عمران خان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تو کارکنوں کو رد عمل سے وہ خود بھی نہیں روک سکتے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 21 مئ 2022
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ نئی حکومت جتنی زیادہ طاقت استعمال  کرنے کی کوشش کرے گی تو پارٹی کا ردعمل اتنا ہی زیادہ ہوگا— فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ نئی حکومت جتنی زیادہ طاقت استعمال کرنے کی کوشش کرے گی تو پارٹی کا ردعمل اتنا ہی زیادہ ہوگا— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ اگر سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے یا ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو نہ صرف پارٹی قیادت بلکہ خود عمران خان بھی پارٹی کے کارکنوں کو ردعمل دینے سے نہیں روک سکیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ انہیں کل شام 5 بجے کے قریب ملتان کے جلسے سے عمران خان کے خطاب سے چند گھنٹے قبل 'سینئر انتظامی افسر' کا فون آیا جس میں افسر نے اسد عمر کو خطرے سے خبردار کیا تھا۔

اسد عمر نے کہا کہ انہوں نے عمران خان سے بات کی اور انہیں جلسے کے دوران بلٹ پروف انتظامات کرنے کی سفارش کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جلسے کی اگلی رات 3 بجے رات کی تاریکی میں ایک پولیس ٹیم عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر پہنچی، پولیس کو 10روز قبل دھمکی آمیز خط جاری ہونے کے بعد آ پولیس کو آج 3 بجے کا وقت ملا، وہ کس کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ پہلے ہی جانتے تھے کہ عمران خان وہاں نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کو 'گرفتار' کرلیا گیا

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس کوشش سے ان کا مقصد عمران خان کو ڈرانا تھا تو وہ لوگ جان لیں کہ عمران خان کو اس طرح سے ڈرانا تو دور کی بات ہے، ایسی حرکت سے وہ ان کے ساتھ کھڑے نوجوانوں کو بھی نہیں ڈرا سکتے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ نئی حکومت جتنی زیادہ طاقت استعمال کرنے کی کوشش کرے گی تو پارٹی کا ردعمل اتنا ہی زیادہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی پرامن سیاست اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، پی ٹی آئی نے کبھی سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کیا، کبھی کوئٹہ رجسٹری میں بینچ بنا کر پاکستان کے ایک حاضر سروس چیف جسٹس کے خلاف فیصلہ نہیں لیا، کبھی کسی حاضر سروس آرمی چیف کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کی کوشش نہیں کی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کی طاقت ملک کے عوام ہیں اور پی ٹی آئی چیئرمین کا تشدد کا راستہ اختیار کرنا نہیں چاہتے لیکن گر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی یا ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کے حالات کے ذمے دار آپ ہوں گے، ہمیں بھول تو جائیں، اس صورتحال میں عمران خان بھی اپنے کارکنوں کو رد عمل دینے سے روک نہیں سکیں گے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور مستقبل کے وزیر اعظم کے سربراہ کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور میں کور کمیٹی اجلاس میں مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کریں گے، عمران خان

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کسی ایسے شخص کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں جس نے کبھی کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھا جو کسی سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بھی نہیں بلکہ وہ سزا یافتہ اور ضمانت پر رہا ہیں تو پھر عمران خان کی حفاظت کی بنیادی ذمہ داری بھی حکومت وقت کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "تمام ادارے جو سیکیورٹی فراہم کر سکتے ہیں ان سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ عمران خان کی جان کی حفاظت کریں اور اس سلسلے میں جو بھی اقدامات کیے جانے چاہییں، وہ کریں۔"

انہوں نے موجودہ حکومت سے کہا کہ وہ ملک کا مزید امتحان نہ لے جبکہ اس صورتحال میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا ہی یک سادہ، جمہوری اور آئینی راستہ ہے۔

اسد عمر نے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وزیراعظم پر ترس آتا ہے جبکہ وزیر اعظم نہیں جانتے کہ کون انہیں اقتدار میں لایا اور اب انہیں کیا کرنا چاہیے۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جبکہ کل خود انہوں نے تاجروں سے پوچھا کہ انہیں کیا کرنا چاہیے، اگر وزیر اعظم نہیں جانتے کہ انہیں کیا کرنا ہے تو وہ اقتدار میں کیوں بیٹھے ہیں؟

اس موقع پر انہوں نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کو گرفتار کرنے یا ان کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش کی گئی تو پھر اس کے بعد پیدا شدہ صورتحال میں حکومت پی ٹی آئی سے مدد نہ مانگے کیونکہ اس وقت ہم پاکستان بھر میں پونے والے رد عمل کو قابو نہیں کر سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے حالات کوئی قابو نہیں کرپائے گا، اسد عمر

اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ کل رات اسلام آباد پولیس قیدیوں کی گاڑی کے ساتھ بنی گالہ پہنچی جو عمران خان کے ٹائیگرز کی بڑی تعداد دیکھ کر واپس چلے گئے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ کان کھول کر سن لو! قیدیوں کی گاڑی سے ڈرنے والے نہیں! سیالکوٹ میں ٹریلر چلایا تھا جبکہ پکچر ابھی باقی ہے۔

ڈان نے اسد عمر اور عثمان ڈار کے دعووں کے بارے میں جاننے کے لیے اسلام آباد پولیس سے رابطہ کیا ہے اور ان کی جانب سے رد عمل موصول ہونے کا انتظار ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں