40 میل طویل روسی فوجی قافلے کی کیف کو دھمکی، گولہ باری میں شدت

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2022
جنگ کے چھٹے روز روسی ٹینکوں، دیگر گاڑیوں کے 40 میل طویل قافلے نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کو خوف زدہ کردیا —فوٹو: اے پی
جنگ کے چھٹے روز روسی ٹینکوں، دیگر گاڑیوں کے 40 میل طویل قافلے نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کو خوف زدہ کردیا —فوٹو: اے پی

جنگ کے چھٹے دن روسی ٹینکوں اور دیگر گاڑیوں کے 40 میل طویل قافلے نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کو خوف زدہ کردیا جبکہ روس نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر پر گولہ باری تیز کر دی۔

کریملن سخت عالمی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے تنہائی کا شکار ہے جس کے باعث اس کی کرنسی گر رہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ' اے پی' کے مطابق یوکرین اور روس کے درمیان پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد لڑائی میں کوئی وقفہ نہیں آیا، دونوں فریقین نے آنے والے دنوں میں ایک اور ملاقات پر اتفاق کیا، تاہم جنگ زدہ ملک یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ گولہ باری میں تیزی انہیں جھکنے پر مجبور کرنے کے لیے کی جارہی ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا اپنے ایک ویڈیو خطاب میں کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ روس اس آسان طریقے سے (یوکرین پر) دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے گزشتہ روز ہونے والی بات چیت کی تفصیلات کا ذکر نہیں کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایسے وقت میں جھکنے یا کسی قسم کی لچک دکھانے کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ ایک فریق دوسرے کو توپوں سے نشانہ بنا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امید ہے پاکستان بھی روسی حملے کی مذمت میں ٹھوس مؤقف اختیار کرے گا، یوکرینی سفیر

یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ دشمن کے لیے کیف اہم ہدف ہے، ہم نے انہیں دارالحکومت کا دفاع توڑنے نہیں دیا اور وہ ہماری جانب ماحول کو خراب کرنے والے تخریب کار بھیجتے ہیں، ہم ان سب منفی ہتھکنڈوں کو بے اثر کر دیں گے۔

ولودیمیر زیلینسکی نے کہا کہ روس جو یوکرین میں اپنے اقدامات کو خصوصی آپریشن قرار دیتا ہے، وہ تیس لاکھ آبادی والے شہر کیف کو بجلی فراہم کرنے والے تھرمل پاور پلانٹ کو نشانہ بنا رہا ہے۔

حملے کے چھ روز گزرنے کے بعد روسی فوج کی نقل و حرکت زمین پر شدید مزاحمت اور فضائی حدود پر غلبہ حاصل کرنے میں حیران کن ناکامی کی وجہ سے رک گئی ہے جبکہ اس دوران بہت سے یوکرینی شہریوں نے پناہ گاہوں، تہہ خانوں یا راہداریوں میں ایک اور رات گزاری۔

الیگزینڈرا میخائیلووا نامی شہری کا کہنا تھا کہ میں بیٹھ کر ان مذاکرات کے کامیابی کے ساتھ ختم ہونے کی دعا کرتی ہوں، تاکہ وہ اس قتل و غارت گری کو ختم کرنے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچ جائیں۔

مزید پڑھیں: یوکرین پر حملے کے بعد ہولی وڈ فلموں کو روس میں ریلیز نہ کرنے کا اعلان

یوکرینی حکام نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر روسی بمباری کی بھی اطلاع دی ہے جس میں درجنوں شہری مارے گئے، تاہم آزادانہ ذرائع سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کی تصدیق کرنا ممکن نہیں تھا۔

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف کا فیس بک پر کہنا تھا کہ راکٹ حملے اور پرامن شہروں پر ایم ایل آر ایس (متعدد لانچ راکٹ سسٹم) داغنا اس بات کا ثبوت ہیں کہ روس اب مسلح یوکرینی شہرویوں سے لڑنے کے قابل نہیں۔

کریملن نے گزشتہ کچھ دنوں کے دوران دو بار جوہری جنگ کے خدشات پیدا کیے اور ہتھیاروں کو ہائی الرٹ پر رکھا جن میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل شامل ہیں، اپنی جارحانہ بیان بازی کو جاری رکھتے ہوئے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو 'جھوٹ کی سلطنت' قرار دیا۔

روسی فوج خرسون پہنچ گئی

اپنے فیس بک پیغام میں شہر کے میئر کا کہنا تھا کہ روسی فوج یوکرین کے جنوبی شہر خرسون میں پہنچ گئی ہیں، جو ماسکو کے زیر کنٹرول کریمیا کے قریب واقع ہے اور روسی افواج شہر کے مضافاتی علاقوں میں چوکیاں قائم کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے درخواست

مقامی میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں روسی فوج کو خرسون شہر میں داخل ہوتے دکھایا گیا ہے۔

شہر کے میئر کا کہنا تھا کہ آج میں اپنے شہر میں موجود لوگوں کی زندگی کا ذمہ دار ہوں اور دستیاب وسائل کے ساتھ تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

میئر نے شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرفیو کے اوقات میں گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

خوسون شہر کی آبادی تقریباً 2 لاکھ 80 ہزار ہے اور یہ جزیرہ نما کریمیا کے شمال میں واقع ہے، جسے روس نے 2014 میں اپنے اندر ضم کر لیا تھا۔

روس نے 2 روز قبل شہر کا محاصرہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تناؤ میں کمی کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان پیرس میں مذاکرات

روسی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کا بندرگاہی شہر بردیانسک پر کنٹرول ہے جو بحر ازوف پر کریمیا کے شمال مغرب میں واقع ہے۔

جنگ بندی کے لیے مذاکرات

روس اور اس کے جنوبی پڑوسی کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی اور مذاکرات کاروں نے یہ نہیں بتایا کہ مذاکرات کا آئندہ دور کب ہوگا۔

روسی صدر کے ایک اعلیٰ معاون اور روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد فریقین کے درمیان ہونے والی پہلی بات چیت کے دوران سفرا نے کچھ ایسے نکات تلاش کیے جن پر مشترکہ مؤقف کی توقع کی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں بات چیت جاری رکھنے پر متفق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کی سرحدوں کے قریب ڈیڑھ لاکھ روسی فوجی تعینات ہیں، یورپی یونین

جنگ زدہ ملک یوکرین نے یورپی یونین میں شامل ہونے کے لیے درخواست دے کر مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے رابطہ کیا جو اس وقت ایک بڑی حد تک علامتی اقدام ہے، لیکن ایک ایسا اقدام جو روسی صدر کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا، جو طویل عرصے سے امریکا پر یوکرین کو ماسکو کے دائرہ اثر سے باہر نکالنے کی کوششوں کا الزام لگاتا رہا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن کو بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کا سامنا ہے جس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے کسی یورپی ریاست پر سب سے بڑا حملہ کیا تھا، مغربی پابندیوں کے اثرات کی وجہ سے روسی کرنسی روبل کی قدر میں تقریباً 30 فیصد گراوٹ ہوئی۔

ترکی نے جنگی جہازوں کے لیے راستے بند کر دیے

نیٹو کے اتحادی ملک ترکی نے ماسکو کو ایک اور دھچکا پہنچاتے ہوئے لڑنے والے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے باسفورس اور ڈارڈینیلس، بحیرہ اسود کو بحیرہ روم سے الگ کرنے والے سمندری راستوں کے ذریعے جنگی جہاز گزرنے کی اجازت نہیں دے گا، ترکی کے اس اقدام سے روس کے بحری بیڑے کے لیے بحیرہ اسود کو بند کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس نے یوکرین کے سر پر بندوق تان رکھی ہے، برطانوی وزیراعظم

واشنگٹن نے روس سے لڑنے کے لیے فوج بھیجنے یا یوکرین کی درخواست کے مطابق 'نو فلائی زون' نافذ کرنے کو مسترد کر دیا کیونکہ اس اقدام سے دنیا کی دو اعلیٰ جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

تاہم امریکا اور اس کے اتحادیوں نے کیف کو فوجی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور امریکا میں یوکرین کے سفیر نے روس پر کلسٹر بم اور ویکیوم بم استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ان بموں کے استعمال کی کوئی تصدیق نہیں ہے۔

صحت عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کو اہم طبی سامان کی فراہمی کی کمی کا سامنا ہے اور صحت عامہ کے وسیع بحران کے خدشات بڑھ رہے ہیں کیونکہ لوگ اپنے گھروں سے بھاگ رہے ہیں اور صحت کی خدمات کی فراہمی میں تعطل آرہا ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ اس کی کارروائیاں علاقے پر قبضے کے لیے نہیں بلکہ یوکرین کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور خطرناک قوم پرستوں کو پکڑنے کے لیے ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Mar 02, 2022 12:36am
امریکہ اور یورپ کے منصوبہ ساز اور میڈیا کی حماقتوں کے سبب جس نے جدید اسلحہ سے یوکرین کو لیس کر کے روس کے آگے کر دیا ہے کہیں یہ جنگ انگریزی فلم World war Z سے ملتی جلتی شکل نا اختیار کر لے۔