روس نے مشرقی یوکرین پر ‘جارحانہ’ حملے شروع کردیے

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2022
روسی فورسز نے یوکرین کو ساحلی شہر ماریوپول میں ایک دفعہ پھر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کردیا—فوٹو: رائٹرز
روسی فورسز نے یوکرین کو ساحلی شہر ماریوپول میں ایک دفعہ پھر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کردیا—فوٹو: رائٹرز

روس نے یوکرین کے مشرقی علاقے میں راتے گئے فضائی حملے شروع کردیے جبکہ کیف نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی فورسز نے ڈونباس ریجن پر نئی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ مشرقی یوکرین میں درجنوں فضائی حملے کیے گئے ہیں اور ‘اعلیٰ معیار کے فضا سے متعلق میزائلوں’ نے ڈونباس کے مختلف علاقوں میں یوکرین کے 13 اہم مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرقی یوکرین میں روسی فضائی حملوں سے 7 افراد ہلاک

بیان میں کہا گیا کہ فضائی کارروائی میں 60 ملیٹری اثاثوں کو نشانہ بنایا، جس میں مشرقی فرنٹ لائن پر قصبے بھی شامل ہیں۔

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگونے کہا کہ ماسکو مشرقی یوکرین کو ‘آزاد’ کرنا چاہتا ہے لیکن مغربی طاقتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیف کو اسلحے فراہم کرتے ہوئے فوجی کارروائیوں میں شامل ہو رہا ہے۔

مشرقی یوکرین میں باغیوں کے دو خطوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عوامی جمہوری ریاستیں ڈونیٹسک اور لوگانسک کو آزاد کرنے کے اپنے منصوبے پر بتدریج عمل درآمد کر رہے ہیں۔

روس نے یوکرینی باغیوں کے دونوں خطوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔

سرگئی شوئیگونے کہا کہ ہم کاروبار زندگی پرامن طور پر بحال کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

دوسری جانب یوکرین کی مسلح افواج نے بھی تصدیق کیا ہے کہ صدر ویلادیمیر زیلنسکی کی جانب سے پیر کو ڈونباس ریجن میں روسی حملوں میں اضافے کے بیان کے بعد مشرقی علاقے میں لڑائی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ روسی قابضین پوری سرحد پر شدید حملے کر رہے ہیں۔

قبل ازیں یوکرینی حکام نے ڈونباس کے شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ مغربی علاقوں میں منتقل ہوجائیں جبکہ عہدیداروں نے خطے میں جاری لڑائی کے باعث تین روز سے جاری نقل مکانی روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: یوکرین کا 'معلومات کی جنگ' میں روس پر غلبہ

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے گزشتہ روز ٹیلی گرام پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ روس کے جتنے بھی فوجیوں کو یہاں لایا جائے ہم لڑیں گے، ہم اپنا دفاع کریں گے۔

زیلنسکی کے مشیر اولیکسی آریسٹوویچ نے یوکرینی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں اس سے قدرے مختلف مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ ڈونباس میں شدید حملے تقریباً دو ہفتوں سے جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈونباس میں کارروائیاں 12 دن سے ہو رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہماری دفاع کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیش قدمی کی ہے، ان کا سراغ لگانے تک وہ داخل ہوجاتے ہیں۔

کریمینا پر قبضہ

علاقائی گورنر نے بیان میں کہا کہ روسی فورسز نے مشرقی یوکرین کے شہر کریمینا پر قبضہ کرلیا ہے اور یوکرین کے فوجیوں نے شہر سے انخلا کردیا ہے۔

دارالحکومت کیف سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر کریمینیا کی آبادی 18 ہزار سے زائد ہے اورروس کے نئے حملوں کے بعد مشرقی یوکرین میں روسی فورسز کے قبضے میں جانے والا پہلا شہر ہے۔

لوہانسک ریجن کے گورنر سہریے گیڈائی کا بریفنگ میں کہنا تھا کہ کریمینیا روسیوں کے قبضے میں ہے اور وہ شہر میں داخل ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی مذاکرات پر رضامندی کے ساتھ یوکرین کے دوسرے بڑے شہر پر چڑھائی

انہوں نے کہا کہ ہمارے محافظوں کو دستبردار ہونا پڑا، وہ نئی پوزیشن میں چلے گئے ہیں اور روسی فوج سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ روسی فورسز نے ہر طرف سے حملے کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کا تعین کرنا ممکن نہیں ہے، ہمارے پاس سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تعداد 200 ہے لیکن وہاں پر حقیقی تعداد بہت زیادہ ہے۔

گورنر نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ ہلاکتیں کس عرصے میں ہوئی ہیں۔

ماریوپول میں ہتھیار ڈالنے کا ایک دفعہ پھر مطالبہ

روس نے جنوبی میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ساحلی شہر ماریوپول میں قبضے کے لیے پیش قدمی کر رہے ہیں اور ایک مرتبہ پھر شہر میں ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ماریوپول میں تاحال مقابلہ کیا جارہا ہے جبکہ شہر میں صورت حال انتہائی کشیدہ ہے۔

گزشتہ روز امریکی جانب سے 80 کروڈ ڈالر کی فوجی امداد بھی یوکرین کی سرحدوں پر پہنچی تھی جو روسی مداخلت کے خلاف جنگ میں استعمال کرنے کے لیے یوکرین کے حوالے کی جائے گی۔

خیال رہے کہ یوکرین کے مغربی شہر لیویو میں گزشتہ روز فضائی حملوں سے تقریباً 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 40 میل طویل روسی فوجی قافلے کی کیف کو دھمکی، گولہ باری میں شدت

روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ انہوں نے یوکرین بھر میں 16 مختلف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، لیویو پر حملے کے بعد شہر کے شمال مشرق میں کاروں کی مرمت کرنے والی ایک دکان کی بوسیدہ چھت سے سیاہ دھواں اٹھتے دیکھا گیا، اس وقت فضائی حملے کے سائرن بج رہے تھے۔

لیویو کے ریجنل گورنر نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ ’فضائی حملوں کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی ہے، متاثرین کو اب تک منتقل کیا جارہا ہے جبکہ متعدد سہولیات تباہ ہوگئی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوب میں بندرگاہی شہر ماریوپول پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے روس کا مسلسل دباؤ جاری ہے، یہاں یوکرین کی بچ جانے والے فوجی حتمی اقدام کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں