کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا 12 روز کیلئے جنگ بندی کا اعلان

30 اپريل 2022
ٹی ٹی پی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تمام طالبان جنگجو جنگ بندی کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کریں— فائل فوٹو: رائٹرز
ٹی ٹی پی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تمام طالبان جنگجو جنگ بندی کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کریں— فائل فوٹو: رائٹرز

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے 12 روز کے لیے جنگ بندی کا اعلان کردیا، فیصلے کا اطلاق 29 رمضان یکم مئی ہوگا۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان نے سربراہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے جنگجوؤں سے کہا ہے کہ جنگ بندی کے فیصلے کا احترام کیا جائے۔

خیال رہے دسمبر میں کالعدم ٹی ٹی پی نے 8 نومبر سے ایک ماہ کے لیے کی جانے والی جنگ بندی میں توسیع سے انکار کردیا تھا جبکہ حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے اعلان پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا تھا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان کی سرحد پر دھماکے کے لیے افغان سرزمین کا استعمال کیا ہے، واقعے میں متعدد سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ٹی ٹی پی کے درمیان ثالث ہیں لیکن معاہدہ نہیں ہوا، افغان وزیر خارجہ

نومبر میں جنگ بندی سے متعلق پاکستانی حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان جاری مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا، تاہم مذاکرات میں ٹی ٹی پی کے سخت مطالبات پر پیش رفت نہیں ہوسکتی تھی جن میں ٹی ٹی پی کے 100 سے زائد قیدیوں کی رہائی بھی شامل تھی۔

گزشتہ رات جاری ہونے والے بیان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کا کہنا تھا کہ ’ پاکستانی قوم کے لیے جذبہ خیر سگالی کے تحت 29 رمضان سے 10 شوال تک جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام طالبان جنگجو جنگ بندی کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کریں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے بعد بھی جنگ بندی کی کوششیں جاری رکھنے سے متعلق قبائلی عمائدین کا جرگہ متوقع ہے، قبائلی عمائدین نے حالیہ ہفتوں میں ہی کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عارضی جنگ بندی کیلئے حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں مفاہمت

گزشتہ ماہ فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے اور گروپ کے خلاف سیکیورٹی فورس کی کارروائی جاری ہے۔

حال ہی میں ٹی ٹی پی کے سرحد پار سے سکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان تناؤ بھی پیدا ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں