جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاسوں کے شیڈول پر سوالات اٹھادیے

اپ ڈیٹ 28 جون 2022
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان دنوں چھٹیوں پر ہیں
— فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان دنوں چھٹیوں پر ہیں — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کے 7 ججوں کو ترقی دینے اور لاہور ہائی کورٹ کے 13 ایڈیشنل ججوں کی تصدیق کے لیے طلب کیے گئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاسوں کے شیڈول سے متعلق اپنی سخت ناراضی اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان دنوں چھٹیوں پر ہیں۔

آج 28 جون بروز منگل کو سندھ ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کے طور پر ترقی پانے والوں میں 3 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امجد علی بوہیو، محمد سعید قریشی اور محمد عبدالرحمٰن بھی شامل ہیں، دیگر افراد میں ایڈووکیٹ خرم رشید، راشد مصطفیٰ، خادم حسین سومرو اور اربار علی ہاکرو شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا

اسی طرح جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا کل 29 جون بروز بدھ لاہور ہائی کورٹ کے 13 ایڈیشنل ججوں کی تصدیق کے لیے اجلاس منعقد ہوگا، جن ججز کی تصدیق کی جائے گی ان میں جسٹس سہیل ناصر، شکیل احمد، صفدر سلیم شاہد، احمد ندیم ارشد، محمد طارق ندیم، محمد امجد رفیق، عابد حسین چٹھہ، انور حسین، علی ضیا باجوہ، سلطان تنویر احمد، محمد رضا قریشی، محمد شان گل اور راحیل کامران شیخ شامل ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو 3 صفحات پر مشتمل لکھے گئے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جے سی پی کے اجلاسوں کے بلائے جانے کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور سکریٹری جے سی پی جواد پال کے مبینہ ہیرا پھیری اور غیر قانونی طرز عمل پر مبنی کردار کی تفصیلات کا بار بار ذکر کرنا ایک تھکا دینے والا عمل ہے۔

اپنے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ کی گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے تک جے سی پی اجلاس ملتوی کرنے کی تجویز بھی دی۔

انہوں نے کہا کہ تعطیلات ختم ہونے تک اجلاس ملتوی کرنے سے جے سی پی اراکین اجلاسوں میں شرکت کرسکیں گے اور اس طرح وہ امیدواروں کے سابقہ ریکارڈ سے متعلق دستاویزات کی جانچ پڑتال اور جائزہ لے سکیں گے۔

مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟

انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ اگر تعطیلات کے دوران ہی اجلاس منعقد کرنے پڑتے ہیں تو اسپین سے ان کے لیے ویڈیو لنک کی سہولت کا انتظام کیا جائے تاکہ وہ ان اجلاسوں کو بلانے کے ’غیر قانونی طریقہ کار‘ پر اپنے اعتراضات ریکارڈ کرا سکیں۔

آخری بار جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو 11 جون کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے جے سی پی کے سیکریٹری جوال پال کو ہٹانے کی درخواست کی تھی۔

اپنے اس تازہ خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 19 وجوہات کی فہرست دی ہے جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کیوں جے سی پی کے اجلاس سپریم کورٹ کی طے شدہ تعطیلات سے قبل یا ان کے بعد طلب کیے جانے چاہئیں۔

انہوں نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے خود سپریم کورٹ کی تعطیلات کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جو تمام متعلقہ افراد کو جاری اور اس کو آفیشل گزٹ میں شائع کیا گیا تھا، اس تعطیلات کے نوٹی فکیشن کے نتیجے میں چھٹیوں کے دوران معمول کا کام باقاعدہ معطل کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس میں ’نقائص‘ تھے، سپریم کورٹ

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ بھی گرمیوں کی چھٹیوں پر ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج نے خط میں یاد دہانی کرائی ہے کہ یہ 20 اسامیاں اچانک پیدا نہیں ہوئیں، وہ برسوں سے خالی پڑی ہیں، اتنی جلد بازی میں ان اسامیوں کو پُر کرنے کی ایسی کیا ضرورت پڑ گئی؟

انہوں نے سوال اٹھایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے 13 ایڈیشنل ججوں کی مدت ملازمت میں حال ہی میں 6 ماہ کی توسیع کی گئی تھی، پھر اس معاملے کو دوبارہ اتنی جلدی کیوں اٹھایا گیا؟ کیا لاہور ہائی کورٹ کے ججوں کے ساتھ خصوصی سلوک غیر ضروری بدگمانی پیدا نہیں کرتا؟

ان کا کہنا تھا کہ کیا دوسرے صوبوں اور اسلام آباد میں رہنے والے اس امتیازی سلوک پر قانونی طور پر سوال نہیں اٹھائیں گے؟ اور کیا یہ خصوصی سلوک ان لوگوں کو بہانہ فراہم نہیں کرے گا جو قوم کے اتحاد میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں؟

مزید پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں منظور، ایف بی آر کی تمام کارروائی کالعدم

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے لکھے گئے خط میں سوال کیا گیا ہے کہ جب سینئر ترین جج ہمیشہ امیدواروں کے سابقہ ریکارڈز اور اہلیت پر 2 کمیٹیوں میں سے ایک کی سربراہی کرتے ہیں تو پھر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ان نامزد امیدواروں کے حوالے سے یہ ذمہ داری دینے سے کیوں انکار کیا گیا؟

انہوں نے صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا مجھ سے رابطہ کرنے اور معلوم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی کہ میں کہاں ہوں تاکہ میری ورچوئل شرکت کے لیے ویڈیو لنک کی سہولت کا بندوبست کیا جائے، کیا پھر یہ سوچنا غلط ہوگا کہ ان اجلاسوں کو بلانے کی واحد وجہ میری عدم شرکت کو یقینی بنانا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جے سی پی کے سیکریٹری سے کہا کہ وہ خط چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کے دیگر ارکان کے سامنے پیش کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں