’گرے لسٹ‘ سے باہر نکلنے کا سہرا اپنے، اپنے سر سجانے کیلئے سیاسی میدان میں دوڑیں

اپ ڈیٹ 19 جون 2022
دو روز قبل ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا کہ پاکستان نے اپنی تمام 34 شرائط پوری کر لی ہیں— ٹوئٹر/ ڈان نیوز
دو روز قبل ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا کہ پاکستان نے اپنی تمام 34 شرائط پوری کر لی ہیں— ٹوئٹر/ ڈان نیوز

دو روز قبل برلن میں ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کو ملنے والے مثبت ردعمل کا سہرا اپنے اپنے سر سجانے کے لیے ایک حیران کن دوڑ جاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ اجلاس کے بعد عالمی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے ادارے کی جانب سے پاکستان کو 'گرے لسٹ' سے نکالنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

پیش رفت کا اعزاز لینے کی جدوجہد کا خلاصہ پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما فرحت اللہ بابر نے کیا، تفصیلات بیان کیے بغیر انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ کریڈٹ لے رہے ہیں ان میں سے کچھ دراصل پہلے پاکستان کے گرے لسٹ میں آنے کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔’

خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 17 جون کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے اپنی تمام 34 شرائط پوری کر لی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں ملک کو اس کامیابی تک پہنچانے کا سہرا اپنی حکومت کو دیا۔

گزشتہ روز ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ بنی گالہ پر پارٹی کے ترجمانوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان نے حماد اظہر کو مبارکباد دی۔

حماد اظہر، پی ٹی آئی کابینہ میں توانائی کے وزیر تھے اور انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کی کوششوں کے لیے پچھلی حکومت کے نمائندہ تھے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’ایف اے ٹی ایف رابطہ کمیٹی کے اراکین اور افسران نے پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کا نام گرے لسٹ سے خارج کرنے کے سنگ میل کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی‘۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بھی پیشرفت پر قوم اور حکومتی اداروں، شخصیات اور متعلقہ ٹیموں کو مبارکباد دی اور خاص طور پر وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر اور وزارت خارجہ کی ٹیم کے اراکین کی کارکردگی کو سراہا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بنیادی سیل اور اس میں شامل فوجی اور سول قیادت کی کاوشیں قابل تعریف ہیں اور اس قومی کوشش میں ان کے کام کا سہرا انہیں جاتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا بیان پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کی بحالی کا اعتراف ہے۔

دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بھی اپنے حالیہ غیر ملکی دوروں کے دوران اپنی پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ’کامیاب سفارت کاری‘ سے متعلق تعریفی بیانات کا سلسلہ جاری رکھا جس سے ملک کو ’گرے لسٹ‘ سے ہٹانے کی راہ ہموار ہوئی۔

پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فونک پر گفتگو کی اور انہیں کامیابی پر ’مبارکباد‘ پیش کی۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق وزیراعظم نے آرمی چیف کو بھی ٹیلی فون کیا اور جی ایچ کیو میں کور سیل قائم کرنے کے ان کے فیصلے کو سراہا۔

اس معاملے پر سیاسی جماعتوں کی کشمکش کے دوران فوجی قیادت نے بھی اس پیشرفت کو ’ایک بڑی کامیابی‘ قرار دیا اور اس کا سہرا ’سول ملٹری ٹیم‘ اور بنیادی طور پر راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں قائم کردہ کور سیل کے سر سجایا۔

وزیر اعظم نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران اس سلسلے میں کور سیل میں سول اور ملٹری اراکین اور عسکری قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم، سیل کے ہر رکن پر فخر محسوس کرتی ہے۔

شہباز شریف نے حنا ربانی کھر اور وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو بھی الگ الگ فون کیا اور مثبت پیشرفت پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں سیاسی حریف ایک دوسرے کی کوششوں کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں وہیں پیشرفت میں فوج کے کردار کی تعریف کرنے پر متفق ہیں۔

پی ٹی آئی کی نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اتحادی حکومت کو ایف اے ٹی ایف کے مثبت فیصلے کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یاد دہانی کروائی کہ ان جماعتوں نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے ’بلیک میلنگ کے ہتھکنڈوں‘ کا سہارا لیا اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق انتہائی ضروری قانون سازی کی مخالفت کی۔

شیریں مزاری نے اپنے بیان میں کہا کہ ’امپورٹڈ حکومت تاریخی کامیابیوں کا بےجا کریڈٹ لینے کی کوشش کر سکتی ہے لیکن پاکستان انہیں اچھی طرح جانتا ہے، کیونکہ انہوں نے 2020 میں پارلیمنٹ میں ایف اے ٹی ایف کے بلوں کی مخالفت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام خارج کرنا سفارتی مہارتوں پر نہیں بلکہ ٹھوس قانونی اقدامات پر مبنی ہے، لہٰذا تمام کریڈٹ پی ٹی آئی اور اس کی ٹیم کو جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں