مقبوضہ کشمیر میں نماز عید کے اجتماعات پر پابندی، وزیراعظم شہباز شریف کا اظہار مذمت

اپ ڈیٹ 04 مئ 2022
انتظامی کمیٹی سے کہا گیا تھا کہ وہ نماز صبح 7 بجے سے پہلے ادا کریں—فوٹو : پی ایم ایل این/ٹوئٹر
انتظامی کمیٹی سے کہا گیا تھا کہ وہ نماز صبح 7 بجے سے پہلے ادا کریں—فوٹو : پی ایم ایل این/ٹوئٹر

وزیر اعظم شہباز شریف نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بعض علاقوں میں بھارتی حکام کی جانب سے نماز عید کے اجتماعات پر پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

بھارتی آن لائن نیوز پورٹل دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق انتظامی کمیٹی کی جانب سے انتظامیہ کی عائد کردہ شرائط ماننے سے انکار کے بعد حکام نے سری نگر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے شہر جودھ پور میں عید پر ہندو مسلم فسادات، کئی علاقوں میں کرفیو نافذ

انتظامیہ نے انتظامی کمیٹی سے کہا تھا کہ وہ نماز صبح 7 بجے سے پہلے ادا کریں اور جماعت کے دوران اور بعد میں امن و امان برقرار رکھنے کا عہد کریں۔

دریں اثنا ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سری نگر عیدگاہ میں بھی نماز نہیں ادا کی گئی، جہاں عام طور پر ہزاروں لوگ عید کی نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سے صدر، آرمی چیف کو عید کی مبارکباد

وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سروسز چیفس، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں اور سینئر سیاستدانوں کو ٹیلی فون کیا اور انہیں عید کی مبارکباد دی۔

مسلم دنیا کے رہنماؤں کے ساتھ اسی طرح کے ٹیلی فونک رابطوں کے ایک روزبعد وزیر اعظم نے مقامی قیادت کے ساتھ ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے رابطہ کیا اور عید الفطر کی مبارکباد دی۔

مزید پڑھیں: ملک شدید معاشی خطرات میں گھرا ہے، مشکلات پر قابو پانا مشترکہ ذمہ داری ہے، وزیراعظم

انہوں نے سندھ، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور بلوچستان کے قائم مقام گورنر سے بھی بات کی، تاہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کے بیرون ملک سفر میں ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کا ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

وزیراعظم نے سابق صدر آصف علی زرداری، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جماعت اسلامی کے رہنما سراج الحق اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو بھی ٹیلی فون کیا جنہوں نے مبارک باد کا جواب دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے حکومتی اتحادیوں مولانا اسعد محمود، محسن داوڑ، خالد مقبول صدیقی، سردار اختر مینگل، علامہ ساجد میر، خالد مگسی، محمود خان اچکزئی، علی نواز شاہ، شاہ زین بگٹی، اسلم بھوتانی اور چوہدری سالک حسین سے بھی رابطہ کیا۔

وزیراعظم نے چوہدری سالک سے مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں