پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کا استعمال بند کرنا چاہیے جو صرف آن لائن اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کا استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے حکومتیں پرامن اختلاف رائے کو کچلنے اور سیاسی مخالف جماعتوں کے حامیوں کو ڈرانے کے لیے اس قانون کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آرمی چیف کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کا الزام، ملزم کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

ڈنوشیکا ڈسانائیکے نے حکومت سے پنجاب بھر میں گرفتار کیے گئے 8 افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اختلافی آوازوں کو دبانے کے بجائے حکام کو آزادی اظہار کے حق پر اپنا سخت کریک ڈاؤن ختم کرنا چاہیے۔

اس ہفتے کے شروع میں ایف آئی اے نے سوشل میڈیا کے ان صارفین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جن کے بارے میں خیال تھا کہ وہ اداروں، خاص طور پر فوج کے خلاف 'غلیظ مہم' میں ملوث ہیں جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے سبکدوش کیا گیا تھا۔

گزشتہ اتوار سے ٹوئٹر پر سب سے زیادہ ٹرینڈنگ والے ہیش ٹیگز تھے جن میں فوج، عدلیہ اور نئی حکومت کو نشانہ بنایا گیا تھا اور منگل کو ان ہیش ٹیگز کو استعمال کرنے والی ٹویٹس کی تعداد 43 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے کی ریاستی اداروں کے خلاف آن لائن مہم چلانے والوں کےخلاف کارروائی، 8 افراد گرفتار

ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہم نے فوج اور عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے الزام کے سلسلے میں لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گجرات سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں سے تقریباً 8 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ گرفتاریوں کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روز انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے ایک پریس کانفرنس کے درران فوج پر تنقید کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'بد نیتی پر مبنی پروپیگنڈا' قرار دیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ریاستی اداروں کے خلاف کیا جانے والا تمام پروپیگنڈا غیر ملکی لنکس اور جعلی آئی ڈیز کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں