روس دنیا کو قحط کے خطرے میں ڈال رہا ہے، یورپی یونین

19 جون 2022
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل ایک انٹرویو میں اظہار خیال کررہے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل ایک انٹرویو میں اظہار خیال کررہے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کی اناج کی ترسیل کا راستہ روک کر اور اپنی برآمدات میں پابندیاں لگا کر دنیا کو قحط کے خطرے سے دوچار کررہا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی لیگزمبرگ میں پیر کو بات چیت میں تحفظ خوارک کے خطرات اور یوکرین کے حوالے سے ماسکو پر مغرب کی جانب سے عائد پابندیوں پر توجہ مرکوز رہے گی۔

جوزف بوریل نے اپنے آفیشل بلاگ پر آرٹیکل میں لکھا کہ ہم اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ہمارے پارٹنرز عالمی فوڈ سیکیورٹی کے خطرے کے اثرات سے بچ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کوئی روس کی یوکرین پر جارحیت کی مخالفت کرتا ہے تو اس کو بلیک میل کرنے کے لیے روس اناج کی برآمدات کو بطور ہتھیار استعمال کرے گا۔

مزید پڑھیں: روس پر گیس کا انحصار کم کرنے کیلئے یورپی کمیشن کا مصر، اسرائیل سے معاہدہ

جوزف بوریل نے کہا کہ روس نے بحیرہ اسود کو 'وار زون' میں تبدیل کر دیا ہے اور یوکرین سے کھاد اور اناج کی ترسیل کو روک رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس اپنی اناج کی برآمدات پر ٹیکسز اور کوٹہ بھی عائد کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین کی جانب سےعائد پابندیاں روس کی زرعی مصنوعات کی برآمدات پر نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس، یوکرین جنگ پر پاکستان ’غیر جانبدار‘ ہے، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ یوکرین کو جہاز کے ذریعے برآمدات کی اجازت دی جائے۔

جوزف بوریل نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، یورپی یونین اور اس کے ممبر ممالک اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں