عمران خان کا 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 مئ 2022
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سیاست نہیں، جہاد ہے، اس کے لیے  ہر آخری حد تک  جانے کے لیے تیار ہوں — فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سیاست نہیں، جہاد ہے، اس کے لیے ہر آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہوں — فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔

پشاور میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی کور کمیٹی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کرلیا ہے، 25 مئی کو دن 3 بجے اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر ملوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف اور ہماری حکومت کے خلاف رجیم چینج کی سازش کی گئی، مجھے اگست میں اس سازش سے متعلق پتا چل گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سازش میری حکومت کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف کی گئی اور اس میں وہ لوگ شامل ہوئے جو اپنی کرپشن چھپانا چاہتے تھے، سازش میں یہاں کے میر صادق اور میر جعفر نے ساتھ دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے 22 کروڑ عوام کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا، کہا گیا یہ وزیراعظم روس چلا گیا تھا، یہ ہمارا حکم نہیں مانتا تھا اسے نکالو، روس سے 30 فیصد کم قیمت پر تیل خریدنے کے لیے بات چیت کر رہے تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس ملک کے 22 کروڑ عوام کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا، کہا گیا یہ وزیراعظم روس چلا گیا تھا، یہ ہمارا حکم نہیں مانتا تھا اسے نکالو، روس سے 30 فیصد کم قیمت پر تیل خریدنے کیلئے بات چیت کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کل پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان کیا، بھارت روس سے سستا تیل خرید رہا ہے، ہم بھی موجودہ حکومت کی جرات نہیں کہ روس سے سستا تیل یا گندم خرید سکے، میں ملک کی بہتری کے لیے کوشش کر رہا تھا، سب کی مشاورت سے روس گیا مگر کہا گیا کہ یہ عمران خان کا اپنا فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سازش کرکے یہ باہر سے پتلے لے کر آ گئے، چوروں کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنا دیا گیا، یہ قوم کی توہین ہے، ملک کا وزیراعظم ضمانت پر ہے، جن پر نیب کے کیسز ان چوروں کو لایاگیا۔

'ہمارا مطالبہ اسمبلیاں توڑنا، انتخابات کی تاریخ ہے'

عمران خان کا کہنا تھا پاکستان کے خلاف اس وقت سازش کی گئی جب ملک ترقی کر رہا تھا، ملک کی شرح نمو 6 فیصد تھی جبکہ ہمیں جب پاکستان ملا تھا اس وقت ملک دیوالیہ تھا۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد پر تھا، ملک آگے بڑھ رہا تھا، ملک میں ریکارڈ فصلیں ہوئیں، کسانوں کو پیسہ ملا، آئی ٹی کی ایکسپورٹس پہلی دفعہ 75 فیصد تک بڑھیں، جب حکومت میں آئے تو پاکستان کا 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا، ہم ملک کو مشکل حالات سے نکال رہے تھے کہ کورونا آگیا، ہم نے اپنے لوگوں اور معیشت کو کورونا سے بچایا، ہماری حکمت عملی کی دنیا مثال دیتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں کور کمیٹی اجلاس میں مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کریں گے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے خلاف سازش کی گئی، ہمیں دھمکیاں دے کر ہماری توہین کی گئی اور 22 کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو ہٹایا گیا، ہمیں دھمکی کی گئی کہ اگر عمران خان کو نہیں ہٹایا گیا تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب پتہ چلا ان کاتجربہ صرف کرپشن کیسز ختم کرنے میں ہے، مہنگائی کی صورتحال تشویشناک ہے، بیرون ملک پاکستانیوں نے ریکارڈ پیسہ ملک میں بھیجا، ان کے پاس کوئی پلان یا روڈ میپ نہیں، اقتدار میں آنے والوں پر کیسز ہیں، مفرور باہر سے بیٹھ کر فیصلے کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی صورت ہم اس حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے، ہمارا مطالبہ اسمبلیاں توڑنا اور انتخابات کی تاریخ ہے، یہ سیاست نہیں، جہاد ہے، پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔

'غلام بننے سے موت بہتر ہے'

انہوں نے کہا کہ فوج کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور صاف شفاف انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے، پھر اگر قوم ان چوروں کو لانا چاہتی ہے تو بے شک لے آئے مگر کوئی بیرونی ملک ان کو ہم پر مسلط نہ کرے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں سب کو دعوت دیتا ہوں، میری 26 سالہ سیاست پرامن رہی ہے، اس دوران ہم نے نہ انتشار کرنے کی کوشش کی، نہ کسی کو کرنے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست پرامن رہی ہے، ہمارے جلسوں میں خواتین، بچوں سمیت ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد آتے ہیں، یہ پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے، ایک بار پھر کہتا ہوں کہ یہ سیاست نہیں، جہاد ہے، اس کے لیے ہر آخری حد تک میں جانے کے لیے تیار ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کی تاریخ کے اعلان تک عوام کا سمندر اسلام آباد سے واپس نہیں جائےگا، عمران خان

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لوگ بار بار کہتے ہیں کہ جان کو خطرہ ہے، کوئی جان کو خطرہ نہیں ہے، یہ اللہ کا کام ہے، یہ اس کا حکم ہے، اوپر والے کا ہمیں حکم ہے کہ جب ملک میں ناانصافی ہو یا کوئی آپ کی آزادی لینے کی کوشش کرے تو اس سے بہتر ہے موت، بجائے اس کے کہ غلام بنیں۔

'فوج کو کہتا ہوں آپ نیوٹرل ہیں، نیوٹرل رہیں'

عمران خان کا بیوروکریسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر ہمارے پرامن احتجاج کے خلاف کوئی غلط کارروائی کی تو یاد رکھیں کہ یہ غیر قانونی ہوگا اور آپ کے خلاف ہم ایکشن لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس، بیورکریسی، فوج یہ سب ہمارے اپنے ادارے ہیں، یہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہے، یہ عوام کے خلاف نہیں، ہم نے کوئی توڑ پھوڑ نہیں کرنی۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی فوج کو بھی کہتا ہوں کہ آپ نیوٹرل ہیں، آپ نے کہا کہ آپ نیوٹرل ہیں، نیوٹرل رہیں اس میں، میں پھر سے کہتا ہوں کہ یہ اس ملک کی سالمیت اور اس کی آزادی کے لیے ہے، میں سب کو سول ملازمی، فوجیوں کے خاندانوں اور ریٹائرڈ فوجیوں سمیت سب کو دعوت دینا چاہتا ہوں کہ وہ اسلام آباد آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ہمارے مارچ میں مختلف رکاوٹیں جیسے انٹرنیٹ، پیٹرول، ٹرانسپورٹ کی بندش سمیت دیگر طریقوں سے مشکلات پیدا کرسکتی ہے، اس لیے آپ لوگ ہر طرح سے تیار ہو کر اسلام آباد کے لیے نکلیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے 2 روز قبل ملتان میں پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے تھا کہ اتوار کو پشاور میں کور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں 25 مئی سے 29 مئی کے درمیان کسی تاریخ کو اسلام آباد آنے کا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اتوار کو میں نے پشاور میں کور کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے جس میں فیصلے کے بعد 25 مئی سے 29 مئی کے درمیان کسی تاریخ کو اسلام آباد آنے کا اعلان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پرسوں میں اسلام آباد مارچ کی تاریخ کا اعلان کردوں گا تاکہ آپ سب کو تیاری کا وقت مل جائے، انہوں نے مزید کہا کہ 25 سے 29 تک آپ کو اسلام آباد آنے کی تاریخ مل جائے گی اور میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اسلام آباد آنے کی تیاری کریں۔

حکومت کی عمران خان کے مارچ کے اعلان پر تنقید

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے اسلام آباد مارچ کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کان کھول کے سُن لیں، الیکشن کا اعلان ہم نے کرنا ہے، عمران خان چیخیں، پیٹیں، روئیں، دھمال ڈالیں، الیکش کا فیصلہ حکومت اور اتحادیوں نے کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو الیکشن چاہئیے تھا تو تب کرواتے جب اقتدار سے چمٹے ہوئے تھے اور اختیار رکھتے تھے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن سے متعلق آپ کے پاس اب کوئی اختیار نہیں ہے، 4 سال ملک اور عوام کو لوٹنے والا 25 مارچ کو پھر اسلام آباد لوٹ مار کے نئے ایجنڈے کے ساتھ آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران صاحب 4 سال کی ناکامیوں، نااہلیوں اور کرپشن کی معافی مانگنے اسلام آباد آرہے ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کہ چار سال میں معیشت کو دھڑن تختہ اور مہنگائ سے عوام کو غریب کرنے والا کیا کرنے آ رہا ہے ؟ آٹا چینی دوائی کھاد چوری کا کیا کرنے اسلام آباد آرہے ہیں؟ ڈالر 115 سے 189 پر پہنچانے والا اسلام آباد کیا کرنے آ آرہے ہیں؟

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چار سال میں 45000 ہزار ارب کا قرض لینے والا اسلاآباد کیا کرنے آ رہا ہے ؟ بدترین مہنگائی سے چار سال عوام کی چیخیں نکلوانے والا کس منہ سے اسلام آباد آرہا ہے؟ ایک کروڑ نوکری اور پچاس لاکھ گھر کے جھوٹے وعدے کرنے والا اسلاآباد کیا کرنے آ رہا ہے؟

عمران خان کے اسلام آباد مارچ کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک ترقی کی طرف بڑھنے لگتا ہے، فتنہ خان اپنا جتھہ لے کر پاکستان پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 22 کڑوڑ عوام کی تقدیر کے فیصلے جتھوں اور فتنہ بازوں کے ہاتھ میں نہیں دے سکتے، اب اس پاکستان دشمنی کے خلاف ڈٹ جانے کا وقت آ گیا ہے، ڈٹ جانا چاہیے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں لانگ مارچ کے اعلان کو پاکستان کے خلاف عمرانی سازش قرار دیا۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عمران خان اوران کے حواری پاکستان اور پاکستانی عوام کے خیرخواہ نہیں ہیں، ماضی میں بھی انہی کرداروں نے دھرنوں اور احتجاج کی سیاست سے قومی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا، پارلیمنٹ کی موجودگی میں فیصلے سڑکوں پر نہیں ہوتے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان کی ضداور ہٹ دھرمی کی سیاست نے ان کے غیر جمہوری طرز عمل کو بے نقاب کر دیاہے۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ قوم کسی کو بھی انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دے گی، عمران خان اپنی انا کی تسکین کی خاطر پوری قوم کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔

عمران خان کی جانب سے اسلام آباد مارچ کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری اور پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے ذریعے حکومت کو انتخابات کرانے کے لیے بلیک میل یا دباؤ کا شکار نہیں کیا جا سکتا۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کے ساتھ ساتھ اس کے تمام اتحادی بھی انتخابات چاہتے ہیں لیکن الیکشن کی تاریخ کا اعلان بغیر کسی دباؤ کے تمام اتحادیوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

شرجیل میمن نے عمران خان اور پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ملک میں 'افراتفری اور عدم استحکام' پھیلانا چاہتے ہیں اور حکومت کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں