جی7 کا عالمی انفرا اسٹرکچر کیلئے 600ارب ڈالر مختص کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 27 جون 2022
جی سیون ممالک کے سربراہان کا یورپیئن کمیشن اور یورپیئن کونسل کے صدور کے ہمراہ گروپ فوٹو: اے ایف پی
جی سیون ممالک کے سربراہان کا یورپیئن کمیشن اور یورپیئن کونسل کے صدور کے ہمراہ گروپ فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے مقابلے میں جی7 منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت غریب ممالک میں عالمی انفراسٹرکچر پروگرام کے لیے تقریباً 600 ارب ڈالر جمع کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جو بائیڈن کی اس تجویز کی نقاب کشائی سے کچھ دیر قبل بتایا کہ جی7 شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہم 2027 تک عالمی بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری میں 600 ارب ڈالر جمع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جی سیون ممالک کا بیرون ملک فوسل فیول کی مالی اعانت روکنے کا عزم

بائیڈن نے کہا کہ چینی خاکے کے برعکس، ریاست کے زیر کنٹرول فنڈز اور کمپنیوں پر انحصار کرتے ہوئے امریکا اور دیگر جی7 حکومتیں صرف محدود رقم فراہم کریں گی جبکہ نجی شعبے کو بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اب سے 2027 کے درمیان امریکی حکومت 600 ارب ڈالر کے اکٹھا کرنے کے لیے گرانٹس، وفاقی فنانسنگ اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف شروعات ہو گی، امریکا اور اس کے جی7 پارٹنرز دوسرے ہم خیال شراکت داروں، کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، خودمختار فنڈز اور سیکڑوں ارب اضافی سرمایہ جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔

جرمن الپس میں جی7 سربراہی اجلاس سے پہلے ایک ملاقات میں بائیڈن نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے تناظر میں جرمنی کے چانسلر اولاف شولز کی قیادت کی تعریف کی اور مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ متحد رہیں۔

انہوں نے جرمن چانسلر کو کہا کہ ہمیں ساتھ رہنا ہے، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امید کر رہے ہیں کہ کسی طرح نیٹو اور جی 7 ٹوٹ جائیں گے لیکن ہم الگ نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

بائیڈن نے اپنے جرمن میزبان سے دلکش ایلماؤ کیسل میں ملاقات کی جہاں گروپ آف سیون برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا، یوکرین کے بحران کے حوالے سے تین روزہ سربراہی کانفرنس کا انعقاد کر رہے تھے۔

بائیڈن نے اولاف شولز کو بتایا کہ آپ نے چانسلر بننے کے بعد جو کچھ کیا اور جس طرح سے آپ نے یورپ کے باقی حصوں پر خاص طور پر یوکرین کے حوالے سے بہت اثر ڈالا، اس حوالے سے میں آپ کی تعریف کرنا چاہتا ہوں۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا کہ اتوار کو ہونے والی ان کی بات چیت دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور پائیدار تعلقات کی توثیق کا ایک اچھا موقع تھا، ملاقات کے ایجنڈے کے لحاظ سے توقع ہے کہ روس اور یوکرین گفتگو میں سرفہرست ہوں گے جس میں سیاسی اور سفارتی محاذ پر ہماری مسلسل قریبی ہم آہنگی رہی ہے۔

جب7 امیر ترین ممالک کے گروپ کے رہنما باویرین الپس میں میٹنگ کر رہے تھے، تو ان کی بات چیت اس بات پر مرکوز تھی کہ روس کے حملے کے خلاف یوکرین کی حمایت کیسے جاری رکھی جائے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ، کینیڈا، جاپان اور امریکا کی طرف سے مشترکہ کارروائی کی گئی ہے، امریکا کی جانب سے روسی سونے کی برآمدات پر پابندی سے براہ راست روسی اشرافیہ کو نشانہ بنایا جائے گا جس سے صدر پیوٹن کی اس جنگ پر براہ راست اثر پڑے گا۔

برطانیہ نے کہا کہ بین الاقوامی سونے کی تجارت میں لندن کے مرکزی کردار اور متوازی امریکی، جاپانی اور کینیڈین کارروائی کے پیش نظر اس اقدام کی عالمی سطح پر رسائی ہوگی جس سے اجناس کو رسمی بین الاقوامی منڈیوں سے باہر کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: عالمی طاقتوں کا روس سے سونے کی برآمدات پر پابندی پر اتفاق

2021 میں روسی معیشت کے لیے 12.6 ارب پاؤنڈ مالیت کا سونا ملک کے لیے ایک بڑی برآمد تھی۔

توقع ہے کہ G7 اس بات کا جائزہ لے گا کہ ماسکو کے خلاف لگائی گئی غیر معمولی پابندیوں نے اب تک کس طرح کام کیا ہے، یوکرین کے لیے مزید مالی اور فوجی امداد پر بات چیت کے ساتھ ساتھ جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو پر بھی غور کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں