آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم

سابق وزیراعظم حقیقی آزادی مارچ کے ہمراہ حسن ابدال پہنچ گئے ہیں—فوٹو:عمران خان انسٹا گرام
سابق وزیراعظم حقیقی آزادی مارچ کے ہمراہ حسن ابدال پہنچ گئے ہیں—فوٹو:عمران خان انسٹا گرام
عمران خان نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہوگا، جو ہمیشہ ہوا ہے، ہم نے ہمیشہ قانون کے بیچ رہ کر پرامن احتجاج کیا ہے—فوٹو : فیس بک
عمران خان نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہوگا، جو ہمیشہ ہوا ہے، ہم نے ہمیشہ قانون کے بیچ رہ کر پرامن احتجاج کیا ہے—فوٹو : فیس بک
عمران خان نے کہا کہ ہم ڈی چوک جا رہے ہیں اور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا—فوٹو : ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ ہم ڈی چوک جا رہے ہیں اور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا—فوٹو : ڈان نیوز
عمران خان ٹرک پر کھڑے اپنے حامیوں کی جانب ہاتھ ہلا رہے ہیں—فوٹو : پی ٹی آئی/ٹوئٹر
عمران خان ٹرک پر کھڑے اپنے حامیوں کی جانب ہاتھ ہلا رہے ہیں—فوٹو : پی ٹی آئی/ٹوئٹر
فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں—ٹوئٹر/پی ٹی آئی
فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں—ٹوئٹر/پی ٹی آئی
دیگر شہروں میں جھڑپوں کی فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں—ٹوئٹر/پی ٹی آئی
دیگر شہروں میں جھڑپوں کی فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں—ٹوئٹر/پی ٹی آئی
چیئرمین تحریک انصاف بذریعہ ہیلی کاپٹر ولی انٹرچینج پہنچ گئے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز
چیئرمین تحریک انصاف بذریعہ ہیلی کاپٹر ولی انٹرچینج پہنچ گئے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اور ان کے حامی اسلام آباد کے ڈی چوک کو اس وقت تک خالی نہیں کریں گے جب تک 'امپورٹڈ حکومت' کی جانب سے نئے انتخابات کی حتمی تاریخ نہیں دی جاتی۔

عمران خان کا یہ بیان ان کے حسن ابدال میں ایک مختصر قیام کے موقع پر شرکا سے خطاب کے دوران سامنے آیا ہے، حسن ابدال دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 50 کلومیٹر دور ہے جب کہ ان کے سیکڑوں حامی راستے میں موجود رکاوٹوں کے باوجود اپنے قائد سے قبل ڈی چوک پہنچ گئے ہیں۔

حسن ابدال میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم جلد اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچ رہے ہیں، ہمارے ساتھ عوام کا سمندرہے، ڈی چوک میں موجود لوگ وہاں میرا انتظار کریں، میں وہاں آرہا ہوں، شیلنگ کرنے والی پولیس جب ہمیں دیکھے گی تو سمجھ جائے گی کہ یہ لوگ جہاد کرنے آرہے ہیں، سیاست نہیں جہاد کرنے آئے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم امپورٹڈ حکومت سے انتخابات کی تاریخ نہیں لے لیتے، ہم وہاں سے نہیں آئیں گے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کا آزادی مارچ کا آغاز ہوا تو پنجاب میں کشیدگی شروع ہوئی جہاں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور پی ٹی آئی کے اراکین کو گرفتار کرلیا اور اسلام آباد جانے والے راستے بند کردیے۔

سینئر صحافی حامد میر نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ انہیں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کا پیغام موصول ہوا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی جانب سے خواتین اور بچوں پر آنسو گیس برسایا جا رہا ہے۔

انہوں نے شیریں مزاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘آنسو گیس کا استعمال نہ صرف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ رانا ثنااللہ کی جانب سے پاکستان کے شہریوں کے خلاف دہشت گردی ہے’۔

اس سے قبل عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ تمام پاکستانی اپنے شہروں میں سڑکوں پر نکلیں اور اسلام آباد آنے والے لوگوں سے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ میں وہاں چند گھنٹوں میں پہنچنے والا ہوں، خواتین اور بچوں سے اپیل کی کہ وہ حقیقی آزادی کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اچھی خبر ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ مارچ کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

عمران نیازی کی ڈی چوک پہنچنے کی کال سپریم کورٹ فیصلے کی توہین ہے، رانا ثنااللہ

وفاقی وزیر داخلہ و رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال کو سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی توہین قرار دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورٹ نے ایچ نائن کو سیکٹر اسلام آباد میں اجتماع کی مشروط اجازت دی ہے۔

پی ٹی آئی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے شرپسند کارکنا ن نے بلیو ایریا میں درختوں کو آگ لگائی، املاک کو نقصان پہنچایا، پولیس پرحملہ آور بھی ہوئے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریاست کا کام امن وامان کو یقینی بنانا، شہریوں کےجان ومال کا تحفظ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنے پرمجبور ہے، سکیورٹی خدشات کے پیش نظرڈی چوک کو سیل کردیاگیاہے۔

عمران نیازی کی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کی توہین کی ہے، کورٹ نے ایچ نائن کو سیکٹر اسلام آباد میں اجتماع کی مشروط اجازت دی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ ہے، اس نے نہ کبھی کسی عدالت کا احترام کیا ہے اور نا کسی ادارے کا، ہم نے کورٹ کے حکم پر کہا آئیں اور جلسہ کریں، اب عمران نیازی عدالتی فیصلے کو ڈھال بنا کر فتنے اور فساد کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے اور مجبور کرے کہ جہاں اجازت دی ہے وہاں جلسہ کریں۔

انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل اور ہماری کمیٹی کے اراکین چیف جسٹس کے پاس گئے ہیں۔

ریڈ زون میں کسی کو آنے کی ہرگز اجازت نہیں، اسلام آباد پولیس

دوسری جانب ریڈ زون میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے داخلے پر رد عمل دیتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ ریڈ زون میں کسی کو آنے کی ہرگز اجازت نہیں، اگر کسی نے ریڈ زون آنے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ترجمان اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہ کہ ریڈ زون کے علاوہ دیگر مقامات پر افسران کو ہدایات ہیں کہ قوت کا استعمال نہ کریں۔

آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان کا کہنا ہے کہ مظاہرین سے اپیل ہے کہ پرامن رہیں، پولیس پر پتھراؤ اور املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ لانگ مارچ میں شریک مظاہرین نے بلیو ایریا میں درختوں اور گاڑی کو آگ لگا دی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس نے فائربریگیڈکو بلوا لیا ہے، کچھ جگہوں پر آگ بجھا دی گئی جب کہ مظاہرین نے ایکسپریس چوک میں دوبارہ درختوں کو آگ لگا دی، ریڈ زون کی سیکیورٹی کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔

جاری بیان میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے کسی صحافی پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا، تمام افسران کو واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ صحافیوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے اور انہیں کسی جگہ کوریج سے نہ روکاجائے تاکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض باآسانی سرانجام دے سکیں۔

واضح رہے کہ آج شام کو سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور احتجاج کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 اور جی 9 کے درمیان جگہ فراہم کرنےکا حکم دے دیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے حکم جاری کیا تھا، دیگر 2 ججوں میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی شامل تھے۔

ہم ڈی چوک جا رہے ہیں، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، سابق وزیر اعظم

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں مارچ کا مرکزی قافلہ 6 بجے اٹک پل پر حکومت پنجاب کی جانب سے کھڑی کی گئیں رکاوٹیں ہٹانے کے بعد پنجاب کی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔

اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کرنے سے قبل صوابی انٹرچینج پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم ڈی چوک جا رہے ہیں اور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا لانگ مارچ پرامن ہے اور تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے ہم اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہر جگہ ہمارے لوگوں کو روکا جا رہا ہے اور رات گئے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، رات کو ہمارے کارکنان کے گھروں میں چھلانگیں مار کر گھر سے پکڑا اور ان کی عورتوں کو تنگ کیا۔

سابق وزیر اعظم نے مولانا فضل رحمٰن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ڈیزل لانگ مارچ کر رہا تھا، جب بلاول اور مریم نواز سڑکوں پر نکلے تھے تو ہم نے کوئی رکاوٹیں نہیں ڈالیں تھیں کیونکہ ہمیں عوام کا ڈر نہیں ہے بلکہ ان کو عوام کا ڈر ہے جو گزشتہ 3 دہائیوں سے ملک کا پیسہ چوری کر رہے ہیں‘۔

عمران خان نے کہا کہ میں حکومت کو صوابی انٹرچینج سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ جو بھی رکاوٹیں ڈالیں گے ہم تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہوگا، جو ہمیشہ ہوا ہے، ہم نے ہمیشہ قانون کے بیچ رہ کر پرامن احتجاج کیا ہے، اس لیے میں عدالتوں سے بھی پوچھتا ہوں کہ یہ کس قانون کے تحت ہمیں روک رہے ہیں یہ ہمارا آئینی حق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ملک کو اکٹھا کرکے ایک قوم بنانے جا رہے ہیں، یہ ایک آزاد قوم بنے گی، جو کبھی کسی کی غلامی نہیں کرے گی، جو امریکیوں کے غلاموں اور امپورڈ حکومت کو منظور نہیں کرتی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں سارے پاکستان کو کہتا ہوں کہ آج آپ نے نکلنا ہے اور ملک کی حقیقی آزادی کے لیے ہماری خواتین نے، بچوں، نوجوانوں، ہمارے وکلا، ریٹائر فوجیوں نے اس ملک کے لیے نکلنا ہے۔

اب سے کچھ دیر قبل پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کارکنان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈی چوک پہنچیں، مقابلہ ابھی شروع ہوا ہے عمران خان بھی ڈی چوک پہنچ رہے ہیں۔

دوسری جانب اب سے کچھ دیر قبل پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر مملکت زرتاج گل نے ڈی چوک پر پہنچنے کے بعد اپنے ٹوئٹر پیغام میں عوام کو ساتھ آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعصاب، حوصلے کی جنگ ہے۔

اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر جاری اپنی ایک ویڈیو میں زرتاج گل کا کہنا تھا کہ دہشت گرد امپورٹڈ حکومت ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتی۔

قبل ازیں لاہور میں بتی چوک اور بھاٹی چوک پر پی ٹی آئی کے مظاہرین پر پولیس کی شیلنگ کی ویڈیوز ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد پنجاب میں سیاسی صورتحال کشیدہ ہوگئی۔

تازہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی جب حکومت کی جانب سے مارچ کی اجازت نہ ملنے کے صرف ایک روز بعد پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ روز اپنے حامیوں کو اسلام آباد کی جانب ’حقیقی آزادی‘ کے لیے مارچ کرنے کی تلقین کی، عمران خان نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ اپنی مدد آپ رکاوٹیں دور کریں۔

اس سے قبل عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سب میرے ساتھ نکلیں گے کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کے لیے فیصلہ کن وقت ہے اور ہم حقیقی آزادی لے کر رہیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ میں اس وقت اپنے مارچ کا آغاز پشاور سے کر رہا ہوں اور اب سیدھا ولی انٹرچینج پر پہنچ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں خیبر پختون خوا کے سارے لوگوں کو یہ دعوت دیتا ہوں کہ وہ ولی انٹرچینج پر پہنچیں جہاں سے میں حقیقی آزادی کے کاروان کی سربراہی کروں گا اور وہاں سے ہم اسلام آباد کی طرف نکلیں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف ویڈیو پیغام جاری کرنے کے بعد بذریعہ ہیلی کاپٹر ولی انٹرچینج پہنچے۔

بعد ازاں عمران خان خیبرپختونخوا کے ولی انٹر چینج سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے، اس کے بعد پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی کے جھنڈوں سے مزین ٹرک پر کھڑے عمران خان کی حامیوں کی جانب ہاتھ لہراتے ہوئے تصویر ٹوئٹ کی گئی۔

معاہدے کی تردید

دریں اثنا میڈیا پر اس قسم کی رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں جن کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہد طے پا گیا ہے جس کے تحت صرف جلسہ کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

تاہم وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے ساتھ کسی قسم کے معاہدے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

بعدازاں چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی سوشل میڈیا پر بیان میں کسی قسم کے معاہدے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں، حکومت کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

جھڑپیں، گرفتاریاں اور تصادم

اس سے قبل لاہور کے بتی چوک پر تصادم کے بعد 10 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، دیگر شہروں میں جھڑپوں کی فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں جن میں جھڑپیں اور پولیس اہلکاروں کو مارچ کرنے والوں پر لاٹھی چارج کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں جب کارکنان اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کے لیے جمع ہو ئے اور شپنگ کنٹینرز کو ہٹانے کی کوشش کی ، ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق مارچ کرنے والوں کو شاہدرہ کے علاقے میں بھی روک دیا گیا۔

بعد میں ایک ٹویٹ میں پارٹی نے کہا کہ شاہدرہ میں رکھے گئے شپنگ کنٹینر کو ہٹا دیا گیا ہے۔

نیازی چوک پر بھی پی ٹی آئی کے کارکنوں نے رکاوٹیں ہٹا کر آگے کی جانب مارچ کیا۔

1:50 بجے کے بعد پولیس نے ایوان عدل کے قریب آنسو گیس اور شیلنگ دوبارہ شروع کی، پولیس نے آزادی مارچ کے شرکا کی بس میں موجود 50 سے زائد وکلا اور کارکنان کو بھی گرفتار کر کے پرزنر وین میں منتقل کر دیا۔

پولیس کی جانب سے بسوں پر لاٹھیوں اور پتھر بھی برسائے گئے جبکہ 10 سے 12 کاروں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں، اطلاعات کے مطابق اس دوران پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان بسوں کے اندر موجود تھیں۔

پولیس نے مؤقف اپنایا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر یہ گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہیں، ٹکسالی چوک کے قریب پولیس اور کارکنان کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کو سلسلہ جاری ہے۔

حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش

دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کو لاہور میں پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم پی ٹی آئی کارکنان حماد اظہر کو گرفتاری سے بچانے میں کامیاب رہے۔

پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کو لاہور میں پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی—فوٹو : ڈان نیوز
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کو لاہور میں پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی—فوٹو : ڈان نیوز

قبل ازیں حماد اظہر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ’کالا شاہ کاکو کے قریب ہماری ریلی پر شدید شیلنگ کی گئی لیکن ہم ان شا اللہ اس رکاوٹ کو بھی دور کر لیں گے‘۔

اس سے قبل لاہور میں حماد اظہر نے کہا تھا کہ بتی چوک، راوی پل اور شاہدرہ پر رکاوٹیں اور کنٹینرز ہٹا دیے گئے ہیں اور سڑکوں کو عوام نے صاف کر دیا ہے، حماد اظہر کا قافلہ جی ٹی روڈ پر پہنچ گیا تھا اور اسلام آباد کی جانب رواں دواں تھا۔

بعد ازاں، ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک ویڈیو بیان میں حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بجائے ہوا میں آنسو گیس فائر کیے جانے کے بجائے، اہلکار چہروں پر آنس گیس فائر کر رہے ہیں۔

یاسمین راشد، عندلیب عباس حراست میں لیے جانے کے بعد رہا

دریں اثنا لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خواتین رہنما یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو پولیس نے حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا ہے۔

اس سے قبل ایک اور فوٹیج میں دیکھا گیا تھا کہ لاہور میں ٹمبر مارکیٹ کے قریب پولیس سابق وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کی گاڑی کو روک رہی ہے، پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ان کی گاڑی کی چابی نکالنے کی کوشش کے بعد فریقین کے درمیان الفاظ کا تبادلہ بھی دیکھا گیا۔

اس دوران ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی کی ونڈ اسکرین ٹوٹ گئی اور ان کے ہاتھوں پر کنکریاں بھی لگیں۔

بعدازاں ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ یہ حکومت بوکھلا گئی ہے، میں نے اپنی گاڑی بہت مشکل سے نکالی ہے، میں 80 سال کی ہوں اس حکومت کو مجھ سے کیا خطرہ ہے جو مجھ پر شیلنگ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے ہم اپنا مطالبہ منوا کے آئیں گے، پر امن احتجاج کو روکنا کون سا جمہوری فیصلہ ہے، ہم اسلام آباد پہنچ کے رہیں گے۔

لال حویلی پر پولیس نے قبضہ کرلیا ہے، شیخ رشید

سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کہ میں آزادی مارچ میں شرکت کے لیے جارہا تھا اور تمام رکاوٹیں بھی عبور کرلی تھیں لیکن پولیس نے لال حویلی پر قبضہ کرلیا۔

ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ لال حویلی میں پولیس داخل ہوچکی ہے اور 60 کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جھکنے والے ہیں، میں عدلیہ اور ذمہ داران کو کہتا ہوں کہ یہ دیکھ لیں کہ انارکی کون پھیلا رہا ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ جس طرح انہوں نے لال حوالی پر قبضہ کیا ہے اس کے سبب تاخیر ضرور ہوسکتی ہے لیکن لال حویلی لانگ مارچ کا حصہ ضرور بنے گی، راولپنڈی کے عوام آزادی مارچ میں تاریخی حصہ لیں گے۔

اسلام آباد

ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ سے چند کلومیٹر دور بنی گالہ میں نیازی چوک کو بند کر دیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے نیازی چوک پر ایک چیک پوسٹ قائم کر رکھی ہے جبکہ پنجاب پولیس کے تقریباً 2 ہزار اہلکار تعینات ہیں۔

کراچی

کراچی کے علاقے نمائش چورنگی پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاج کے دوران صورتحال کشیدہ ہوگئی، اس دوران پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم بھی ہوا جس کے نتیجے میں ایک کارکن زخمی ہوگیا جبکہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔

احتجاج اور تصادم کے دوران قیدیوں کو لے جانے والی ایک پولیس وین کو بھی آگ لگادی گئی، اس دوران علی زیدی سمیت پی ٹی آئی کے قائدین بھی موقع پر موجود تھے، انہوں نے نمائش چورنگی پر دھرنا دے دیا۔

اس سے قبل، کراچی ٹریفک پولیس نے بتایا تھا کہ ایم اے جناح روڈ کو کیپری سینما سے نمایش چورنگی کی جانب جانے والی سڑک کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بلاک کر دیا گیا جب کہ پی پی پی چورنگی سے کوریڈور 3 کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

کیپری سگنل اور سوسائٹی سگنل سے نمائش روڈ کی جانب سڑک ٹریفک کیلئے بند ہے، جبکہ پی پی چورنگی سے کوریڈور-3 بھی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

کیپری سے نمائش کی جانب جانے والی ٹریفک کو ناصرہ اسکول / سولجر بازارکی جانب بھیجا جا رہا ہے، سوسائٹی سگنل سے نمائش جانے والی ٹریفک کو عائشہ عزیز /کشمیر روڈ کی جانب بھیجا جارہا ہے، پی پی چورنگی سے تمام ٹریفک کوعائشہ عزیز چورنگی اور سوسائٹی سگنل کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔

گوجرانوالہ

دریں اثنا گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان آمنے سامنے کی اطلاع ملی جب پولیس نے خانکی ہیڈ ورکس کے قریب رکاوٹیں لگا کر انہیں روکنے کی کوشش کی، تاہم مارچ کرنے والوں نے زبردستی رکاوٹوں کو عبور کیا اور آگے بڑھ گئے۔

چوہدری احمد چٹھہ کی قیادت میں قافلہ اب اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔

پی ٹی آئی کے گوجرانوالہ کے جنرل سیکرٹری طارق گجر کے مطابق کارواں کے 150 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

فیصل آباد

فیصل آباد میں بھی کمال پور انٹر چینج پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آگئے۔

ایس پی مدینہ ٹاؤن ڈویژن اور ایس ایچ او چک جھمرہ رائے آفتاب بھی موقع پر موجود تھے، کارکنان نے ایف ڈی اے سٹی کی دیوار توڑ کر گاڑیاں نکال لیں، متعدد گاڑیاں گزر جانے کے بعد پولیس حرکت میں آئی، پولیس کی نفری اور ڈولفن پہنچ گئی۔

پولیس کی بھاری نفری موٹروے پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے جدوجہد کرنے لگی، کارکنان کی بڑی تعداد نے پولیس کو پیچھے ہٹا دیا اور رکاوٹیں ہٹا کر موٹروے پر گاڑیاں چڑھانے لگے۔

ڈسکہ

ڈسکہ میں پی ٹی آئی کے ضلعی صدر علی اسجد ملہی کے ڈیرے پر پولیس نے چھاپہ مارا، پولیس کی بھاری نفری نے ڈیرے پر موجود کارکنوں کو دفعہ 144 کے تحت گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

گرفتاری کے خوف سے کارکن پولیس کو دیکھ کر منتشر ہو گئے، علی اسجد ملہی کی قیادت میں این اے 75 کے تمام کارکنوں نے بڑے قافلے کی صورت میں اس ڈیرہ سے روانہ ہونا تھا

اب تک کی اطلاعات کے مطابق تا حال ڈسکہ سے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما اور کارکنان ٹولیوں کی شکل میں نکلنے میں کامیاب رہے۔

دیگر شہروں کی صورتحال

ملک کے دیگر شہروں سادھوکے، چناب پل، خانکی ہیڈ وے اور سٹی ایریا کو مکمل طور پر بلاک کر دیا گیا ہے۔

دوپہر میں 1:32 بجے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ مارچ کرنے والوں پر شیلنگ کرنے کے بعد کشمیر اور جہلم کی سرحد پر واقع گاؤں منگلا میں مظاہرین پر گولی چلائی گئی۔

مبینہ طور پر منگلا پل پر موجود فواد چوہدری نے اپنے ایک اور ویڈیو بیان میں بتایا کہ پولیس کی شیلنگ سے پی ٹی آئی کے تین کارکنان شدید زخمی ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کئی کاروں کو بھی نقصان پہنچا جب کہ ہم پر شیلنگ کرتے ہوئے پنجاب پولیس کشمیر کی حدود میں داخل ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مزید لوگ آ رہے ہیں اور میں جہلم و کشمیر کے لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ منگلا پل پر ہمارے ساتھ شامل ہوں، ہم یہاں سے اسلام آباد جائیں گے۔

اس سے قبل سابق وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ منگلا پل کو پولیس نے بلاک کیا ہوا تھا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پورا ملک پولیس گردی کا شکار ہے، خاص طور پر پنجاب میں پولیس نے سیاسی دباؤ میں حد کر دی ہے، منگلا میں پولیس گردی کا سامنا کر رہا ہوں پورا ملک اس وقت مقبوضہ کشمیر بنا ہوا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کا تمام گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو نظر بند کئے گئے افراد سے بیان حلفی لے کے انہیں چھوڑنے کے احکامات دے کر درخواست نمٹا دی۔

لاہور ہائی کوٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت تحریک انصاف کے 6 افراد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس کی ہدایت پر سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ عدالت میں پیش ہوئے. چیف جسٹس نے سی سی پی او کو ہدایت دی کہ جو شہری بیان حلفی جمع کرائیں کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے، انہیں چھوڑ دیں.

سی سی پی او نے بتایا کہ اعجاز چودھری گرفتار نہیں ہیں. جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے نوٹس لیا ہے تو انہیں رہا کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت رہا ہونا سب سے اہم بات ہے. سیاست کے اپنے اصول ہیں، سیاست پر ہر کسی کا حق ہے.

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ ملک مار دھاڑ برداشت کر سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ پرانے وقتوں میں دیکھا ہے لوگ خود نظریے کے لیے گرفتار ہوتے تھے.

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ نہیں ہونا کہ لگژری گاڑی میں آئیں اور کہیں کہ آپ کو کوئی گرفتار نہ کرے اور جلسے میں جانے دے.

فاضل جج نے کہا کہ پولیس کو لوگوں کی جان و مال کے لیے رکھا گیا ہے. پولیس نے کچھ خدشات کا اظہار کیا ہے. جب بھی غصہ نکلتا ہے، حکومت کی پراپرٹی کو نقصان پہنچا دیتے ہیں اور بسوں کو جلا دیتے ہیں.

چیف جسٹس نے قرار دیا کہ سیاسیت کے اصولوں پر عمل نہیں ہو رہا. ہمیں اس ملک کو دیکھنا ہے وکلا ہوں یا عام افراد اگر وہ سیاست کی کشتی پر سوار ہو گا تو وہ برابر ہو گا۔


نوٹ: خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جا رہی ہیں، بعض اوقات میڈیا کو ملنے والی ابتدائی معلومات درست نہیں ہوتی ہیں۔ لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ ہم متعلقہ اداروں، حکام اور اپنے رپورٹرز سے بات کرکے باوثوق معلومات آپ تک پہنچائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں