روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری، ڈالر 204 روپے کا ہوگیا

اپ ڈیٹ 30 جون 2022
ایک روز قبل ڈالر 205 روپے 40 پیسے پر بند ہوا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ایک روز قبل ڈالر 205 روپے 40 پیسے پر بند ہوا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی اقساط کے اجرا کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے پیشِ نظر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق صبح ساڑھے 10 بجے کاروبار کے دوران ڈالر کے مقابلے میں ایک روپے 40 پیسے کی کمی ہوئی اور وہ 204 روپے پر پہنچ گیا، جبکہ ایک روز قبل ڈالر 205 روپے 40 پیسے پر بند ہوا تھا۔

ایف اے پی کے اعداد و شمار کے مقابلے میں اسٹیٹ بینک کے گزشتہ روز کے نرخ نسبتاً کم یعنی 205 روپے 12 پیسے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی کرنسی کی قدر میں اضافہ، ڈالر 205 روپے کی حد سے نیچے آگیا

میٹس گلوبل کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے قرض کی اقساط کے اجرا کے لیے حکومتی اقدامات کے سبب روپے کی قدر میں بہتری دیکھی گئی۔

تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ ماہرین کا نقطہ نظر ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری کا یہ سلسلہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مختصر مدت کے لیے ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ چین سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی منتقلی اور آئی ایم ایف سے جلد 2 ارب ڈالر ملنے کی امید پر ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر تیزی سے بحال ہورہی ہے اور جو ڈالر انٹر بینک میں 212 روپے تک پہنچ گیا تھا وہ 205 روپے سے بھی نیچے آگیا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے 'اچھی خبر' کی توقع، اسٹاک ایکسچینج میں 800 سے زائد پوائنٹس اضافہ

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے مالی سال کے پہلے ہفتے میں ڈالر 200 روپے سے بھی نیچے آجائے گا ڈالر کی قیمت تیزی سے نیچے آنے سے وہ برآمد کنندگان جنہوں نے ریٹ بڑھنے کی وجہ سے اپنی برآمدی پروسیڈ روکی ہوئی تھیں وہ بھی واپس لانا شروع کردی ہیں جس سے مارکیٹ سپلائی بہتر ہوئی ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حج سیزن کے لیے بھی خریداری مکمل ہوگئی ہے جس سے ڈالر کی ڈیمانڈ کم ہوئی اور روپیہ ریکوری کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کے روز قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لیے فنانس بل منظور کرلیا تھا جس میں حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے پیشِ نظر ٹیکس اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں کی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں