کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کو پہلے انسان میں داخل کردیا گیا

03 جون 2022
وائرس کی آزمائش کا پہلا مرحلہ شروع ہوگیا—فائل فوٹو: رائٹرز
وائرس کی آزمائش کا پہلا مرحلہ شروع ہوگیا—فائل فوٹو: رائٹرز

موذی مرض کینسر کو ختم کرنے والے تیار کیے گئے وائرس کی پہلی بار انسانوں پر آزمائش شروع کرتے ہوئے سائنسدانوں نے ایک مریض کے جسم میں انجکشن کے ذریعے وائرس داخل کردیا۔

کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی انسانوں پر آزمائش کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا گیا، جس میں کینسر سے متاثر 100 بالغ افراد کے جسموں میں وائرس داخل کیا جائے گا۔

سائنسی جریدے ’نیشنل لیبارٹری اینڈ میڈیسن‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق 17 مئی 2022 سے کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی آزمائش کا پہلا مرحلہ شروع کیا گیا۔

مرحلے کے آغاز میں پہلی بار کسی انسان میں انجکشن کے ذریعے کینسر کو ختم کرنے والا وائرس داخل کیا گیا جو کہ انسان کے ان خلیات میں جاکر اینٹی وائرس کا کام کرتا ہے، جہاں کینسر کے سیلز بن چکے ہوتے ہیں۔

مذکوہ وائرس کو ماہرین نے ’سی ایف 33۔ ایچ این آئی ایس‘ یا ’ویکسینا‘ کا نام دیا ہے اور اسے ’اونکلیسٹک وائرس‘ سے تیار کیا گیا ہے جو کہ کینسر کو ختم کرنے کا کام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کینسر ویکسین کے ابتدائی ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج

ماہرین کے مطابق مذکورہ وائرس انسان کی ان خلیات میں جاکر متحرک بن جاتا ہے، جہاں کینسر کے سیلز بن چکے ہوتے ہیں اور وہاں مذکورہ وائرس اپنی ہزاروں کاپیاں نکال کر انہیں کینسر سے متاثرہ سیل یا انسانی جسم کے حصے پر حملہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔

مذکورہ عمل کے ذریعے وائرس انسان کے صحت مند خلیات یا حصوں پر کوئی اثر نہیں کرتا، البتہ صرف ان خلیات کو نشانہ بناتا ہے جو موذی مرض سے متاثر ہو چکے ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں یہ وائرس انسان کے مدافعتی نظام کو بھی کینسر کے اثرات سے بچاکر اسے قوت بخشتا ہے۔

انسانوں پر پہلی آزمائش سے قبل مذکورہ وائرس کا تجربہ جانوروں پر کیا گیا تھا اوراس کے نتائج حوصلہ بخش آئے تھے۔

انسانوں پر پہلے آزمائشی مرحلے کے دوران مذکورہ وائرس 5 طرح کے کینسر کا شکار بننے والے مریضوں کے جسم میں داخل کیا جائے گا، ان مریضوں میں ایڈوانس لیول کے کینسر مریض بھی شامل ہیں۔

ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ وائرس کینسر کے خلاف موثر ہتھیار ثابت ہوگا اور موذی مرض کے خلاف تحقیق اور علاج میں مزید پیش رفت ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں