قومی اسمبلی: صدر مملکت کے خلاف قرارداد منظور، غیر جانبدار کردار ادا کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 12 مئ 2022
جی ڈے اے اراکین نے اے غیر اسے غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ یہ صدر کے عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش ہے—فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
جی ڈے اے اراکین نے اے غیر اسے غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ یہ صدر کے عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش ہے—فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

قومی اسمبلی میں گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر صدر مملکت کی جانب سے ’غیر آئینی مؤقف اپنانے‘ پر ان کے خلاف اکثریت ووٹوں سے قرار داد منظور کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اپنی ذمہ داریاں غیر جانبدار انداز میں سر انجام دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں یہ قرارداد قبائلی علاقے سے منتخب آزاد رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پڑھ کر سنائی جسے گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور کو غوث بخش مہر کی جانب سے مزاحمت کے بعد منظور کرلیا گیا۔

جی ڈے اے اراکین نے قرار داد کو غیرضروری قرار دیا اور کہا کہ یہ صدر کے عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش ہے۔

اس دوران فہمیدہ مرزا نے کورم مکمل نہ ہونے کے سبب ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش بھی کی، جیسا کہ انہوں نے پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کے سبب صدر کے خلاف مذمتی قرارداد پیش نہ ہوسکی

تاہم حکومت کی جانب سے قرار داد منظور کرنے پر زور دیا گیا۔

قبل ازیں پیر کو ہونے والے اجلاس میں قومی اسمبلی کے کورم مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اراکین مذکورہ قرار داد منظور کروانے میں ناکام رہے تھے۔

تاہم قرار داد منظور ہونے کے دوران جی ڈی اے کے اراکین ایوان میں موجود رہے اور جب اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے قرار داد کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیے جانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ووٹنگ کی تو دونوں اراکین ’مخالفت‘ میں چیختے رہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ’یہ ایوان صدر مملکت کے غیر آئینی مؤقف پر سخت اعتراض کرتا ہے،انہوں نے آئین کو حرف بہ حرف اور اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے اور پارلیمانی روایت پر عمل پیرا ہونےسے انکار کیا ہے۔

محسن داوڈ نے کہا کہ’ یہ ایوان صدر سے مطالبہ کرتا ہے کہ غیر جانبدارانہ انداز اختیار کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 48 کے مطابق اپنی ذمہ داریاں سر انجام دیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہونگے، سپریم کورٹ

قرارداد میں صدر عارف علوی کو شہباز شریف کی جانب سے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے برطرف کرنے کے لیے بھیجی ہوئی سمری مسترد کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ’ یہ ایوان واضح کرتا ہے کہ آئین کے تحت آئین اور قانون کی پاسداری ہر شہری چاہے وہ کہی بھی ہو، اور اس شخص کے لیے ناقابل تسخیر ذمہ داری ہے جو پاکستان میں موجود ہے۔

مزید کہا گیا کہ’ حلف کے مطابق صدر اپنے ذاتی مفاد کو اپنی سرکاری ذمہ داری اور سرکاری فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونے دے گا، وہ آئین کا دفاع اور اس کی حفاظت برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہے۔

قبل ازیں قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے غوث بخش مہر نے آئین کے آرٹیکل 48 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے مشورے پر فیصلہ کرنا صدر کی صوابدید ہے، ان کا خیال تھا کہ آئین میں گورنر کو برطرف کرنے کا کوئی طریقہ کار شامل نہیں ہے، لہٰذا صدر نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی سمری مسترد کرتے ہوئے ایک جائز عمل سر انجام دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

فہمیدہ مرزا نے پیر کو یہ اعلان کیا تھا کہ اگر اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر نامزد نہیں کیا تو وہ قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گی، ایوان میں موجود رہیں۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے سپریم کورٹ کا نام لیے بغیر کہا کہ’ میرے خیال میں کوئی ادارہ اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کرسکتا ہے۔

ایوان کی کارروائی کےدوران اسپیکر قومی اسمبلی نے فہمیدہ مرزا کو کئی بار بات کرنے کا موقع دیا، انہوں تحریک انصاف کے منحرف اراکین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران ان کے عمل کو قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

تاہم سابق اسپیکر کو پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے لیے لفظ ’لوٹا‘ استعمال کرنے پر راجا ریاض اور جویریہ ظفر کی جانب سے غصے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

پی ٹی آئی اراکین نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہیں سب سے بڑا ’لوٹا‘ قرار دیا اور کہا کہ جب انہیں اپوزیشن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تو وہ پارلیمنٹ سے بھاگے ہوئے ہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا غوث بخش مہر نے آئین کے آٹیکل 48 کی غلط تشریخ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی آئین کے آرٹیکل 48 کی تشریح کر چکا ہے، صدر کی خواہش کا مطلب، وفاقی حکومت یا وزیر اعظم کی خواہش ہے ۔

تبصرے (0) بند ہیں