ہیٹ ویو، چولستان میں خشک سالی کا سبب بن سکتی ہے، محکمہ موسمیات

اپ ڈیٹ 21 مئ 2022
خشک سالی کی صورتحال کا اندازہ سیٹلائٹ پر مبنی آلات کے ذریعے کیا گیا—تصویر: ٹوئٹر/الخدمت
خشک سالی کی صورتحال کا اندازہ سیٹلائٹ پر مبنی آلات کے ذریعے کیا گیا—تصویر: ٹوئٹر/الخدمت

پاکستان کے محکمہ موسمیات کی تیار کردہ اور ڈان کی نظر سے گزری ایک رپورٹ کے مطابق مارچ اور اپریل میں شدید گرمی کی لہر نے چولستان کے علاقے میں پودوں، آبی وسائل اور مویشیوں کو تباہ کر دیا۔

مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدید گرمی کی لہر 41 دن (11 مارچ سے 19 اپریل تک) برقرار رہی، اس کے بعد نسبتاً کم شدت کے چھ دن (27 اپریل سے 2 مئی) تک رہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ اس خطے میں موسم سرما کے دوران کافی بارشیں ہوئیں لیکن مسلسل گرمی کی لہر تالابوں اور آبی ذخائر میں پانی کی کمی کی وجہ سے چولستان میں خشک سالی کا آغاز ہوسکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں اگلے ہفتے تک ہیٹ ویو جاری رہنے کا امکان، کراچی میں شدید گرمی کا راج

محکمہ موسمیات نے کہا کہ خشک سالی کی صورتحال کا اندازہ سیٹلائٹ پر مبنی آلات کے ذریعے کیا گیا۔

اگرچہ مجموعی تصویر زیادہ خطرناک نہیں ہے، لیکن درجہ حرارت کی غیر معمولی طور پر بلند سطح' نے چولستان کے مشرقی حصے میں پودوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دو ماہ میں دن کے وقت کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے زمین کی سطح کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 'آنے والے مہینوں' میں مشرقی حصے میں خشک سالی کا امکان بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:اگلے ہفتے ملک بھر میں ‘بدترین ہیٹ ویو جیسے حالات’ کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات

عمومی طور پر چولستان میں موسم سرما میں بہت کم بارشیں ہوتی ہیں لیکن رواں سال جنوری میں اوسط سے زیادہ بارش ہوئی تاہم فروری اور اپریل کے مہینوں میں بارش نہ ہونے کے برابر رہی۔

جنوری، مارچ اور رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے بارشوں کے سلسلے نے نمی کے دباؤ کو کم کرنے اور خشک سالی جیسے حالات کو روکنے میں مدد کی۔

صحرائے چولستان تین اضلاع بہاولنگر، بہاولپور اور رحیم یار خان پر مشتمل ہے اور 66 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس میں صرف بہاولپور کا رقبہ 40 لاکھ ایکڑ سے زائد ہے۔

چولستان کی لمبائی 480 کلومیٹر ہے اور اس کی چوڑائی 32 سے 192 کلومیٹر کے درمیان ہے۔

اس خطے کی انسانی آبادی ایک لاکھ 55 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جبکہ مویشیوں کی تعداد 13 لاکھ سے زیادہ ہے جس میں زیادہ تر اونٹ، بھیڑ اور بکریاں شامل ہیں۔

چولستان کا علاقہ ایک 'ہائپر/انتہائی خشک' آب و ہوا میں آتا ہے۔ پی ایم ڈی کے مطابق جولائی سب سے زیادہ نمی والا مہینہ ہے اور نومبر خطے کا سب سے خشک مہینہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں