پاکستان خشک سالی کا شکار 23 ممالک میں شامل

17 جون 2022
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی کوئی نیا رجحان نہیں ہے — فائل فوٹو
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی کوئی نیا رجحان نہیں ہے — فائل فوٹو

وزارت موسمیات تبدیلی نے کہا ہے کہ پاکستان خشک سالی کی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے والے 23 ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور 2025 تک خشک سالی دنیا کے تین تہائی حصے کو متاثر کر سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحرا اور خشک سالی کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ بیان میں وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ صحرا بندی اور خشک سالی دنیا میں اہم مسائل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صحرا بندی ایک عالمی رجحان ہے جو ماحولیاتی عوامل اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے لیکن اس نے پاکستان کو اس کے متعدد اثرات بشمول ماحولیاتی انحطاط، زمین کی زرخیزی میں کمی، حیاتیاتی تنوع میں کمی اور زمین کی پیداواری صلاحیت میں کمی کے باعث متاثر کر دیا ہے، جس نے مقامی برادریوں کے لیے خطرے میں اضافہ کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: بہتر مستقبل کے لیے ماحول دوست طرز زندگی اپنانا ہوگی، صدر عارف علوی

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی کوئی نیا رجحان نہیں ہے بلکہ یہ ہمیشہ سے فطرت اور انسانی تجربے کا حصہ رہی ہے، تاہم بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی اور انسانی سرگرمیوں کے ساتھ آب و ہوا میں نمایاں تبدیلی نے اس رجحان کو مزید تیز کردیا ہے۔

خشک سالی خاص طور پر اس وقت بڑھتی ہے جب ملک بنیادی طور پر بنجر ہو۔

اس کے علاوہ پاکستان میں پانی کی فی کس دستیابی 1951 میں 5060 کیوبک میٹر سالانہ تھی جو اب صرف 908 کیوبک میٹر تک رہ گئی ہے۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کا کہنا ہے کہ اگر آج کوئی فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو پاکستان کو 2025 تک خشک سالی کا سامنا ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور جنوبی پنجاب کے پہلے ہی پانی کی قلت والے علاقوں میں بڑھتی ہوئی گرمی اور پانی کی کمی سے ہمارے مویشی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

پاکستان نے ایک ارب 50 کروڑ پودے لگانے کا ہدف حاصل کیا جس کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں 2 لاکھ 50 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں جو خشک سالی اور صحرا بندی کی صورتحال کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'موسمیاتی تبدیلیوں کے اہم اشاریوں نے سال 2021 میں نئے ریکارڈز قائم کیے'

وزارت موسمیات کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق انڈس ڈیلٹا 1833 میں 13 ہزار مربع کلومیٹر سے 92 فیصد سکڑ کر صرف ایک ہزار مربع کلومیٹر رہ گیا ہے۔

اقوام متحدہ اور وزارت آب و ہوا کے زیر قیادت نیا لیونگ انڈس اقدام اس وقت جاری ہے اور سندھ طاس کی صحت کو بحال کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے صحرا بندی، زرخیزی میں کمی اور خشک سالی جیسے اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے ’فطرت پر مبنی حل‘ کے تحت ماحولیاتی نظام کی بحالی کا اقدام بھی شروع کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صحرا بندی اور خشک سالی کے اس عالمی دن پر ہمیں متحرک ہونے کی ضرورت ہے، خشک سالی کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے اور اس سے بچنے کے لیے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کس طرح پاکستان میں خوراک کا بحران پیدا کرسکتی ہے؟

پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے فرنٹ لائن پر ہیں۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم خشک سالی کو ہونے سے نہیں روک سکتے، لیکن ہم اپنے پانی کو محفوظ رکھ کر ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری کر سکتے ہیں۔

بیان کے مطابق پاکستان 2030 تک رضاکارانہ زمینی انحطاط کی غیرجانبداری کے اہداف تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور تمام کوششیں ان اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہوں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں