سینیٹ اجلاس: اعظم نذیر تارڑ قائد ایوان مقرر، یٰسین ملک کے حق میں قرارداد منظور

اپ ڈیٹ 23 مئ 2022
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزارت قانون نے اس معاملے میں رابطے شروع کردیے ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزارت قانون نے اس معاملے میں رابطے شروع کردیے ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو سینیٹ میں قائد ایوان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شہزاد وسیم کو قائد حزب اختلاف مقرر کردیا گیا جبکہ اجلاس میں بھارت میں قید کشمیری رہنما یٰسین ملک کے حق میں قرارداد منظور کی گئی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان کا اجلاس ہوا، تلاوت کلام پاک سے اجلاس کے آغاز کے بعد جنوبی وزیرستان، میرانشاہ، کراچی اور دیگر علاقوں میں بم دھماکوں میں شہید ہونے والے اہلکاروں اور افراد اور سابق سینیٹر کی رحلت پر دعا کی گئی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ اجلاس: ‘ملک میں برداشت کا کلچر نافذ کرنے کیلئے ایک آواز ہونا پڑے گا’

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نومنتخب سینیٹر نثار کھوڑو نے رکنیت کا حلف لیا، جس کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے احتجاج کیا اور انہوں نے حکومت مخالف پوسٹرز اٹھائے ہوئے تھے۔

قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی قانونی حکومت موجود نہیں اور امپورٹڈ ٹولہ مسلط ہے، ملک میں بڑی واردات ہوئی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بیٹھے سہولت کاروں نے بیرونی غلامی کا طوق گلے میں ڈال دیا ہے، ایک غلامانہ ذہنیت عوام پر مسلط ہوگئی ہے لیکن قوم نے لوٹوں کو ہمیشہ کے لیے مسترد کیا۔

شہزاد وسیم نے کہا کہ عوامی جذبے کو دیکھتے ہوئے عیدگاہوں میں بھی لوٹے دستیاب نہیں تھے، لوٹوں کو معلوم تھا کہ لوگ ان کا گریبان پکڑیں گے۔

اس دوران حکومتی بینچز سے جملے کسے گئے کہ اپنی ساڑھے 3 سال کی کارکردگی بتائیں۔

یٰسین ملک کے حق میں قرارداد منظور

قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے حالیہ دنوں کے واقعات بیان کیے لیکن افسوس کہ وہ 44 ماہ کی کارکردگی بھی بتاتے، اسی وجہ سے پاکستان بھر کی سنجیدہ قیادت نے ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہو کر عین آئینی اور قانونی طریقے سے انہیں رخصت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں آنا جانا رہتا ہے، اس طرح رونے سے یہ اپنے گناہوں پر پردہ نہیں ڈال سکتے، انہوں نے 44 ماہ میں ملک کی معیشت کے ساتھ دہشت گردی اور کھلواڑ کیا، لوگوں پر پیٹرول، بجلی اور گیس کے بلوں کے بم گرائے۔

**یہ بھی پڑھیں: حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم ٹھہرانے پر پاکستان کا اظہار مذمت **

پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کے حقوق سلب کیے، اظہار آزادی رائے پر ڈنڈے چلائے، انتقام کی اندھی آگ میں بہنوں اور بیٹیوں کو بھی جیل میں ڈالا جو اس ملک کی سیاست کا رواج نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے اپوزیشن کو پاکستان کا بڑا درد ہے، آج مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے، یٰسین ملک کے تمام حقوق سلب کرکے انہیں سزا سنا کر ان کی آواز بند کی جا رہی ہے۔

اپوزیشن نے اس دوران نعرے جاری رکھے جبکہ چیئرمین سینیٹ کہتے رہے کہ ایوان میں کشمیر کی بات ہو رہی ہے، سن لیں لیکن اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھا، ڈیسک پر کتابیں مار کر ایوان میں شور کرتے رہے۔

چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کو ہدایت کی کہ بھارت کی بات ہو رہی ہے، آپ نشستوں پر بیٹھ جائیں، آپ بھارت کو کیا پیغام دے رہے ہیں، یٰسین ملک سے متعلق بات ہو رہی ہے، آپ دو منٹ خاموش ہو جائیں۔

قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آج ایوان سے آواز جانی چاہیے کہ یٰسین ملک کو حقوق دیے جائیں، وزارت قانون اور انصاف نے یٰسین ملک کے معاملے پر رابطے کرنے شروع کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ایوان سے آواز بلند کریں کہ یٰسین ملک کو تمام آئینی اور قانونی حقوق فراہم کیے جائیں، دنیا اقوام متحدہ سے کہے کہ بھارت پر دباؤ ڈالاجائے۔

مزید پڑھیں: یٰسین ملک کی رہائی کیلئے سفارتی، قانونی محاذ پر ہر جائز راستہ اختیار کریں گے، مریم اورنگزیب

اعظم نذیر تارڑ نے مطالبہ کیا کہ ایوان یٰسین ملک کے معاملے پر مشترکہ قرارداد منظور کی جائے۔

قائد ایوان کی جانب سے سینیٹ میں پیش کردہ یٰسین ملک کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یٰسین ملک کو تمام قانونی اور انسانی حقوق فراہم کیے جائیں۔

سینیٹ اجلاس میں خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کی سزا اور جرمانے کے خاتمے کا بل اور اسلام اباد میں ضلعی انتظامیہ کے عدالتی اختیارات ختم کرنے کا بل منظور کر لیا۔

اجلاس کے دوران سینیٹ نے شہادت اعوان کا کرمنل لا ترمیمی بل منظور بھی کر لیا، جس میں کہا گیا ہے کہ خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ختم کیا جائے۔

سینیٹ نے عرفان صدیقی کا ضابطہ فوجداری ترمیمی بل منظور کر لیا، بل میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ، کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے عدالتی اختیارات ختم کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں