فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے، شیری رحمٰن

اپ ڈیٹ 17 مئ 2022
شیری رحمٰن نے کہا کہ ملک میں موجودہ ’ہیٹ ویو‘ موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے —فوٹو: ریڈیو پاکستان
شیری رحمٰن نے کہا کہ ملک میں موجودہ ’ہیٹ ویو‘ موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے —فوٹو: ریڈیو پاکستان

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 3 ممالک میں شامل ہے جہاں پانی کا شدید بحران ہے، اگر پانی ذخیرہ کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے سے متعلق اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو 2025 تک پاکستان میں پانی کی قلت شدت اختیار کر جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے گزشتہ روز ایک اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی پر ٹاسک فورس تشکیل دینے کی ہدایت جاری کی گئی تھی، جس کے بعد شیری رحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ 2025 تک پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی ہدایت پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ٹاسک فورس قائم

شیری رحمٰن نے طرز زندگی اور لوگوں کے رویے میں تبدیلیاں اور پانی ذخیرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جن میں پانی کا بحران ہے اور ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 10ویں نمبر پر ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ایڈیشنل سیکریٹری جودت ایاز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ ’ہیٹ ویو‘ موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، گلیشیئرز کے بڑے ذخائر ہونے کے باوجود بھی پاکستان پانی کی قلت کے خطرے سے دوچار ہے جو کہ بہت تشویشناک بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی اخراج کا ایک فیصد سے بھی کم اخراج کرتا ہے لیکن دوسرے ممالک کی وجہ سے یہ دنیا میں بری طرح سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل میں مزید گلیشیئرز پگھل جائیں گے، یہ بات باعثِ تشویش ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ دریائے سندھ ملک کی شہ رگ ہے کیونکہ بڑے پیمانے پر زراعت کا انحصار اس پر ہے، اسے کوٹری میں پانی نچلی سطح پر آنے کے بعد خاص طور پر شدید قلت کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اقوام متحدہ کی خشک سالی سے شدید متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل

وزیر موسمیاتی تبدیلی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ پانی کو احتیاط سے استعمال کریں اور اس کے ضیاع سے بچیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت، موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں عوامی بیداری پیدا کرنے کے لیے موسمیاتی مواصلات کی حکمت عملی ترتیب دے گی۔

اجلاس کے بعد اپنے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں انہوں نے کہا کہ اگر بارشوں سے پانی کی سطح میں مدد حاصل ہوتی ہے پھر بھی غذائی تحفظ پر شدید اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تناؤ کے خطرے سے دوچار ’10 سرفہرست‘ ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی کونسل کو درحقیقت فوری ترجیحات پر سنجیدگی سے نظرثانی کے لیے ٹاسک فورس سے ملاقات اور اشتراک کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اشارہ دیا کہ حکومت شاید سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے شروع کیے گئے بلین ٹری سونامی منصوبے کو بند نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے دو منصوبے ہیں، بلین ٹری سونامی اور 10 ارب درختوں کا سونامی، تاہم بلین ٹری سونامی سے متعلق سابق حکومت کو متعدد سوالیہ نشانات اور انکوائریوں کا سامنا رہا ہے، بشمول قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات مگر موجودہ حکومت اس کی شفافیت کے لیے اقدامات کرے گی۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ’نیٹ زیرو‘ کیوں ضروری ہے؟

شیریں رحمٰن نے کہا کہ 10 بلین ٹری سونامی جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا مشترکہ منصوبہ ہے، اس منصوبے میں سندھ حکومت کی کارکردگی 63 فیصد کے ساتھ نمایاں رہی، اس کے بعد خیبر پختونخوا حکومت 56 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

موسمیاتی تبدیلی پر ٹاسک فورس

قبل ازیں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک ٹاسک فورس قائم کی جس کی سربراہی شیری رحمٰن کر رہی ہیں اور اس میں متعلقہ وفاقی وزرا، سیکریٹریز، چیف سیکریٹریز، چیئرمین این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہیں۔

ٹاسک فورس، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور گلیشیئرز پھٹنے جیسے واقعات کو روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ خوراک اور پانی کی قلت کو روکنے اور پانی اور جنگلات کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کرے گی۔

قبل ازیں اجلاس کو چولستان میں پانی کی شدید کمی پر بریفنگ دی گئی جس پر وزیر اعظم نے متاثرہ علاقوں میں فوری پانی کی فراہمی کا حکم دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں