پی ٹی آئی جعلی بیانیے کے ذریعے الیکشن کمشنر کو نشانہ بنا رہی ہے، مریم اورنگزیب

19 اپريل 2022
پی ٹی آئی چیئرمین یہ بیان دے چکے ہیں کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جارہے ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی چیئرمین یہ بیان دے چکے ہیں کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جارہے ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کا اگلا ہدف الیکشن کمیشن کے سربراہ ہوں گے، پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے سے قبل انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کی دستاویزات سے پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین غیر قانونی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کیس میں ملوث ہیں اور اب 8 سال بعد ای سی پی کیس کا فیصلہ سنانے جارہا ہے۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور اس کے سربراہ کے فیصلے کو متنازع بنانے کےلیے پی ٹی آئی چیئرمین یہ بیان دے چکے ہیں کہ وہ حلقہ بندی میں تاخیر کے مسئلے پر چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن سابق وزیر اعظم جانتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کیس میں انہیں اور ان کی پارٹی کو سزا ملنے والی ہے، ایس بی پی کی دستاویزات سے کیس میں غیر قانونی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کی نشاندہی ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے تبصرے خوف سے بھرپور ہیں، روانگی قریب ہے، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ’سازش‘ کا منترہ پیش کرنے کے بعد اب عمران خان ریفرنس کے ذریعے الیکشن کمیشن پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یکم اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ہدایت دی گئی تھی کہ ای سی پی ایک ماہ کے اندر غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے، سابق وزیر اعظم نے کچھ روز قبل ہی صحافیوں کو بتایا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف درخواست دائر کرنے جارہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 16 غیر ملکی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے فنڈز موصول کیے، جس میں ناروے، آسٹریلیا، دبئی، برطانیہ، کینیڈا، فنڈ لینڈ سمیت یورپ اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کی کمپنیاں شامل تھی۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں میں بھارتی شہری رومیتا شیٹی بھی شامل ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما کا کہنا تھا کہ ان اکاؤنٹس سے پی ٹی آئی اور اس کے ملازمین کے پارٹی اکاؤنٹ 7 کروڑ 32 لاکھ 30 ہزار امریکی ڈالرز یعنی 85 کروڑ 20 لاکھ روپے جمع کروائے گئے، پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے کبھی بھی یہ رقم ظاہر نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: حکومت کے پاس ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت ہیں تو سامنے لائے، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ قبل ازیں اسد عمر سمیت پی ٹی آئی کے دیگر اراکین کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی اکاؤنٹس کی فارن فنڈنگ کی تفصیلات کو عوام کے سامنے نہ لایا جائے، تاہم عدالت کی جانب سے درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ایک ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت دی گئی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ روبوٹ کا استعمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے حکمران اتحاد کے خلاف ٹوئٹر پر ٹرینڈنگ مہم چلائی ہے۔

دریں اثنا، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے سازشی نظریےکو فروغ دینے کے لیے جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹس کا استعمال کر رہی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ’آئی کے کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، ایک اور سازش سے پردہ اٹھایا گیا ہے، پتہ چلا کہ ریاستی اداروں کے خلاف بہتان تراشی کی مہم اور بین الاقوامی سازش کے بارے میں جھوٹی افواہوں کو فروغ دیا گیا اور سینکڑوں جعلی اکاؤنٹس اور بی او ٹی ایس پر کام کرنے والے مٹھی بھر لوگوں کے ذریعے پھیلایا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی 4 سال کی کارکردگی پر سوالات سے بچنے کے لیے صرف الزامات لگا رہی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنی ناکام پالیسیوں سے ملک کے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد پر عوام جلد اچھی خبر سنیں گے، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ بلند مہنگائی، بے روزگاری، زبوں حالی، معیشت کی خرابی، مسئلہ کشمیر کو نہ سنبھالنا اور خارجہ پالیسی کی غلط مہم جوئی پی ٹی آئی حکومت کی نمایاں خصوصیات ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے صرف 3 کروڑ روپے دے کر 14 کروڑ روپے کے توشہ خانہ کے تحفے اپنے پاس رکھے۔

ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو توشہ خانہ کے معاملے پر جوابدہ ہونا پڑے گا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحائف عمران خان کی نہیں ریاست کی ملکیت تھے۔

انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر وہ کابینہ کے اراکین سے حلف نہیں لینا چاہتے تو استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں