کل سے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کر کے ساڑھے 3 گھنٹے کردیا جائے گا، رہنما مسلم لیگ (ن)

06 جون 2022
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں گرمی کی لہر کے دوران بجلی کی طلب 25 ہزار میگا واٹ سے بڑھ چکی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں گرمی کی لہر کے دوران بجلی کی طلب 25 ہزار میگا واٹ سے بڑھ چکی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں کل (منگل) سے لوڈشیڈنگ کے دورانیے کو کم کر کے ساڑھے تین گھنٹے کر دیا جائے گا۔

اسلام آباد میں کابینہ اراکین کی مسلم لیگ (ن) رہنما شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر برائے پاور خرم دستگیر خان اور وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب بھی شریک تھے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں گرمی کی لہر کے دوران بجلی کی طلب 25 ہزار میگا واٹ سے بڑھ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو بجلی کے کارخانوں کے لیے، کوئلہ، ڈیزل، ایل این جی اور فرنس آئل سے 17، 18 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہوسکتی تھی، گزشتہ تین ہفتے میں ہم نے اس کو بڑھا کر 21 ہزار کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: لوڈشیڈنگ پر وزیر اعظم کا اظہار برہمی، وزرا، افسران کی وضاحتیں مسترد کردیں

انہوں نے کہا کہ معیشت کے دیگر شعبوں یعنی، کھاد بنانے والوں، برآمدی صنعتوں کو بھی گیس کی فراہمی شروع کی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کے لیے حکومت اور کابینہ عوام سے معذرت بھی چاہتے ہیں لیکن کچھ وقت بھی مانگتے ہیں تاکہ ان معاملات کو حل کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 4 ہزار میگا واٹ کی قلت ہے، اس وجہ سے تقریبا 4 گھنٹے سے زیادہ کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی ہے، آج وزیراعظم پاکستان نے فیصلے کیے ہیں کہ اس لوڈشیڈنگ کو کل سے کم کر کے ساڑھے تین گھنٹے تک لے آئیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں جب کوئلہ باہر سے آجائے گا تو 16 جون سے لوڈشیڈنگ کو 3 گھنٹے سے بھی کم کر دیا جائے گا، جبکہ 30 جون سے لوڈشیڈنگ تقریبا ڈیڑھ گھنٹے کے قریب ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ایندھن و بجلی کی بچت کیلئے ہفتے میں ساڑھے چار دن کام کیا جائے، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال جھوٹ بولا جاتا رہا کہ بجلی کے زیادہ کارخانے لگ گئے ہیں، آج پاکستان تمام تر کارخانے چلا کر بھی بجلی کی طلب پوری نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دو سب سے سستے بجلی بنانے والے بڑے کارخانے ترمو میں بارہ سو میگا واٹ کا پلانٹ جبکہ دوسرا تھر کول بارہ سو میگاواٹ کے پلانٹ 20-2019 میں مکمل کیے جانے تھے آج تک مکمل نہیں کیے جاسکے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس سے بھی بدتر ملک میں ایل این جی کے لیے نئے سودے بھی نہیں کیے گئے، ملک کی بدنصیبی ہے کہ وہ ایل این جی کا جہاز جو ہمارے معاہدوں کے مطابق 3 کروڑ ڈالر کا ملنا تھا آج 11 کروڑ ڈالر میں خرید رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک لمبی داستان کوتاہیوں، کرپشن اور نالائقیوں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم بازار سے اضافی ایل این جی و تیل لے کر جو بجلی بنارہے ہیں اس کی فی یونٹ لاگت 60 روپے ہے جبکہ عوام کو 15 روپے کے قریب فی یونٹ فروخت کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی والوں کیلئے بجلی کے نرخوں میں 4.83 روپے فی یونٹ کا اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہانے نہیں کرنے، چیلنجز کا حل تلاش کرنا ہے اور عوام کی مشکلات میں کمی کرنا ہے۔

ایک سوال کےجواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات قیمت خرید پر فروخت کی جائیں گی، دنیا میں کوئی ملک پیٹرولیم مصنوعات زیادہ قیمت میں خرید کر سستے میں فراہم نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال ہمیں 6 ہزار ارب کا اضافی قرضہ لینا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوں گی، روپیہ مستحکم ہوگا جس سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر فرق پڑے گا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی ڈر اور خوف کے بغیر مشکل فیصلے کرنے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ لوگ پہچانیں گے کہ خرابیاں پیدا کرنے والا چار سال سے کون آدمی ہے، اگر وہ حکومت میں رہ کر مسائل حل کرتے تو آج خودکش حملے کی ضرورت نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ اس میں سرکاری افسران کا قصور نہیں ہے اس میں عمران خان کی حکومت کا اور ان کے 6 وزرا کا قصور ہے، اضافی بجلی کی پیدوارا کا کوئی کارخانہ لگ سکا، جو چل رہے تھے اس میں سے کوئی مکمل نہیں ہوا، ایل این جی کا معاہدہ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قطر سے کیے گئے ایل این جی منصوبوں پر ہر طرح کی کیچڑ اچھالی گئی لیکن آج وہی پاکستانی معیشت کو بچا رہے ہیں جس کی بدولت 70 کروڑ روپے ماہانہ کی بچت ہورہی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Asim Jun 07, 2022 01:41pm
جیسے توں تو سچ بول رہا ہے۔۔۔۔۔آج کے دن ہمارے گاؤں میں ایک گھنٹہ بجلی آ رہی ایک گھنٹہ جا رہی ہے۔۔۔۔حکومت ان کے بس كا کام نہیں۔۔۔۔انہیں کہیں امریکہ کے تلوے چاٹنے کی بجائے غریب عوام کا سوچیں۔