طارق فاطمی سے ایک روز بعد ہی خارجہ امور کا قلمدان واپس لے لیا گیا

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2022
طارق فاطمی نے مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت میں بطور معاون خصوصی برائے خارجہ امور کے عہدے پر خدمات انجام دی تھی— فائل فوٹو: اے پی
طارق فاطمی نے مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت میں بطور معاون خصوصی برائے خارجہ امور کے عہدے پر خدمات انجام دی تھی— فائل فوٹو: اے پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے طارق فاطمی سے ایک روز بعد ہی خارجہ امور کا قلمدان واپس لیتے ہوئے وزیر مملکت کا اضافی عہدہ تفویض کردیا۔

کابینہ ڈویژن سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طارق فاطمی کسی قلمدان کے بغیر وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے طور پر کام کریں گے جبکہ انہیں وزیر مملکت کا اضافی عہدہ بھی دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے اس ڈویژن کی جانب سے 20 اپریل کو جاری کیے گئے اعلامیے میں تبدیلی کی گئی ہے، 1973 کے رول آف بزنس کی دفعہ 4 (6) کے ذریعے تبدیلی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سید طارق فاطمی کو ’وزیر اعظم کا معاون خصوصی تعینات کرتے ہوئے انہیں وزیر مملکت کا عہدہ بھی تفویض کردیا گیا ہے‘۔

طارق فاطمی نے مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت میں بطور معاون خصوصی برائے خارجہ امور کے عہدے پر خدمات انجام دی تھیں، تاہم ’ڈان لیکس‘ میں مبینہ طور پر ان کے کردار پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: طارق فاطمی وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور مقرر

ڈان لیکس، ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر ہے جس میں پاکستان میں کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے معاملے پر سول و فوجی قیادت کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی تفصیلات بتائی گئی تھیں۔

وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے ابتدائی طور پر یہ خبر مسترد کردی گئی تھی تاہم بعد ازاں فوج کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر لانے والے افراد کی نشاندہی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملات ملکی سیکیورٹی سے متعلق ہیں۔

11 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ایڈیٹر کے نوٹ میں ڈان نے تصدیق کی تھی کہ خبر میں موجود تمام تر ریکارڈ ’تصدیق شدہ ہے جبکہ تمام حقائق کی بارہا تصدیق کی گئی ہے‘۔

بعد ازاں حکومت کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاکہ 6 اکتوبر 2016 کی خبر کے حوالے سے تحقیقات کی جاسکیں اور اجلاس کی تفصیلات صحافی سیرل المیڈا پر افشا کرنے والے شخص کی شناخت ہو سکے۔

مزید پڑھیں: طارق فاطمی کے خلاف میڈیا رپورٹس بے بنیاد: دفتر خارجہ

بعد ازاں اس وقت کے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’دستیاب شواہد وزیر اطلاعات کی جانب سے غلطی کی نشاندہی کرتے ہیں، جنہیں عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی تاکہ آزادانہ اور تفصیلی تحقیقات کی جاسکیں۔

تحقیقات کی تفصیلات عوامی سطح پر ظاہر نہیں کی گئی تھیں تاہم وزیر اعظم کی جانب سے طارق فاطمی کو معاون خصوصی برائے خارجہ امور کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت جاری کردی گئی تھی۔

تاہم طارق فاطمی نے الوداعی اعلامیے میں الزامات مسترد کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ایسا شخص جو 5 دہائیوں سے پاکستان کی خدمت کر رہا ہے، اس کے لیے یہ الزامات دلخراش ہیں۔

اس پوری کہانی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور فوج کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: طارق فاطمی کا الوداعی خط، تمام الزامات مسترد کردیئے

طارق فاطمی کو ہٹانے کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ فوج نے اعلامیہ ’مسترد‘ کرتے ہوئے اسے نامکمل قرار دیا ہے۔

آئی ایس پی آر نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’ڈان لیکس پر جاری ہونے والا اعلامیہ نامکمل ہے اور یہ انکوائری بورڈ کی تجویز کردہ لائن سے مطابقت نہیں رکھتا، اعلامیہ مسترد کیا جاتا ہے‘۔

تاہم بعد ازاں ٹوئٹ ہٹاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کا مقصد کسی سرکاری دفتر یا شخص سے متعلق نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں