آزادی اظہار پر پابندیاں پاکستان کے تشخص کو مجروح کرتی ہیں، امریکا

اپ ڈیٹ 04 مئ 2022
امریکی وزیرخارجہ نے خبردار کیا کہ آزاد میڈیا کو روکنے کا یہ طرز عمل آزادی اظہار کے حق کو مجروح کرتا ہے—فائل فوٹو : رائٹرز
امریکی وزیرخارجہ نے خبردار کیا کہ آزاد میڈیا کو روکنے کا یہ طرز عمل آزادی اظہار کے حق کو مجروح کرتا ہے—فائل فوٹو : رائٹرز

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکی حکومت پاکستان میں میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی پر پابندیوں سے آگاہ ہے، آزادی اظہار پر ایسی پابندیاں ملک کے امیج اور ترقی کی صلاحیت کو مجروح کرتی ہیں۔

سینیئر امریکی عہدیدار کا یہ بیان عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر پریس بریفنگ کے دوران ایک پاکستانی صحافی کے سوال کے جواب میں سامنے آیا۔

صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان ان ممالک میں بدستور شامل ہے جنہیں صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک جگہ سمجھا جاتا ہے، گزشتہ سال جرائم اور بدعنوانی کو بے نقاب کرنے اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر بہت سے صحافیوں کو قتل، اغوا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پاکستانی حکام کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں کیا یہ مسئلہ اٹھایا گیا؟

یہ بھی پڑھیں: میڈیا انڈسٹری کی نمائندہ تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کردیا

انٹونی بلنکن نے جواب دیا 'اس کا مختصر جواب ہاں میں ہے، ہم اس معاملے کو پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں اٹھاتے رہتے ہیں'۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا 'یقیناً یہ انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹس کا اہم جز بھی ہے جو ہم پیش کرتے ہیں اور یقیناً ہم پاکستان میں وسیع پیمانے پر میڈیا آؤٹ لیٹس اور سول سوسائٹی پر نمایاں پابندیوں سے آگاہ ہیں'۔

ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق پاکستان ایک سال میں میڈیا کی آزادی کے اسکور میں 12 پوائنٹس نیچے آگیا ہے اور اب یہ افغانستان سے بھی نیچے ہے جہاں طالبان کی حکومت ہے۔

مزید پڑھیں: ہم کب سمجھیں گے کہ مسائل کا حل اظہارِِِ رائے کی ’پابندی‘ نہیں

ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس ہر سال رپورٹرز سینس فرنٹیئرز (آر ایس ایف) کی جانب سے جاری کی جاتی ہے جسے اس کے انگریزی نام 'رپورٹرز وِد بارڈرز' سے بھی جانا جاتا ہے، گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ میں پاکستان بھارت، سری لنکا اور نیپال سے بھی نیچے لیکن بنگلہ دیش، ایران اور چین سے اوپر ہے۔

گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ کہ ایک متحرک اور آزاد میڈیا اور باخبر شہری پاکستان سمیت کسی بھی قوم اور اس کے مستقبل کے لیے اہم ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ آزاد میڈیا کو روکنے کا یہ طرز عمل آزادی اظہار کے حق کو مجروح کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پرامن احتجاج کو نقصان پہنچتا ہے، اس سے پاکستان کے تاثر اور ترقی کی صلاحیت کو بھی نقصان پہنچتا ہے، لہذا یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہماری براہ راست مصروفیات اور ہر اس کام میں آڑے آتی ہے جو ہم روزانہ کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں