بلوچستان: 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ووٹنگ مکمل، ووٹوں کی گنتی جاری

اپ ڈیٹ 29 مئ 2022
پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی 
— فوٹو: غالب نہاد
پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی — فوٹو: غالب نہاد

بلوچستان کے 34 میں سے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے صوبے کے مختلف شہری اور دیہی وارڈز میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی، باقی 2 اضلاع کوئٹہ اور لسبیلہ میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا کیونکہ صوبائی حکومت کی جانب سے حلقہ بندیوں میں اضافے کے بعد وہاں انتخابات کی حلقہ بندی جاری ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق آج 4 ہزار 456 شہری اور دیہی وارڈز میں ووٹنگ ہو رہی ہے جس میں 16 ہزار 195 مرد و خواتین امیدوار حصہ لے رہے ہیں، شہری حلقوں میں کُل 121 اور دیہی وارڈز میں ایک ہزار 436 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری

ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ’بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 108 دیہی اور شہری وارڈز میں مختلف وجوہات کی بنا پر کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے، یہ وارڈز عوامی نمائندوں کے بغیر رہیں گے‘۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ وارڈز گوادر، کیچ، پسنی اور صوبے کے کچھ دیگر اضلاع میں واقع ہیں جہاں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد انتخابات کرائے جائیں گے۔

صوبے میں پہلی بار 132 خواتین امیدوار براہ راست جنرل نشستوں پر الیکشن لڑ رہی ہیں جہاں ان کا مقابلہ مرد امیدواروں سے ہے، ان خواتین میں سے زیادہ تر کا تعلق ضلع کوہلو سے ہے جہاں سے 22 خواتین میدان میں ہیں، اس کے بعد 21 کا تعلق ضلع کیچ سے ہے۔

مزید پڑھیں: تاخیر کے مطالبے کے باوجود الیکشن کمیشن کی بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تیاریاں

دیگر خواتین امیدوار سبی، پشین، خاران، واشک، بارکھان، نصیر آباد، جعفر آباد، صحبت پور، کچھی، قلات، خضدار، لورالائی، گوادر، پنجگور اور ڈیرہ بگٹی سے ہیں۔

ای سی پی نے 5 ہزار 624 پولنگ اسٹیشنز میں 13 ہزار 533 پولنگ بوتھ قائم کیے ہیں جن میں سے 2 ہزار 34 اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور ایک ہزار 974 کو حساس قرار دیا گیا ہے جہاں سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ان میں سے 576 پولنگ اسٹیشنز مردوں کے لیے اور 562 خواتین کے لیے بنائے گئے ہیں جبکہ 4 ہزار 88 پولنگ اسٹیشنز مرد و خواتین کے لیے علیحدہ نہیں ہیں، کُل 35 لاکھ 52 ہزار 398 رجسٹرڈ ووٹرز آج کے انتخابات میں اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔

اس سے قبل آج بلوچستان کے چیف الیکشن کمشنر فیاض حسین نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن سے متعلق تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری بشمول فوج، فرنٹیئر کور (ایف سی)، پولیس، لیویز، انسداد دہشت گردی فورس اور ریپڈ رسپانس فورس تمام 32 اضلاع میں تعینات کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کل ہوں گے

انہوں نے کہا کہ ’چیف الیکشن کمشنر پاکستان اور سیکریٹری الیکشن کمشنر خود پولنگ کی نگرانی کر رہے ہیں‘۔

صوبائی حکومت نے اسلام آباد سیکریٹریٹ میں الیکشن مانیٹرنگ روم بھی بنا دیا ہے، فیاض حسین نے کہا کہ رہائشی اپنی شکایات 051-9204402-03 یا 051-9210837-38 پر کال کر کے درج کرا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ بلوچستان میں ووٹنگ کا انعقاد شفاف اور منصفانہ طریقے سے کیا جائے‘۔

دریں اثنا کوئٹہ مین پشن کے وارڈ 31 میں واقع ٹاون سکول خواتین پولنگ اسٹیشن جعلی ووٹ کاسٹ کرنے کا معاملہ سامنے آگیا۔

ریٹرننگ آفیسر کے مطابق 5 سے 6 جعلی شناخت کارڈ پکڑے گیے جن کو ووٹ کاسٹ کرنے نہیں دیا گیا، اس دوران پولنگ کا عمل نہیں روکا گیا۔

ریٹرننگ آفیسر نے مزید کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں 550 رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔

خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر دھماکہ

دوپہر 2 بجے کے قریب ضلع نوشکی کی مینگل یونین کونسل میں خواتین کے پولنگ اسٹیشن کے باہر دھماکہ ہوا۔

بعد ازاں ایس پی عبدالصبور شاہ نے تصدیق کی کہ یہ دستی بم حملہ تھا، انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

دوسری جانب تربت کے علاقے دھنوک میں بھی خواتین پولنگ اسٹیشن پر دستی بم حملہ کیا گیا، پولیس کے مطابق دستی بم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پرتشدد واقعات

اس دوران سبی میں پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے، مال چاچڑ یونین کونسل کے وارڈ 4 میں 2 گروہوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں ڈنڈوں سمیت فائرنگ بھی کی گئی۔

جھگڑے کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر ضلع اسپتال منتقل کیا گیا، ان میں سے 3 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

بعد ازاں ضلعی یونین کونسل کے ریٹرننگ افسر وحید شریف عمرانی نے بتایا کہ علاقے میں پولنگ کا عمل مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گیا ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

دفعہ 144 نافذ

دریں اثنا حکومت نے کوئٹہ اور لسبیلہ اضلاع کو چھوڑ کر صوبے میں دفعہ 144 (ضروری یا خطرے کی صورت میں فوری طور پر حکم جاری کرنے کا اختیار) نافذ کردیا ہے۔

قانون کے تحت ہر قسم کا اسلحہ لے جانے اور دکھانے، ڈبل سواری، ہڑتال یا نعرے لگانے اور گاڑیوں میں کالے شیشے کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کا الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ

27 مئی کو نافذ کیے گئے احکامات 30 مئی تک نافذالعمل رہیں گے تاہم یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر لاگو نہیں ہوں گے۔

الیکشن کمشنر نے یہ بھی واضح کیا کہ صوبے بھر میں انتخابی مہم 27 مئی کو ختم ہوچکی ہے اور آج کسی کو مہم چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں