سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کو سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کا نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 15 مئ 2022
ڈپٹی ڈائریکٹر عامر علی خان نے کہا کہ یہ بنگلہ 19 اپریل کو وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع کو الاٹ کیا جا چکا ہے—فائل فوٹو : ریڈیو پاکستان
ڈپٹی ڈائریکٹر عامر علی خان نے کہا کہ یہ بنگلہ 19 اپریل کو وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع کو الاٹ کیا جا چکا ہے—فائل فوٹو : ریڈیو پاکستان

پاکستان اسٹیٹ آفس نے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کو منسٹرز انکلیو میں واقع ان کی سرکاری رہائش گاہ میں رہائش کے اہل نہ رہنے کی وجہ سے اسے خالی کرنےکا نوٹس جاری کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ آفس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پرویز خٹک کو منسٹرز انکلیو کے بنگلے نمبر 28 تاحال خالی نہ کرنے کی وجہ سے نوٹس بھیجا گیا ہے، ایک وزیر کابینہ کی تحلیل، استعفے یا کابینہ سے نکالے جانے کے بعد 15 روز تک منسٹر انکلیو میں رہائش پذیر رہنے کا حقدار ہوتا ہے۔

تاہم کابینہ کی تحلیل کو ایک ماہ گزر جانے کے باوجود پرویز خٹک نے اب تک گھر خالی نہیں کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ آفس نے رہائش گاہ کو خالی کرانے کے لیے دارالحکومت کی انتظامیہ سے بھی مدد مانگی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیڑھ دہائی بعد مولانا فضل الرحمٰن سرکاری رہائش گاہ سے ’محروم‘

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو لکھے گئے خط میں ڈپٹی ڈائریکٹر عامر علی خان نے کہا کہ ’سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک کو بنگلہ نمبر 3، دسمبر 2018 کو الاٹ کیا گیا تھا، وفاقی کابینہ 10 اپریل 2022 کو تحلیل ہو گئی اور وہ 15 روز تک وہاں رہائش پذیر رہنے کے حقدار تھے۔

تاہم انہوں نے اب تک وہ بنگلہ خالی نہیں کیا ہے جو 19 اپریل کو وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع کو الاٹ کیا جا چکا ہے، اس لیے درخواست کی گئی ہے کہ سابق وزیر سے رہائش خالی کروانے کے لیے ایک مجسٹریٹ کو ضروری اختیارات کے ساتھ تعینات کیا جائے۔

دارالحکومت انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ عملی طور پر اسٹیٹ آفس کسی سرکاری رہائش گاہ کو خالی کرنے کے عمل کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مجسٹریٹ اور فورس کی مدد لیتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ آفس کی جانب سے ایک مجسٹریٹ سابق وزیر کی رہائش گاہ پر ایک ٹیم کے ساتھ گیا اور انہیں نوٹس دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں