تیل اور کھانے پینے کی اشیا کا درآمدی بل 28 ارب 14 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا

17 جون 2022
پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں خوردنی اشیا کی درآمد پر 8 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں خوردنی اشیا کی درآمد پر 8 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی قیمتوں اور روپے کی گراوٹ کی وجہ سے پاکستان کا تیل اور کھانے پینے کی اشیا کا درآمدی بل گزشتہ برس جولائی تا اپریل کے 17.43ارب ڈالر سے رواں سال اسی مدت میں 61.44 فیصد بڑھ کر 28.14 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کا مجموعی درآمدی بل مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں 44.51 فیصد بڑھ کر 72.29 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال اسی مدت میں 50.02 ارب ڈالر تک تھا۔

مجموعی درآمدی بل میں ان مصنوعات کا حصہ بھی مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں بڑھ کر 39 فیصد ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اشیائے خورونوش کے درآمدی بل میں 52فیصد اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ان دونوں شعبوں کے درآمدی بل میں مسلسل اضافہ تجارتی خسارے کا باعث بن رہا ہے اور حکومت کے بیرونی حصے پر دباؤ ڈالنے کا خطرہ ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق تیل کا درآمدی بل گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 10 مہینوں کے 9.88 ارب ڈالر کے مقابلے میں رواں سال 2022 کے 10 ماہ میں 99.14 فیصد بڑھ کر 19.69 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

نہ صرف یہ بلکہ اس عرصے کے دوران مقامی صارفین کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ بھی ہوا ہے۔

اس کے علاوہ حالیہ مانگ سے معلوم ہوتا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدی قیمت میں 126.17 فیصد اور مقدار میں 26.31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسی مدت کے دوران خام تیل کی درآمدات کی قیمت میں 74.70 فیصد اور مقدار میں 2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مائع قدرتی گیس کی قیمت میں 86.29 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے آخری 10 ماہ میں تیل کا درآمدی بل تقریباً دگنا ہوگیا

اسی طرح مالی سال 2022 کے پہلے دس ماہ میں مائع پیٹرولیم گیس کی درآمدای قیمت میں 43.50 فیصد کا اضافہ ہوا۔

رواں مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں خوراک کا درآمدی بل 11.93 فیصد بڑھ کر 8.45 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو کہ خوراک کی پیداوار کے فرق کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 7.55 ارب ڈالر تھا۔

ملک میں خوراک کی بڑھتی ہوئی درآمدات اور اس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ حکومت کے لیے پریشانی کا ایک سبب ہے، پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں خوردنی اشیا کی درآمد پر 8 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے۔

درآمدی بل آئندہ مہینوں میں مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ حکومت نے اسٹریٹجک ذخائر کی تعمیر کے لیے 6 لاکھ ٹن چینی اور 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کھانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ حصہ گندم، چینی، خوردنی تیل، مسالہ جات، چائے اور دالوں کا ہے، خوردنی تیل کی درآمدات میں مقدار اور قدر دونوں کے لحاظ سے خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، وزیر اعظم

دنیا میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پام آئل کا درآمدی بل گزشتہ مالی سال 2021 کے ابتدائی دس ماہ میں 2.39 ارب ڈالر کے مقابلے میں رواں مالی سال 2022 کے اسی عرصے میں قدر کے لحاظ سے 42.08 فیصد اضافے کے بعد 3.406 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

جس کے نتیجے میں ویجیٹیبل گھی اور کھانے پکانے کے تیل کی مقامی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔

ایک سال پہلے کے مقابلے میں رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں میں سویابین کے تیل کی درآمدی قیمت میں 111.90 فیصد اور مقدار میں 18.25 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'سیاسی غیر یقینی ایندھن پر دی گئی سبسڈی کے نقصان کو بڑھا رہی ہے'

رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں چینی کی درآمد 49.33 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ 12 ہزار 125 ٹن ہوگئی ہے، جو مالی سال 2021 کے اسی عرصے میں 2 لاکھ 80 ہزار 820 ٹن تھی۔ اسی مدت کے دوران دالوں، چائے اور مسالوں کے درآمدی بل میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں