پی ٹی آئی، پی ایم ایل (ن) کے ایک دوسرے پر زیادہ غیر ملکی قرضے لینے کے الزامات

اپ ڈیٹ 13 جون 2022
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی تصاویر — فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی تصاویر — فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

قومی اسمبلی میں باضابطہ طور پر بجٹ پیش کیے جانے کے دو دن بعد بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کی معاشی کارکردگی اور پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کے حوالے سے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری جاری ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی نیوز پیکیج کی ویڈیو شیئر کی۔

اس ویڈیو کلپ میں شوکت ترین کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس دکھائی گئی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ پاکستان بننے سے اب تک کے قرضوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی نے 80 فیصد اضافہ کیا ہے، پی ٹی آئی کے چار سالوں میں قرضوں میں 80 فیصد کا نہیں بلکہ 76 فیصد کا اضافہ ہوا۔

مریم اورنگزیب نے ان بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’شوکت ترین صاحب نے آخر کار اعتراف کر ہی لیا کہ عمران صاحب نے چار سال کی حکومت میں 20 ہزار ارب روپے کا قرض لیا جو تاریخ پاکستان میں لیے گئے مجموعی قرض کا 76 فیصد ہے، ایسے بہت سے اعتراف ابھی عمران صاحب نے کرنے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ 12 ماہ کے دوران پاکستان کو 41 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کُل عوامی قرضے پی ٹی آئی کے دورحکومت میں 24 ہزار 953 ارب روپے سے بڑھ کر 44 ہزار 366 ارب روپے ہوگئے جوکہ 78 فیصد اضافہ بنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کُل قرضے اور ادائیگیاں 29 ہزار 879 ارب روپے سے بڑھ کر 55 ہزار 544 ارب روپے ہوگئے جو کہ 79 فیصد بنتا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے پونے چار سال میں کُل قرضے اور واجبات میں پچھلے 71 سال کے مقابلے میں 79 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے فواد چوہدری نے مریم اورنگزیب کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ ہر وقت موبائل گیم 'کینڈی کرش' ہی کھیلتی رہیں گی تو اسی طرح کی احمقانہ گفتگو کریں گی۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ مریم اورنگزیب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران ویڈیو گیم کھیل رہی تھیں۔

فواد چوہدری نے دوسری ٹوئٹ میں کہا کہ ’تحریک انصاف کی حکومت نے کل قرض 52 ارب ڈالر لیا، اس میں سے 38 ارب ڈالر آپ کی حکومتوں کے لیے گئے قرض کی واپسی کی، اگر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ پسند نہیں تو بھکاری حکومت آئی ایم ایف بورڈ میں کیا لینے جاتی ہے؟‘

بعدازاں ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کا بریک ڈاؤن دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی قرضے 09-2008 میں 45 ارب ڈالر، 19-2018 میں 70.5 ارب ڈالر جبکہ مارچ 2022 میں 88 ارب ڈالر تھے۔

مزید پڑھیں: بجٹ مہنگائی سے ستائے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دے گا، تحریک انصاف

دوسری طرف شوکت ترین نے پی ٹی آئی حکومت کی معاشی کارکردگی کو پچھلے 30 سالوں کی بہترین کارکردگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو دھوکا دینا چھوڑ دیں، آپ سچ جانتے ہیں، آپ کی حکومت کی بدترین کارکردگی پچھلے 8 ہفتوں سے واضح ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت معاشی نمو میں جامع اور پائیدار بنیادوں پر اضافے کے لیے اچھے راستے پر چل رہی تھی، حالانکہ عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتیں بہت بلند تھیں۔

سینئر بینکر نے کہا کہ نہیں جانتے کہ ہمیں کیوں ہٹایا گیا۔

دوسرے ٹوئٹ میں شوکت ترین نے دعویٰ کیا کہ کووڈ 19 کے باوجود جب دنیا بھر میں ٹیکس کا دباؤ بڑھ گیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے قرضوں میں 76 فیصد اضافہ کیا، پی ایم ایل (ن) نے اپنے دور حکومت میں قرضوں میں 79 فیصد اضافہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: انتظامی معاملات کو ٹھیک کرنا ہوگا ورنہ معیشت نہیں سنبھلے گی، مفتاح اسمٰعیل

پاکستان کے اقتصادی سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے کُل قرضے مارچ 2022 کے اختتام تک 88.8 ارب ڈالر یا 16 کھرب 29 ارب روپے تک پہنچ گئے تھے۔

’بجٹ میں نمایاں بہتری‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ بجٹ میں کئی حوالوں سے نمایاں بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر بلوچستان کے بجٹ میں نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کے زیادہ مواقع فراہم کیے گیے ہیں اور مالیاتی طور پر کمزور لوگوں کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈیز رکھی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ اس بجٹ میں امیروں کے غیر پیداواری اثاثہ جات پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان مطمئن نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کی خصوصی ضروریات کے پیش نظر ہماری حکومت نے بجٹ میں تین گنا اضافہ کرکے 131 ارب روپے کر دیا تھا، جبکہ امپورٹڈ حکومت نے بجٹ میں صرف 110 ارب روپے رکھے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں کمی کردی ہے، بے گھر افراد کے لیے زیرو رقم مختص کی ہے جس سے حکومت کی نااہلی اور بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں