سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شوٹر 41 سال بعد رہا

اپ ڈیٹ 16 جون 2022
رونالڈ ریگن کی بیٹی  نے جان ہنکلے کی رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ایک بے حس شخص قرار دیا — فائل فوٹو: رائٹرز
رونالڈ ریگن کی بیٹی نے جان ہنکلے کی رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ایک بے حس شخص قرار دیا — فائل فوٹو: رائٹرز

1981 میں اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور 3 دیگر افراد کو قاتلانہ حملے میں زخمی کرنے والے جان ہنکلے کو گزشتہ روز وفاقی جج کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے غیر مشروط طور پر رہا کر دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق واشنگٹن کے نفسیاتی ہسپتال میں 30 سال گزارنے کے بعد 2016 میں جان ہنکلے کو کل وقتی لحاظ سے مشروط طور پر رہا کیا گیا اور وہ گزشتہ سال اپنی والدہ کی وفات تک ورجینیا میں ان کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔

جیوری نے جان ہنکلے کے 1982 کے مقدمے میں سنجیدہ دماغی امراض کو وجہ قرار دیتے ہوئے انہیں بے قصور قرار دیا تھا، جیوری کے اس فیصلے کے بعد کانگریس اور کچھ دیگر ریاستیں دماغی امراض کو جرم کے دفاع کے جواز کے طور پر استعمال پر پابندی کے قوانین منظور کرنے پر مائل ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں آن لائن فراڈ: بھارتی باشندے پر فرد جرم عائد

اپنی مکمل رہائی کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے 67 سالہ ہنکلے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پیغام میں لکھا کہ '41 سال 2 ماہ اور 15 دن کے بعد، آخرکار آزادی!!!'

گزشتہ سال ستمبر میں امریکی ڈسٹرکٹ جج پال فرائڈمین نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جان ہنکلے ذہنی کیفیت اور صحت کے لحاظ سے مستحکم ہے، انہوں نے اپنی مشروط رہائی کی شرائط کی پاسداری کی ہے اور اب انہیں غیر مشروط رہائی دی جانی چاہیے، ان پر عائد پابندیوں میں ان کے سفر کرنے اور انٹرنیٹ کے استعمال کو محدود کیا گیا تھا۔

جان ہنکلے کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی جانب سے پرتشدد اقدامات کیے جانے کا خطرہ بہت کم ہے جبکہ وفاقی پراسیکیوٹر نے بھی ڈاکٹرز کی رائے سے اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی عدالت کی ٹرمپ کے انتخابی فراڈ کیس کے وکلا کی سرزنش

رونالڈ ریگن کی بیٹی پیٹی ڈیوس نے جان ہنکلے کی رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جان ہنکلے ایک بے حس شخص ہے جسے دوسروں کی کوئی فکر نہیں، جو دوسروں کی تکالیف اور پریشانیوں پر کسی قسم کا کوئی دکھ محسوس نہیں کرسکتا۔

رونالڈ ریگن واشنگٹن کے ہوٹل کے باہر جان ہنکلے کے حملے کے بعد پھیپھڑوں کی پیوند کاری کے بعد تیزی سے صحت یاب ہو گئے تھے جبکہ حملے میں ان کے پریس سیکریٹری جم بریڈی مستقل معذوری کا شکار ہوگئے تھے۔

جان ہنکلے کی جانب سے فائر کی گئی 6 گولیوں میں سے پہلی گولی جم بریڈی کے سر پر لگی تھی جس سے ان کے دماغ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔

اس حملے کے بعد اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین کو سخت کرنے کے لیے کوششوں میں مزید تیزی آگئی تھی، جم بریڈی اور ان کی اہلیہ سارہ بریڈی نے اسلحے کے ذریعے کیے جانے والے تشدد کو روکنے کے لیے بریڈی مہم شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پورن اسٹار کا کیس ختم کردیا

فائرنگ کے واقعے کے بعد بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا تھا کہ جان ہنکلے جوڈی فوسٹر کے پیار میں مبتلا ہوگیا تھا اور وہ 'ٹیکسی ڈرائیور' اداکار کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

2014 میں جم بریڈی کی موت کے فوری بعد طبی معائنہ کار نے ان کی موت کی وجہ 2 دہائیوں قبل کی گئی فائرنگ کو قرار دیا۔

جان ہنکلے گانے لکھتے اور آن لائن ریکارڈنگ ریلیز کرتے رہے ہیں، رواں ماہ نیویارک کے مارکیٹ ہوٹل میں ان کا پہلا کنسرٹ اس وقت منسوخ کر دیا گیا جب ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ اسے پرتشدد کارروائیوں کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں