ترکی میں پاکستانیوں کی جانب سے خاتون کو ہراساں کرنے پر انوشے اشرف برہم

انوشے اشرف نے پاکستانیوں کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
انوشے اشرف نے پاکستانیوں کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ماڈل، ویڈیو جوکی (وی جے) اور اداکارہ انوشے اشرف نے پاکستانی مرد حضرات کی جانب سے ترکی میں مبینہ طور پر خواتین کو ہراساں کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگوں کو بیرون ممالک کا ویزا نہیں بلکہ کیریکٹر سرٹیفکیٹ دیا جانا چاہیے۔

انوشے اشرف نے انسٹاگرام پر ترکی میں پاکستانی مرد حضرات کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے اور بلا اجازت ان کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے سے متعلق خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اظہار برہمی کیا۔

انوشے اشرف نے لکھا کہ حلیمہ سلطان کے لباس پر تشویش کا اظہار کرنے والے پاکستانیوں کی سوچ کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں دنیا میں کسی بھی ملک کا ویزا دیے جانے کے بجائے انہیں خواتین کو بطور انسان سمجھنے کا سرٹیفکیٹ یا ڈپلومہ دیا جانا چاہیے۔

ماڈل و اداکارہ نے لکھا کہ ایسے پاکستانی مرد حضرات کو یہ سرٹیفکیٹ تھمایا جائے کہ وہ خواتین کو ان کے لباس کی وجہ سے نہیں بلکہ انہیں ایک انسان کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔

انوشے اشرف نے لکھا کہ ایسے پاکستانی مرد حضرات سے دنیا کے تمام مرد تو نہیں البتہ بہت ساری خواتین ہمیشہ خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

انہوں نے جس خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، اس میں بتایا گیا تھا کہ ترکی کے سوشل میڈیا پر ’پاکستانی گیٹ آؤٹ‘ اور ’پاکستانیوں کا رویہ ناقابل قبول ہے‘ جیسے ٹرینڈ چلنے لگے۔

مذکورہ خبر کے مطابق ترکی کے سوشل میڈیا پر اس وقت مذکورہ ٹرینڈ ٹاپ پر آگئے جب کہ رواں ماہ مئی کے آغاز میں ترکی کے شہر استنبول میں پاکستانیوں کی جانب سے مبینہ طور پر خواتین کو ہراساں کرنے اور بلااجازت ان کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

مذکورہ معاملے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں پھیل رہی تھیں کہ استنبول میں پاکستانیوں نے وہاں بولڈ لباس میں گھومتی مقامی خواتین کی ویڈیوز بناکر ان کے لیے نامناسب جملے بھی کہے اور مذکورہ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پاکستانیوں کے خلاف ٹرینڈ چلائے گئے۔

’پاکستانی گیٹ آؤٹ‘ یا ’پاکستانی ناقابل قبول ہیں‘ جیسے ٹرینڈز پر اب بھی ترکی کے لوگ ٹوئٹس اور سوشل میڈیا پوسٹس کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

خبریں ہیں کہ مذکورہ واقعے کے بعد ترکی میں موجود پاکستانیوں کی کڑی نگرانی بھی کی جا رہی ہے اور وہاں کی حکومت نے کچھ نئی پالیسیاں بھی ترتیب دی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں