اسٹاک ایکسچینج میں مندی، 100 انڈیکس میں 660 پوائنٹس کی کمی

اپ ڈیٹ 23 مئ 2022
کاروبار کے اختتام پر اسٹاک مارکیٹ 660 پوائنٹس یا 1.53 فیصد تک گر گئی — فوٹو: پی ایس ایکس ویب سائٹ
کاروبار کے اختتام پر اسٹاک مارکیٹ 660 پوائنٹس یا 1.53 فیصد تک گر گئی — فوٹو: پی ایس ایکس ویب سائٹ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں حصص کی فروخت میں دباؤ کے سبب پیر کو ٹریڈنگ کے پہلے گھنٹے میں بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ میں 500 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

پی ایس ایکس کی ویب سائٹ کے مطابق کاروبار کے آغاز پر 100 انڈیکس 43 ہزار 101 پوائنٹس پر تھا تاہم جلد ہی 400 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی اور ساڑھے 9 بجے انڈیکس معمولی بہتری کے بعد دوبارہ نیچے چلا گیا۔

12 بجے کے قریب انڈیکس 526 پوائنٹس یا 1.22 فیصد نیچے چلا گیا تھا۔ کاروبار کے اختتام پر اسٹاک مارکیٹ 660 پوائنٹس یا 1.53 فیصد تک گر گئی۔

اسٹاک ایکسچینج میں مندی اس وقت ہوئی جب وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 6 ارب ڈالر قرض کے پروگرام کی بحالی کے لیے دوحہ میں مذاکرات میں شرکت کے لیے جارہے تھے، یہ پروگرام اپریل کے اوائل سے رکا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کیلئے وقت مانگیں گے، مفتاح اسمٰعیل

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر صحافیوں کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کو ختم کرنے کے امکان کو رد کردیا ہے، جو فروری میں پی ٹی آئی کی حکومت نے متعارف کروائی تھی۔

آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے بارے میں انہوں نے کہا کی شوکت ترین کے وعدے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر 150 روپے تک اضافے کی ضرورت ہے لیکن یہ نہیں ہوگا، میں نے منع کردیا ہے، شہباز شریف اور نواز شریف نے بھی منع کردیا ہے۔

انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کی ایکوٹی کے سربراہ رضا جعفری نے بتایا کہ مارکیٹ دباؤ کا شکار ہے، حکومت کی جانب سے معیشت کے لیے تیزی سے فیصلے کرنے کا یہی وقت ہے لیکن حکومت کی طرف سے تاخیر ہو رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ رواں ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ختم ہونے تک مذاکرات کی میز سے اسٹاف کی سطح کا معاہدہ کیے بغیر اٹھے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کریں گے، مفتاح اسمٰعیل

ماہرین نے بارہا کہا ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر فیول اور انرجی کی سبسڈی کو ختم کرنا ہوگا جو کہ آئی ایم ایف کے قرض بحالی کی ابتدائی شرط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی اتحادی حکومت کی جانب سے سبسڈی جاری رکھنے کے اصرار پر سرمایہ کاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔

عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر احسن محنتی نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ آج شام آنے والی نئی مانٹیری پالیسی میں متوقع شرح سود بڑھنے کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی قدر بھی سرمایہ کاروں کی پریشانی کا باعث ہے جبکہ عمران خان کے دھرنے کے اعلان سے سیاسی عدم استحکام بڑھا تو بینچ مارک انڈیکس 40 ہزار پوائنٹس سے بھی نیچے آسکتا ہے۔

حکومت کے عدم فیصلوں کے باعث معیشت تباہی کے دہانے پر

پی ایس ایکس اور روپیہ دونوں پچھلے ہفتے سے دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ اتحادی حکومت معاشی فیصلے کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، جس میں خاص طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کا خاتمہ ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق منجمد آئی ایم ایف پروگرام اور بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے سبب سرمایہ کاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، اپریل میں تیل کے درآمدی بل میں تاریخی بُلند اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں مجموعی درآمدی بل 46.51 فیصد اضافے کے بعد 65 ارب 53 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو پچھلے مالی سال کے 10 ماہ میں 44 ارب 73 کروڑ ڈالر تھا۔

مزید پڑھیں: ہماری کوشش ہوگی پیٹرول کی قیمت نہ بڑھائیں، مفتاح اسمٰعیل

آئی ایم ایف نے وفاقی وزیر مفتاح اسمٰعیل کے ساتھ حالیہ اجلاسوں میں پروگرام کی بحالی پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے سے مشروط کی ہے، تاہم وزیراعطم شہباز شریف آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور وزارت خزانہ کی متعدد سمریوں کو مسترد کرتے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی حکومت نے 28 فروری سے بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں چار مہینے کے لیے 30 جون تک منجمد کردی تھیں جس کا مقصد عوام کو ریلیف پہنچانا تھا۔

پی ایم ایل (ن) اور دیگر جماعتوں نے اتحادی حکومت قائم کرنے بعد سے عمران خان کی حکومت پر شدید تنقید کی تھی کہ انہوں نے فیول کی سبسڈی کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو پٹری سے اتار دیا ہے۔

تاہم اقتدار حاصل کرنے کے ایک مہینے بعد بھی یہ جماعتیں سبسڈی کو ختم نہیں کرسکیں، حالانکہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے متعدد بار کہا ہے کہ حکومت سبسڈی کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی اور ہر مہینے 120 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے۔

رواں مہینے کے ابتدا میں مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے کے مطابق پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 245 روپے ہونی چاہیے تھی، لیکن ہم پیٹرول 145 روپے کا ریلیف دے رہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ پیٹرول کی قیمت کو نہ بڑھائیں کیونکہ نئی حکومت کو ووٹرز کی نظر میں غیر مقبول فیصلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں