ہنگو کے حلقہ این اے۔33 میں ضمنی انتخاب، پی ٹی آئی امیدوار سمیت 5 افراد مدمقابل

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2022
یہ نشست 14 فروری کو پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی خیال زمان اورکزئی کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی — فائل فوٹو: ڈان
یہ نشست 14 فروری کو پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی خیال زمان اورکزئی کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی — فائل فوٹو: ڈان

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حلقہ این اے۔33 میں اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حلقہ این اے۔33 کی نشست 14 فروری کو پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی خیال زمان اورکزئی کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ڈیجیٹل مردم شماری کا انتظار کیے بغیر حلقہ بندیاں شروع کرنے کا فیصلہ

پولنگ صبح 8 بجے شروع ہو کر شام 5 بجے تک جاری رہے گی اور الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں 3 لاکھ 18ہزار 900 افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

کمیشن نے 210 پولنگ اسٹیشنز بنائے ہیں، ان میں سے 55 صرف مردوں کے لیے ہیں جبکہ 91 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہیں۔

ہفتہ کو یہاں جاری کمیشن کے ایک بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے 110 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 77 کو انتہائی حساس قرار دیا ہے۔

ضمنی انتخاب میں 5 امیدوار میدان میں ہیں جن میں پی ٹی آئی کے ندیم خان، عوامی نیشنل پارٹی کے سعید عمر، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے عبیداللہ اور آزاد امیدوار عتیق احمد اور محمد سعید شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: این اے-133 ضمنی انتخاب: مبینہ ویڈیو، 'ووٹ خریدنے والوں' کی گرفتاری کا حکم

خیال رہے کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کا باعث بننے والے ’کیبل گیٹ‘ کے معاملے پر پی ٹی آئی کے 123 ارکان قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی ہنگو کے ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہی ہے۔

انتخابی سامان ہفتہ کی صبح پولنگ اسٹیشنوں کو روانہ کر دیا گیا تھا۔

دریں اثنا ہنگو کی ضلعی انتظامیہ نے فول پروف سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی ہے اور ضمنی انتخاب کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ساڑھے4 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر اکرام اللہ خان نے ڈان کو بتایا کہ کُل 210 پولنگ اسٹیشنز میں سے 110 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس، 77 کو حساس اور 33 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے استعفے دیے تو ان حلقوں میں ضمنی انتخاب کروائیں گے، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ علاقوں کو سرکلز، سیکٹرز اور سب سیکٹرز میں تقسیم کرکے امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے فرنٹیئر کانسٹیبلری، کوئیک ریسپانس فورس اور موبائل ٹیموں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں