ٹرین گینگ ریپ: ملزمان کا موبائل فون سے ویڈیو بھی بنانے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 13 جون 2022
حبیب اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ ملزمان کے یونیفارم جو انہوں نے واقعے والے دن پہنے ہوئے تھے، انہیں بھی ملزمان کی نشاندہی پر برآمد کرنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
حبیب اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ ملزمان کے یونیفارم جو انہوں نے واقعے والے دن پہنے ہوئے تھے، انہیں بھی ملزمان کی نشاندہی پر برآمد کرنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا ہے کہ نجی ٹرین کے عملے نے خاتون مسافر کا نہ صرف 'گینگ ریپ' کیا تھا بلکہ اپنے موبائل فون سے مبینہ واقعے کی فلم بھی بنائی تھی تاکہ خاتون کو بلیک میل کیا جاسکے۔

انسپکٹر حبیب اللہ خٹک نے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی شاہنواز کے سامنے پیش رفت رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا۔

ریلوے پولیس نے27 مئی کو 25 سالہ خاتون پر مبینہ جنسی زیادتی کے حملے میں بہاالدین ذکریا ایکسپریس کے منیجر اور 4 ٹکٹ چیکرز کو گرفتار کیا تھا۔

ہفتے کو تفتیشی افسر حبیب اللہ خٹک نے جسمانی ریمانڈ کی تاریخ ختم ہونے پر ملزمان کو عدالت کے سامنے پیش کیا اور ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرین میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کے تمام ملزمان گرفتار کرلیے، آئی جی ریلوے

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے متاثرہ خاتون کا نہ صرف باری باری ریپ کیا بلکہ اس غیر اخلاقی حرکت کی ویڈیو بھی بنائی تاکہ خاتون کو بلیک میل کیا جاسکے کہ وہ اس واقعے کے بارے میں کسی کو نہ بتائے۔

ان کا کہنا تھا کہ زِیر حراست پانچوں ملزمان کے موبائل فون کو برآمد کیا جانا ہے تاکہ مبینہ فوٹیج حاصل کرکے اس کو فارنسک کے لیے لیبارٹری بھیجا جاسکے۔

تفتیشی افسر حبیب اللہ خٹک کا کہنا تھا کہ ملزمان کے یونیفارم جو انہوں نے واقعے والے دن پہنے ہوئے تھے، انہیں بھی ملزمان کی نشاندہی پر برآمد کرنا ہے جو کہ انہوں نے مبینہ طور پر کہیں چھپا دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون نے 2 ملزمان کی شناخت کرلی

لہٰذا انہوں نے مجسٹریٹ سے پولیس کے زیرِ حراست ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرنے کی درخواست کی۔

جج نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایات جاری کیں کہ ملزمان کو تحقیقاتی رپورٹ کے ساتھ اگلی تاریخ پر عدالت میں پیش کیا جائے۔

آخری سماعت میں متاثرہ خاتون نے زیرِ حراست ٹرین کے عملے کے 5 ملزمان میں سے 2 کی شناخت کیا تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس حوالے سے دیگر لوگوں کی مدد بھی کی، یہ ٹرین نجی طور پر ملتان سے کراچی کے درمیان چلائی جاتی ہے۔

متاثرہ خاتون کی شکایت پر پاکستان ریلوے سٹی پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 377 (ریپ کی سزا) اور دفعہ 34 (مشترکہ جرم) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان سے کراچی آنے والی ٹرین میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، 2 ملزمان گرفتار

خیال رہے کہ ڈان کی 30 مئی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملتان سے کراچی آنے والی بہاالدین زکریا ایکسپریس میں چلتی ٹرین میں خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون بہاالدین زکریا ایکسپریس میں سفر کر رہی تھیں جب پرائیویٹ فرم کے ٹکٹ چیکرز نے ان کے ساتھ زیادتی کی، ٹکٹ چیک کرنے والے خاتون کو ٹکٹ چیک کرنے کے بہانے اے سی کلاس میں لے گئے جہاں انہوں نے تشدد کرنے کے بعد اس کا گینگ ریپ کیا۔

ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ دو، تین افراد نے خاتون کا منہ کپڑوں سے باندھ دیا، ملزمان نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا کیونکہ ان کے جسم پر تشدد کے تین سے چار نشانات تھے اور ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔

ایڈیشنل پولیس سرجن نے کہا تھا کہ طبی معائنے میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں 29 مئی کو رات ساڑھے 11 بجے کے قریب جناح ہسپتال کے میڈیکو لیگل شعبے میں لایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں