پیٹرول مہنگا ہونے کے بعد آٹے، دودھ اور ڈبل روٹی کی قیمت میں نمایاں اضافہ

اپ ڈیٹ 06 جون 2022
کراچی میں عوام مہنگائی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں — فوٹو: وائٹ اسٹار
کراچی میں عوام مہنگائی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں — فوٹو: وائٹ اسٹار

ملک میں آٹے، خوردنی تیل، چاول، بجلی، گیس، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد پہلے سے ہی مہنگائی کے ہاتھوں پسے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرا دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیری کے شعبے کے اسٹیک ہولڈرز اور روٹی بنانے والوں نے ناشتے کی ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ان لوگوں کے لیے زیادہ تکلیف دہ ہے جن کی آمدنی یا تو مستحکم ہے یا پچھلے کچھ برسوں سے ان کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان

عمومی طور پر ایک دوسرے سے اختلاف کا تاثر دینے والے ڈیری فارمرز اور دودھ کے خوردہ فروشوں نے اتوار کو متفقہ طور پر دودھ کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کردیا جس کے بعد تازہ دودھ کی قیمت فی لیٹر 170 روپے ہوگئی ہے، جبکہ دہی 240 روپے فی کلو کے بجائے اب 280 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جائے گی۔

کراچی دودھ ریٹیلرز ایسوسی ایش کے ترجمان وحید گدی نے تازہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہول سیل ریٹ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ دودھ کی نئی قیمتوں کا اطلاق 6 جون (آج) سے کیا جائے گا۔

رواں برس مارچ میں ڈیری سیکٹر کے مالکان نے دودھ کی قیمت 140 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 150 فی لیٹر کردی تھی۔

ڈیری اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں حکومتی نظرثانی سے قاصر اضافے نے ضروری اشیا کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے حوالے سے کمشنر کراچی کے کردار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

کمشنر کراچی نے دسمبر 2021 میں تازہ دودھ کی قیمت 120 روپے فی لیٹر مقرر کی تھی مگر ان کے فیصلے پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے صارفین نے کہا کہ کمشنر کراچی کی جانب سے ڈیری سیکٹر کے مالکان کے ساتھ کی گئی ملاقاتیں صرف یہ تاثر دینے کے لیے کی گئی تھیں کہ حکومت عوام کی بہت زیادہ فکر کرتی ہے۔

دوسری جانب ڈیری فارمرز اور دودھ فروش قیمت بڑھانے پر ایک دوسرے پر الزام لگانے کے ڈرامے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے صارفین کو پریشانی کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مزید 30 روپے فی لیٹر بڑھانے کا اعلان

صارفین کا کہنا ہے کہ کمشنر اور اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے خود کو بچانے کا یہ کھیل پچھلے کئی برسوں سے چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وہ حکومت کی طرف سے دودھ کی قیمتوں میں ریلیف کا انتظار کر رہے ہیں اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں مداخلت کرکے دودھ کی قیمتوں میں کمی لائیں۔

ڈبل روٹی اور بیکری کی اشیا بھی مہنگی

کراچی بریڈ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ہارون اقبال شیخ نے کہا کہ تنظیم نے فیصلہ کیا ہے کہ بریڈ اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں پہلے مرحلے میں 16 سے 17 فیصد اضافہ کیا جائے گا جس کو 10 جون سے لاگو کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران پیداواری لاگت میں 35 سے 40 فیصد اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیزل کی قیمتوں میں مزید 30 روپے فی لیٹر اضافے اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کے بعد پیداواری لاگت بڑھنے کے پیش نظر ہم جولائی/اگست میں قیمتوں میں مزید 10 سے 15 فیصد اضافہ کر سکتے ہیں۔

ہارون اقبال شیخ نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے بعد بڑی، درمیانی، چھوٹی اور سب سے چھوٹی سادہ ڈبل روٹیاں بالترتیب 160 روپے، 130 روپے، 90 روپے اور 60 روپے میں فروخت ہوں گی جبکہ دودھ کی درمیانی اور چھوٹی ڈبل روٹیاں بالترتیب 131 روپے، 91 روپے اور 61 روپے میں فروخت ہوں گی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کیلئے وقت مانگیں گے، مفتاح اسمٰعیل

چوکر کی ڈبل روٹی اور منی بن کی نئی قیمتیں بالترتیب 130 روپے اور 15 روپے مقرر کی گئی ہیں۔

قیمتوں میں اضافے کا سبب بتاتے ہوئے اقبال شیخ نے کہا کہ ریپر کی قیمت 480 روپے سے بڑھ کر 960 روپے فی کلو گرام ہو گئی ہے جس کے بعد خوردنی تیل کی قیمت 366 روپے سے بڑھ کر 635 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روٹی کی مدت کو بڑھانے کے لیے استعمال ہونے والے فوڈ گریڈ کیمیکل کی قیمت 440 روپے فی کلو سے بڑھ کر 760 روپے ہو گئی ہے جبکہ سپر فائن فلور (میدہ) کی قیمت 74 روپے فی کلو سے بڑھ کر 81 روپے ہو گئی ہے۔

دودھ کی مصنوعات جیسا کہ مکھن، گھی پر بات کرتے ہوئے خوردہ فروشوں نے کہا کہ 50 گرام اور 100 گرام کے نور پور مکھن کی قیمت 100 اور 200 روپے کے مقابلے میں اب 110 اور 220 روپے ہو گئی ہے۔

بلو بینڈ مکھن جو کہ 50 گرام، 100 گرام، 200 گرام، 250 گرام اور 500 گرام پیک میں فروخت ہوتا ہے اب 60 روپے، 120 روپے، 240 روپے، 360 روپے اور 600 روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ پہلے 50 روپے، 120 روپے، 190 روپے، 290 روپے اور 520 روپے میں فروخت ہوتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان

صارفین یوٹیلیٹی اسٹورز پر خوردنی تیل کے لیے 605 روپے فی لیٹر اور گھی کے لیے 555 روپے ادا کر رہے ہیں جبکہ چند روز قبل ان مصنوعات کی قیمت بالترتیب 213 روپے اور 208 روپے تھی۔

خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ چاول کی قیمتوں میں بھی 130 روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ ماہ قیمتوں میں اضافے کے بعد اب چکی آٹا 95 سے 100 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خمیر کا ریٹ اب 226 فی کلو کے مقابلے میں اب 255 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے جبکہ یوٹیلیٹی اور ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں بھی پچھلے ماہ میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں