مسلم لیگ (ن) کا پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 25 مئ 2022
لیگی رہنما نے مطالبہ کیا کہ آئین شکنی کرنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے — فوٹو: ڈان نیوز
لیگی رہنما نے مطالبہ کیا کہ آئین شکنی کرنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کرکے ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کی جائے۔

لاہور میں مسلم لیگ (ن) رہنما طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جب عمران خان کو سپریم کورٹ نے آئین شکن قرار دیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فسادی مارچ کا اعلان کیا تھا، اس آدمی نے آئین شکنی کو اپنا راستہ بنا لیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے اور اہل خانہ کے ساتھ کی گئی ناانصافیوں کو بھول سکتے ہیں، لیکن عمران خان کی آئین شکنی کو بھولنا نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک عمران خان کو آرمی چیف، چیف جسٹس، صدر نہیں بنایا جائے گا تب تک اس کی ذہنی تسکین پوری نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ آج بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات ہو رہی ہے، حریت رہنما یٰسین ملک کو سزا سنائی جار ہی ہے اور عمران خان دھرنے پر نکلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاد ریاست کے خلاف نہیں ہو سکتا، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) بھی نکلی تھی، اگر وہ جائز نہیں تھے تو عمران خان کیسے جائز ہو گئے، عمران خان نے جس جہاد کا اعلان کیا وہ پاکستان کے خلاف ہے، اس نے کل تمام اداروں کو بھی دھمکیاں دی ہیں کہ میرے ساتھ چلو۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو اس حکومت کے پیچھے کھڑے ہونا ہوگا، ہم ملک کے ساتھ مزید کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے، عمران خان اور اس کی جماعت پر پابندی لگائی جائے اور آئین شکنی کے مقدمات درج کیے جائیں۔

طلال چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عمران خان کسی اور مقدمے میں گرفتار ہوں یا نہ ہوں مگر لاہور میں پولیس اہلکار کے قتل کی جو تفتیش کی جارہی ہے اگر اس میں کسی بھی طرح عمران خان ملوث نکلے تو ان کو گرفتار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں اس وقت صرف 700 لوگ نکلے ہیں، انقلاب لانے والے کچن اور گٹروں سے نکل رہے ہیں، یہ آزادی مارچ نہیں اقتدار کی بحالی کا مارچ ہے مگر اب اقتدار اس طرح نہیں ملے گا جس طرح پہلے ملا تھا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اگر یہ جہاد ہے تو عمران خان کی اہلیہ جہاد پر کیوں نہیں نکلیں، عمران خان کی پوری کابینہ اے سی اور بلٹ پروف گاڑیوں میں بیٹھ کر لوگوں سے انقلاب لانے کا کہہ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر نے لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کو 'ہتک عزت' کا قانونی نوٹس بھیج دیا

انہوں نے کہا کہ ہم نے اجازت اس لیے نہیں دی کہ پہلے بھی عمران خان نے اجازت لے کر پرتشدد احتجاج کیا تھا اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم نے ایکشن اس لیے بھی لیا ہے کہ ان کا رنگ دیکھ لیں، ہم نے اتنے لوگ گرفتار نہیں کیے جتنے تحریک انصاف نے بتائے ہیں، فرمائشی گرفتاریاں کرتے تو جیل بھر جاتے۔

عمران خان کو ملک میں انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، وفاقی وزرا

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قبل ازیں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ یہ عمران خان کا اسلام آباد پر تیسرا حملہ ہو گا، 2014 میں اسی عمران نے جتھے اور ڈنڈے لے کر پی ٹی وی پر حملہ کیا تھا اور سرکاری ٹی وی کی کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد پولیس پر بھی حملہ کیا تھا اور اپنے جتھے کے ہمراہ پارلیمنٹ پر بھی حملہ کیا تھا، نہ صرف یہ بلکہ ڈی چوک پر انہوں نے سول نافرمانی کی ہدایت کرتے ہوئے بل جلائے تھے۔

مزید پڑھیں: بہتر ہے توانائی، بجلی کی قیمتوں پر سخت فیصلے ابھی کرلیے جائیں، خرم دستگیر

انہوں نے کہا کہ 2016 میں بھی عمران خان کا حملہ ناکام کیا گیا تھا، آج وہی حالات پھر سے درپیش ہیں، آج پھر عمران خان صوبائی حکومت کے وسائل کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد میں آئینی حکومت پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دھرنے کے حوالے سے فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین میں شہریوں کی جان و مال کی حفاظت ضروری ہے اور یہ اجتماع کسی انقلاب یا شورش کے لیے استعمال نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پرامن احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن کسی کو انتشار اور فساد کی اجازت نہیں دی جائے گی، عمران خان کی قیادت ایک ہفتہ سے تقاریر کر رہی ہے کہ احتجاج خونی ہوگا، اس کے باوجود عمران خان کے دوست کہہ رہے ہیں کہ وہ انقلابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پورے ملک میں احتجاج کیے، کسی نے ان کو نہیں روکا کیونکہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے مگر جب ہمیں خفیہ اداروں کی رپورٹ سے خبر ملی کہ اسلام آباد مارچ کے لیے عمران خان اسلحہ اکٹھا کر رہے ہیں تو اس عمل سے ملک کے اندر انارکی پھیلے گی۔

اس موقع پر مصدق ملک نے کہا کہ ان کا جب دور حکومت تھا تو آئینی تھا لیکن اب جب آئینی حکومت قانونی طریقے سے آئی ہے تو ان کے خلاف قتل و غارت اور خون بہانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کو انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، یہاں پر جو احتجاج کے لیے آرہے ہیں انہوں نے خود کہا کہ یہ مارچ قتل و غارت اور خونی ہوگا۔

مصدق ملک نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے کانسٹیبل کو گولی مار کر شہید کردیا، کیا یہ اتفاق تھا، انہوں نے کہا کہ ان کے جنرل سیکریٹری کے گھر سے اسلحہ برآمد ہوا ہے، کیا یہ بھی اتفاق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور اس کے ساتھی ملک کو فساد اور انارکی کی طرف لے کر جارہے ہیں، جب کوئی ملک کسی دوسرے ملک پر حملہ آور ہوتا ہے تو ایسے جتھوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف سے پرامن احتجاج کے حوالے سے تحریر مانگی تو ان کے جنرل سیکریٹری نے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: شیریں مزاری کا اقوام متحدہ کو خط خود کو بچاؤ اپیل ہے، مصدق ملک

وزیر مملکت نے کہا کہ اس طرح اسلحہ بردار جتھے اور وحشت کو افغانستان نے بھی دیکھا ہے، اس وقت حکومت جو بھی اقدامات کر رہی ہے وہ لوگوں کی جان و مالی کی حفاظت، ریاست کو مضبوط کرنے، انتشار، فساد اور انارکی روکنے کے لیے کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں احتجاج پرامن ہونا چاہیے، ہم نے بھی پرامن احتجاج کیے ہیں لیکن کبھی بھی خون بہانے کی دھمکی نہیں دی، ہم آئین پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جس طرح بیان دے رہے ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، ان کی جان کو خطرہ ہے یا نہیں وہ پشاور میں بغیر سکیورٹی کے چہل قدمی پر فرما رہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ مارکیٹ میں تیل کی ترسیل برقرار ہے، تیل کی فراہمی 15 سے 20 فیصد بڑھا دی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی طرف پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا آغاز ہوگیا ہے لیکن کئی شہروں بالخصوص پنجاب میں قافلوں کو بڑے پیمانے پر رکاوٹوں کا سامنا ہے، پولیس کی جانب سے رہنماؤں و کارکنان کو رکاوٹیں عبور کرکے آگے بڑھنے سے روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں کئی مقامات پر گرفتاریاں بھی سامنے آئیں، جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کی طرف سے سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے 25 مئی (آج) کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔

پشاور میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی کور کمیٹی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کرلیا ہے، 25 مئی کو دن 3 بجے اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر ملوں گا۔

تبصرے (0) بند ہیں