معیشت ٹھیک کرنے کیلئے زرداری، شریفوں کے باہر پڑے اربوں ڈالر واپس لانا ہوں گے، عمران خان

اپ ڈیٹ 28 جون 2022
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نیوز کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نیوز کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ زرداری خاندان اور شریف خاندان کا جو اربوں ڈالرز باہر پڑے ہیں اگر اس کا آدھا بھی پاکستان لے آئیں تو معیشت ٹھیک ہو جائے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں واضح بیرونی سازش کے ذریعے حکومت بنتی ہے جس میں 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، بڑے بڑے لوگ جو 30 سالوں سے حکومت کر رہے ہیں وہ آکر لوگوں کے ضمیر خرید کر مسلط ہو جاتے ہیں، بھیڑ بکریوں کی طرح سیاستدانوں کو خریدا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کے حوالے سے کوئی پلان لانا تھا یا ان کو معیشت ٹھیک کرنی تھی کیونکہ یہ بڑے تجربہ کار سمجھے جاتے تھے، دو خاندان 30 سال سے ملک میں حکومت کر رہے ہیں، بجائے مہنگائی کم کرنے اور معیشت ٹھیک کرنے کے انہوں نے صرف ایک کام کیا کہ 11 سو ارب روپے کے کرپشن کے کیسز این آر او دے کر معاف کروا لیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب، ایف آئی اے، سول سروسز و دیگر ادارے تباہ کردیے، لوگوں کو دبانے کے لیے پولیس کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کو تیار کیا کہ بہت زیادہ مہنگائی ہو گئی ہے، مشکل حالات ہیں، لوگ تباہ ہوگئے، اب لوگ اس لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں کہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کونسی قیامت آ گئی، ان دو مہینوں میں کیا ہوگیا کہ قیمتیں بھی آسمانوں پر چلی گئیں، معیشت، روپیہ، اسٹاک مارکیٹ بھی نیچے چلی گئی۔

'ہم نے لوگوں کو 55 لاکھ نوکریاں دیں'

ان کا کہنا تھا کہ صنعتی ترقی سے لوگوں کو روزگار مل رہا تھا، ہم نے لوگوں کو 55 لاکھ نوکریاں دی تھیں، اس کی وجہ تعمیراتی شعبے کو اٹھانا، بڑے پیمانے پر صنعتوں میں ریکارڈ ترقی ہونا، ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کی برآمدات میں اضافہ ہونا شامل ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں دو سالوں میں 75 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بھی کہہ رہا تھا کہ پاکستان پائیدار ترقی کر رہا ہے، زراعت میں فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہو رہی تھی کیونکہ ہم نے پوری منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔

'دو ماہ میں کیا ہوگیا کہ قیمتیں اوپر اور معیشت نیچے چلی گئی'

انہوں نے سوال اٹھایا کہ دو ماہ میں کونسی قیامت آگئی کہ مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی اور معیشت نیچے آگئی، ملک میں بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگ اگر باہر نکل کر مظاہرے کر رہے ہیں، آپ ڈنڈے کا استعمال اور تشدد کر رہے ہیں، جمہوری حکومت لوگوں کو اپنے مسئلے بتاتی ہے اور عوام کے دکھ درد کو سنتی ہے۔

مزید پڑھیں: نومبر میں آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر کرتا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ کدھر گئی بجلی؟ ہمارے ساڑھے تین سالہ دور میں کیوں ایسی لوڈشیڈنگ نہیں تھی؟ ملک میں بجلی تو ہے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی بجلی کے کارخانوں کا معاہدہ ہوا، بجلی بھی نہیں بن رہی اور ہم کپیسیٹی پیمنٹ کی مد میں پیسے بھی دے رہے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے بجلی کے کارخانے درآمدی ایل این جی اور کوئلے کے لگائے تھے، ساہیوال جیسی جگہ پر انہوں نے کوئلے کا پلانٹ لگایا ہے، کراچی سے کوئلہ ساہیوال آتا ہے، جس نے بھی اس کارخانے کو لگایا ہے اس کو جیل میں ڈالنا چاہیے کہ کیا سوچ کر بنایا تھا، ماحولیات پر اس کا علیحدہ منفی اثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ان کے پاس کوئلے اور ایل این جی خریدنے کے پیسے نہیں ہیں جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غداروں کے ساتھ مل کر سازش کی، آج آپ لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ جب آپ سازش کرکے آگئے تو اب کہہ رہے ہیں کہ یہ سارا عمران خان اور پی ٹی آئی نے کیا ہے، اگر ہم نے یہ کیا ہے تو ہمیں رہنے دینا چاہیے تھا، آج ہم اس کی ذمہ داری لیتے۔

یہ بھی پڑھیں: بنی گالا کا ملازم عمران خان کے کمرے میں خفیہ ڈیوائس لگاتے ہوئے پکڑا گیا

عمران خان نے کہا کہ ساڑھے تین سال ہم بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھے، وہ ہمیں بھی کہہ رہا تھا کہ قیمتیں بڑھاؤ، اس وقت آئی ایم ایف کا دباؤ بھی تھا اور کورونا وائرس بھی تھا، ساری دنیا میں انرجی کی قیمتیں بھی اوپر گئیں اس کے باوجود پاکستان سب سے سستا ملک تھا۔

'پیٹ کاٹ کر بجلی، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھنے دی'

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیٹ کاٹ کر بجلی، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھنے دی، کیونکہ ہمیں پتا تھا کہ لوگوں کے کیا حالات ہیں، پتا تھا کہ بین الاقوامی عذاب آیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر آنسو گیس استعمال کی جارہی ہے، پُرامن احتجاج کرنا عوام کا حق ہے۔

2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں احتجاج کا اعلان

سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہم 2 جولائی بروز ہفتہ اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پُرامن تاریخی احتجاج کریں گے، اس کے علاوہ ہم لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ پشاور، لاہور، کراچی، ملتان، کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں احتجاج کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ زندہ قوم بن کر سب لوگ اس احتجاج میں شامل ہوں، ہم توڑ پھوڑ نہ کریں کیونکہ اس سے ملک کا ہی نقصان ہے، جمہوریت میں ہمارا یہ حق ہے اور حکومت کا فرض ہے کہ ہماری بات سنے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈنڈے سے کبھی حکومت نہیں چلتی، جمہوریت جسمانی قوت سے نہیں اخلاقی قوت سے چلتی ہے، ایک دم سازش کرکے پاکستان میں سیاسی بحران پیدا کیا، اس کے بعد معاشی بحران آیا جو ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے شوکت ترین کو کہا تھا کہ نیوٹرلز کو بتاؤ کہ ملک سیاسی بحران کی بہت بڑی قیمت ادا کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے 2 جولائی کو اسلام آباد میں احتجاج کے منصوبے کا اعلان کردیا

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتا تھا کہ یہ کس لیے آرہے ہیں، ان لوگوں نے 1100 ارب روپے معاف کروایا ہے، اگر ہم اس کی آدھی رقم یعنی 500 ارب روپے کی سبسڈی بھی دے دیں تو عوام کو مشکلات سے نکالا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ زرداری خاندان اور شریف خاندان کا جو اربوں ڈالر باہر پڑا ہے اگر اس کا آدھا بھی پاکستان لے آئیں تو معیشت ٹھیک ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حمزہ شہباز کی غیر قانونی حکومت موجود ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے، شکر ہے عدالتوں نے پہلے الیکشن کمیشن کو بے نقاب کردیا کہ انہوں نے غیر آئینی طریقے سے ہماری 5 مخصوص نشتسوں کو موقع نہیں دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ پنجاب میں اب حمزہ شہباز کی حکومت نہیں رہے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس اور دیگر تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات آئیں گی اگر آپ نے ہمارے خلاف غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کیے، کیونکہ جو بھی غیر قانونی کام کر رہا ہے، ہمارے پاس سب کا ریکارڈ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں