ڈالر کا ریکارڈز بنانے کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں 207 روپے پر پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 16 جون 2022
سابق ٹریژری ہیڈ چیز مین ہٹن بینک نے کہا کہ پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدامات کافی نہیں ہیں — فائل  فوٹو: اے ایف پی
سابق ٹریژری ہیڈ چیز مین ہٹن بینک نے کہا کہ پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدامات کافی نہیں ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، آج امریکی ڈالر 207 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق گزشتہ روز 206.46 روپے پر بند ہونے والا ڈالر آج دوپہر 12 بجے 1.35 روپے کے اضافے کے ساتھ 207 روپے 75 پیسے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

گزشتہ روز اس میں ایک روپے 30 پیسے کا اضافہ ہوا تھا، آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر 208.5 روپے پر پہنچ گیا۔

مزید پڑھیں: ڈالر 190 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

سابق ٹریژری ہیڈ چیز مین ہٹن بینک اسد رضوی نے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی کو روپے پر دباؤ کا بنیادی عنصر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطابق معاملات کو ترتیب دینے کی فوری ضرورت ہے۔

3 جون کو اختتام پذیر ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے زرمبادلہ کے ذخائر 49 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی کمی سے 9 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدامات کافی نہیں ہیں، حکومت کو سبسڈیز کو ختم کرنے، خسارے کو کم کرنے اور اضافی ٹیکسز کے نفاذ کے حوالے سے مزید سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ، 205 روپے کی حد عبور کر گیا

اسد رضوی نے معیشت دوبارہ استحکام کے راستے پر لانے کے لیے مزید چھوٹے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جن میں جی ڈی پی تناسب سے 9 فیصد ٹیکس، 79 فیصد جی او پی ہولڈنگز اور 53 فیصد ایڈوانس ڈپازٹ ریشو شامل ہے۔

دوسری جانب ’ٹریس مارک‘ کی ریسرچ ہیڈ کومل منصور کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ڈیل منطقی انجام کو پہنچنے تک مارکیٹ بے چینی کا شکار رہے گی، یہ دوسرے کثیر الجہتی بہاؤ کو بھی غیر مقفل کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ روپیہ 210 کی سطح سے نیچے آسکتا ہے کیونکہ بہت سے برآمد کنندگان اب مثبت رجحان کی توقع کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: طلب بڑھنے کے سبب ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ

دریں اثنا گزشتہ روز حکومت نے مالیاتی خسارے کو کم کرنے اور آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کے پیش نظر ایندھن کی قیمتوں پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے قیمتوں میں 29 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم کا مطالبہ ہے کہ پاکستان ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے پیش نظر اپنے مالیاتی خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں