کراچی سمیت سندھ بھر میں 11 مئی سے شدید ’ہیٹ ویو‘ کا امکان

صوبائی دارالحکومت کراچی کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
صوبائی دارالحکومت کراچی کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

محکمہ موسمیات پاکستان نے کہا ہے کہ شدید ہیٹ ویو پورے صوبے بشمول کراچی کو 11 مئی سے تقریباً ایک ہفتے کے لیے اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

اس ہیٹ ویو سے صوبائی دارالحکومت کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوسکتا ہے، ابھی یہ ہیٹ ویو مرکزی اور بالائی سندھ پر موجود ہے۔

محکمہ موسمیات کی ہیٹ ویو ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ میٹروپولیٹن شہر کراچی اگلے پورے ہفتے گرم رہے گا، ہیٹ ویو کی یہ لہر 16 مئی تک جاری رہ سکتی ہے۔

کراچی میں 12 سے 14 مئی کے دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔

درجہ حرارت میں شدت آنے سے پہلے 9 تا 10 مئی کے دوران شہر میں دراجہ حرارت 35 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیں: گرمی کی غیرمعمولی لہر سے بھارت، پاکستان میں ہزاروں ہلاکتوں کا خدشہ

محکمہ موسمیات کے مطابق شدید ہیٹ ویو صوبوں کے دیگر حصوں میں بھی ہو سکتی ہے۔

دادو، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، شہید بے نظیر آباد (نواب شاہ)، نوشہرو فیروز، خیرپور، شکارپور اور گھوٹکی اضلاع میں درجہ حرارت 46 سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔

اسی عرصے کے دوران جامشورو، حیدر آباد، بدین، ٹھٹہ، میرپور خاص اور عمر کوٹ اضلاع میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ خشک اور گرم موسم فصلوں، سبزیوں اور باغات کو متاثر اور توانائی کی طلب میں بھی اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اے سی اور ریفریجریٹر کس طرح ماحولیاتی تباہی کی وجہ بنتے ہیں؟

عوام کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ جہاں تک ممکن ہو خاص طور پر پیک آورز 11 سے 4 بجے کے درمیان کھلے سورج کے نیچے نہ جائیں۔

ایک دن قبل ماحولیاتی تبدیلی کے ماہرین نے بتایا تھا کہ بھارت اور پاکستان کو پچھلے دو ماہ سے گرمی کی تباہ کن لہر نے لپیٹ میں لیا ہوا ہے جو غیر معمولی ہے، لیکن ماحولیاتی تبدیلی تیزی سے جاری ہے جس سے صورت حال شاید زیادہ خراب ہو۔

ماحولیاتی سائنسی تحقیق کرنے والے غیر منافع بخش ادارے ’برکلے ارتھ‘ کے بڑے سائنسدان رابرٹ روہڈے نے بتایا کہ گرمی کی اس لہر سے ہزاروں لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں